خبریں

لو کی وجہ سے دہلی میں اوزون کی سطح میں اضافہ، صحت کو سنگین خطرہ: رپورٹ

اوزون ایک مہلک گیس ہے۔ یہاں تک کہ تھوڑے وقت کے لئے بھی ا س کے رابطہ میں آنے پر سانس لینے میں پریشانی  اور دمہ متاثرین کی حالت کافی خراب ہو سکتی ہے۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ماحولیات پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ (سی ایس ای) کی رپورٹ میں انکشاف  ہوا ہے کہ قومی راجدھانی دہلی میں اس بار خوفناک گرمی کے دوران لو کی وجہ سے اوزون کی سطح کئی گنا بڑھ گئی ہے، جس سے لوگوں کی صحت کو سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔سی ایس ای کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ جب راجدھانی خوف ناک گرمی جھیل رہی ہے، اسی دوران ایک اپریل سے 15 جون 2019 کے دوران اوزون کی سطح طےشدہ معیار سے کافی بڑھی رہی۔ کل تجزیہ کئے گئےدنوں میں سے 16 فیصد دن اوزون کی سطح زیادہ تھی۔

وہیں گزشتہ سال 2018 میں اسی مدت میں تقریباً 5 فیصد دنوں میں اوزون کی سطح زیادہ تھی۔ اس مطالعے میں فیکٹری اور گاڑیوں سے ہونے والے اخراج کو کنٹرول  کرنے کی ضرورت بتائی گئی ہے۔ماحولیات کی تھنک ٹینک سی ایس ای نے کہا کہ سی پی سی بی کی طرف سے روز انہ جاری ہونے والے ایئر کوالٹی انڈیکس  (اے کیو آئی) کے مطابق پارٹکلیٹ میٹر کے ساتھ اوزون ایک اہم پولیوٹینٹ کے طور پر ابھر رہا ہے، خاص طور پر دہلی اور این سی آر کے علاقوں میں۔

سی ایس ای نے کہا کہ اے کیو آئی کے مطابق، ایک اپریل سے پانچ جون 2019 کے دوران 28 دنوں تک پارٹکلیٹ میٹر کے ساتھ اوزون ایک اہم پولیوٹینٹ رہا، جو کافی حیران کرنے والا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2018 میں اسی مدت میں، 17 دنوں کے لئے پارٹکلیٹ میٹر کے ساتھ اوزون ایک اہم پولیوٹینٹ رہا تھا۔

اوزون ایک مہلک گیس ہے۔ یہاں تک کہ تھوڑے وقت کے لئے بھی ا س کے رابطہ میں آنے پر سانس لینے میں پریشانی  اور دمہ کے مریضوں کی حالت  کافی خراب ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ  سے ایمرجنسی کی حالت بھی پیدا ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے ہاسپٹل  میں داخل  کرانا ضروری ہو جاتا ہے۔اوزون سیدھے کسی بھی ماخذ سے نہیں نکلتا ہے، بلکہ یہ سورج کی روشنی اور بلند درجۂ حرارت کے اثر سے ہوا میں گیس کے درمیان رد عمل سے بنتا ہے۔

ماہر ماحولیات اور سی ایس ای کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انومتا رائے چودھری نے کہا کہ یہ باعث  تشویش  ہے کہ اوزون ایک خطرناک گیس ہے جس کا الٹا اثر دمہ اور سانس سے متعلق دیگر بیماریوں سے متاثر لوگوں پر پڑ سکتا ہے۔ مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ اوزون کی سطح فریدآباد اور غازی آباد میں بھی زیادہ تھی۔

مطالعے کے مطابق، دہلی میں اوزون کی سطح سری فورٹ، آر کے پورم، جے ایل این اسٹیڈیم، دوارکا سیکٹر آٹھ، روہنی جیسے علاقوں میں زیادہ تھی۔ رپورٹ کے مطابق، فیکٹری  اور ادارہ جاتی علاقوں میں حالت یکساں طورپر خراب تھی۔وہیں، آیا نگر، کرنی سنگھ شوٹنگ رینج، آئی جی آئی ایئر پورٹ، لودھی روڈ، مندر مارگ، پوسا روڈ، پٹپڑگنج، نارتھ کیمپس، آئی ٹی او اور آنند وہار میں اوزون کی سطح کم تھی۔ گاڑیوں اور انڈسٹری سے نکلنے والے دھنوئیں کو کم کرنا اس کا حل ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)