خبریں

جھارکھنڈ: بھیڑ نے مسلم نوجوان کو پیٹا اور جئے شری رام کے نعرے لگوائے، علاج کے دوران موت

یہ واقعہ جھارکھنڈ کے کھارساون ضلع کا ہے، جہاں 18 جون کو ایک مسلم نوجوان کو بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا گیا۔ اس سے جبراً جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے لگوائے گئے۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: جھارکھنڈ کے کھارساون ضلع میں بھیڑ نے چوری کے شک میں ایک مسلم نوجوان کی بےرحمی سے پٹائی کی۔انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ 18 جون کا ہے۔ مسلم نوجوان کو بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا گیا اور اس کے بعد اس کو پولیس کو سونپ دیا گیا۔ پٹائی کی وجہ سے ایک مقامی ہاسپٹل میں 22 جون کو نوجوان کی موت ہو گئی۔

مرنے والے  کی شناخت 24 سال کے تبریز انصاری کے طور پر کی گئی ہے۔ اس واقعہ کے کئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں، جن میں سے ایک ویڈیو میں ایک شخص تبریز انصاری کو لکڑی کے ڈنڈے سے پیٹ رہا ہے۔ایک دوسرے ویڈیو میں تبریز سے جبراً ‘ جئے شری رام ‘ اور ‘ جئے ہنومان ‘ کے نعرے لگانے کو کہا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھیڑ کے ذریعے پیٹے جانے کے بعد 18 جون کو تبریز کو پولیس کو سونپ دیا گیا تھا اور وہ تبھی سے عدالتی حراست میں تھا۔ اس کی طبیعت بگڑنے پر اس کو 22 جون کو ہاسپٹل لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔تبریز انصاری کی موت کے بعد ایک ملزم پپو منڈل کو گرفتار کر لیا گیا۔تبریز انصاری پونے میں ویلڈر اور مزدور کے طور پر کام کرتا تھا اور اپنی فیملی کے ساتھ عید منانے کے لئے جھارکھنڈ کے کھارساون ضلع میں اپنے گاؤں آیا تھا۔ اس دوران انصاری کی فیملی نے اس کی شادی بھی طے کر دی تھی۔

18 جون کی رات وہ دو لوگوں کے ساتھ جمشیدپور گیا تھا۔ جھارکھنڈ کے ایک کارکن اورنگ زیب انصاری کا کہنا ہے کہ تبریز کو نہیں پتا تھا کہ وہ دو لوگ اس کو کہاں لے جا رہے ہیں۔ اورنگ زیب انصاری نے بتایا کہ انصاری کو چالاکی سے لے جایا گیا۔

انصاری کے ساتھ کے دونوں لوگ  بھاگ کھڑے ہوئے تھے جبکہ بھیڑ نے تبریز کو پکڑ لیا اور اس کی پٹائی شروع کر دی۔ اس بھیڑ میں سے ایک شخص  کے ذریعے تبریز کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے، ‘ گھر میں گھسے‌گا۔ ‘

اس ویڈیو میں تبریز چوری کے الزامات سے انکار کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ان دو لوگوں نے ایسا کیا اور اس کو موٹرسائیکل کے پاس انتظار کرنے کو بولا تھا۔ویڈیو کے آخر میں شخص کہہ رہا ہے، ‘ میں کچھ نہیں جانتا۔ ‘ اس پر بھیڑ اس کو ‘ جئے شری رام ‘ اور ‘ جئے ہنومان ‘ کے نعرے لگانے کو کہہ رہی ہے۔

تبریز کے ایک رشتہ دار مقصود عالم کا کہنا ہے کہ ، ‘ انہوں نے اس کی (تبریز) پٹائی کی اور بعد میں اس کو پولیس کو سونپ دیا۔ اس پر چوری کا الزام لگایا گیا لیکن یہ فرقہ وارانہ حملہ تھا۔ اس کو پیٹا گیا کیونکہ وہ مسلم تھا۔ انہوں نے اس سے بار بار جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے لگوائے ۔میری مانگ ہے کہ مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔’