خبریں

ایران نے اپنی سرزمین پر امریکی ڈرون کو مار گرانے کا کیا دعویٰ

ایران کے محافظین انقلاب نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی سرزمین پر امریکہ کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔ حالاں کہ امریکی فوج نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہےکہ اس کا کوئی ڈرون ایرانی سرزمین کے اوپر پرواز نہیں کر رہا تھا۔

Reuters/ Hamad I Mohammed

Reuters/ Hamad I Mohammed

نئی دہلی :ایران کے محافظین انقلاب نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی سرزمین پر امریکہ کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔حالاں کہ امریکی فوج نے اس کی  تردید کی ہے،اور کہا ہے کہ اس کا کوئی ڈرون ایرانی سرزمین کے اوپر پرواز نہیں کر رہا تھا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق ایرانی محافظین انقلاب نے جمعرات 20 جون کو اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا کہ اس نے امریکہ کا یہ ڈرون طیارہ جنوبی صوبے ہرمزگان کی فضا میں پرواز کرتے ہوئے مار گرایا۔

سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا نے انقلابی حفاظتی دستوں کی ویب سائٹ ‘سپاہ نیوز‘ پر شائع کردہ اس دعوے کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا کہ یہ امریکا کا RQ-4 گلوبل ہاک طرز کا ایک ڈرون تھا، جو ہرمزگان کے ایک جنوبی ضلع میں ایرانی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔

سپاہ نیوز نے بتایا کہ یہ واقعہ بدھ 19 جون کو پیش آیا۔ اس کے برعکس امریکی فوج نے اس ایرانی دعوے کی تردید کرتے ہوئے بدھ کو دیر رات کہا کہ کسی امریکی ڈرون نے ایرانی فضائی حدود کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ امریکی فوج کی مرکزی کمان کے ترجمان اور بحریہ کے کپتان بِل اربن نے کہا، ایرانی فضائی حدود میں امریکہ کا کوئی ڈرون موجود ہی نہیں تھا۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکہ نے اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ ایران نے اس سے کچھ عرصہ قبل ایک امریکی ڈرون طیارے کو مارا گرانے کی کوشش کی تھی۔ تب واشنگٹن نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ آیا اس وقت یہ امریکی ڈرون ایران کی فضائی حدود میں موجود تھا۔ایران اور امریکہ کے بیچ برسوں سے چلی آ رہی کشیدگی گزشتہ ایک ماہ کے دوران اور زیادہ ہو چکی ہے۔

پچھلے چند دنوں میں واشنگٹن کی طرف سے ایران پر یہ الزامات بھی لگائے جا چکے ہیں کہ خلیج عمان کے علاقے میں دو تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں سمیت ایران خلیج فارس کے خطے میں اپنی ‘منفی‘ سرگرمیوں میں اضافہ کرتا جا رہا ہے اور اسی لیے امریکا نے خطے علاقے میں اپنے فوجی دستوں اور بحری طاقت کی موجودگی میں بھی اعلانیہ اضافہ کر دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے خلیج عمان کے علاقے میں جن دو آئل ٹینکروں پر حملے کیے گئے تھے، ان میں سے ایک پر جاپان اور دوسرے پر ناروے کا پرچم لہرا رہا تھا۔ بعد میں امریکا نے اپنے طور پر ایک ایسی ویڈیو بھی جاری کر دی تھی، جو واشنگٹن کے بقول اس بات کا ثبوت تھی کہ ان تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں میں مبینہ طور پر ایران ملوث تھا۔

 ایران تاہم ان حملوں کے سلسلے میں اپنے خلاف لگائے گئے جملہ الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اسی تناظر میں منگل اٹھارہ جون کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی پہلی بار کہہ دیا تھا کہ اس امر کے ‘مضبوط شواہد‘ موجود تھے کہ ان دونوں سمندری حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا۔

(ڈی ڈبلیو اردو کے ان پٹ کے ساتھ)