خبریں

بہار: مظفر پور میں ہاسپٹل کے عقب میں ملیں انسانی ہڈیاں

بہار کے مظفرپور واقع جس ہاسپٹل کے پیچھے انسانی ہڈیاں ملی ہیں ،وہاں چمکی بخار سے اب تک 108بچوں کی موت ہوچکی ہے ۔ بہار میں اب تک چمکی بخار سے تقریباً 139 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ، اے این آئی

فوٹو بہ شکریہ، اے این آئی

نئی دہلی : بہار کے مظفر پور واقع شری کرشنا میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں انسانی ہڈیاں ملی ہیں ۔ اسی ہاسپٹل میں چمکی بخار سے ابھی تک 108 بچوں کی موت ہوچکی ہے۔ واضح ہوکہ چمکی بخار سے بہار میں اب تک 139 بچوں کی موت ہوچکی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق، انسانی ہڈیوں کے ملنے کے بعد ہاسپٹل میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایس کے شاہی نے کہا کہ ، یہ پوسٹ مارٹم محکمہ کے پرنسپل کے ماتحت آتا ہے ، لیکن اس میں انسانی جذبات کاخیال رکھنا چاہیے ۔ میں پرنسپل سے بات کروں گا اور ان کو اس معاملے کی جانچ کے لیے جانچ کمیٹی بنانے کے لیے کہوں گا۔

شری کرشنا میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل ، مظفر پور کی جانچ ٹیم نے انسانی ہڈیوں کے ملنے والی جگہ کا دورہ کیا ۔ ہاسپٹل کئ ڈاکٹر وپن کمار نے کہا کہ ، یہاں انسانی ہڈیا ں ملی ہیں ، پرنسپل مکمل جانکاری دیں گے۔

چمکی بخار سے متاثر 108 بچوں کے علاج کے دوران مرنے کے بعد جہاں اس ہاسپٹل کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا،وہیں اب انسانی ہڈیوں کا ملنا ہاسپٹل کے لیے ایک اور پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔غور طلب ہے کہ ایک یا دو لاش جلی ہوئی تھی اور کئی انسانی ہڈیاں جنگل میں بکھری پڑی ہوئی تھی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛ہاسپٹل کے گارجین جنک پاسوان نے کہا،’پوسٹ مارٹم کے بعد سبھی میت کو ہاسپٹل کے پیچھے جنگل میں پھینک دیا جاتا ہے۔میں نے انتظامیہ سے کبھی ان انسانی ہڈیوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کی کو شش نہیں کی۔’

وہاں چھوڑی گئی انسانی ہڈیوں کو نہ تو جلایا گیا تھا اور نہ ہی دفنایا گیا تھا۔ایس کے شاہی نے کہا،جب کسی ہاسپٹل کو کوئی لاش ملتی ہے تب وہ نزدیکی پولیس اسٹیشن سے رابطہ کرتا ہے اور اس کے بارے میں ایک شکایت درج کرواتا ہے۔ رپورٹ درج ہونے کے بعد لاش کو 72 گھنٹوں تک پوسٹ مارٹم روم میں رکھا جاتا ہے۔

اگر 72 گھنٹے کے اندر لاش کی شناخت کے لیے فیملی کا کوئی ممبر نہیں آتا ہے تب طے شدہ  پروسیس کے مطابق پوسٹ مارٹم ڈپارٹمنٹ کے ذریعے لاش کو دفنایا یا جلایاجاتا ہے۔