خبریں

کیرل کے فلم فیسٹیول میں آنند پٹ وردھن کی ڈاکیومنٹری وویک کی اسکریننگ پر روک

انٹرنیشنل ڈاکیومنٹری فلم فیسٹیول میں ٹاپ فیچر لینتھ ڈاکیو منٹری کا ایوارڈ پاچکی فلم وویک رائٹ ونگ انتہا پسندوں کے تشدد اور دلت تحریک پر مبنی ہے۔ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کا دعویٰ ہے کہ اس فلم کو دکھانے سے لاء اینڈ آرڈر  کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: patwardhan.com

فوٹو بہ شکریہ: patwardhan.com

نئی دہلی: وزارت اطلاعات و نشریات نے معروف فلمساز آنند پٹ وردھن کی ڈاکیومنٹری فلم ‘وویک’ کو کیرل میں’انٹرنیشنل ڈاکیومنٹری اور شارٹ فلم فیسٹیول’میں دکھانے کی ابھی تک اجازت نہیں دی ہے۔انگریزی میں اس فلم کا ریزن ہے۔چار گھنٹے کی یہ فلم نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل معاملوں  اور سناتن ادارہ کے کردار کو دکھاتے ہوئے رائٹ ونگ انتہا پسندوں کے تشدد پھیلانے کی کہانی سے شروع ہوتی ہے۔ اس کے بعد فلم میں حال کے سالوں میں ہوئی دلت تحریک اور دلت رہنماؤں  کی کہانی ہے۔

اتر پردیش کے دادری گاؤں میں محمد اخلاق کی گئو کشی کے شک میں ہوئے قتل کی کہانی کے ساتھ اس فلم کا خاتمہ ہوتا ہے۔فلم نے دنیا بھر میں کئی ایوارڈ جیتے ہیں، جس میں ایمسٹرڈم کے 31ویں عالمی ڈاکیومنٹری فلم فیسٹیول میں بہترین فیچرلینتھ ڈاکیومنٹری کا ایوارڈشامل ہے۔

دی ہندو کے مطابق، پروگرام کے آرگنائزر، کیرل ریاستی سینما اکادمی، نے وویک فلم کی اسکرینگ 24 جون کے بجائے پروگرام کے آخری دن (26 جون) تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ ان کو امید ہے کہ تب تک شاید اجازت مل جائے۔ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے اجازت دینے میں دیری کرنے کے خلاف لوگ کیرل ہائی کورٹ میں اپیل کریں‌گے۔ فلم فیسٹیول کے ڈائریکٹر کمال نے نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا، ‘ ہم پچھلے 20 دنوں سے مرکز کی اجازت کا انتظار کر رہے ہیں۔ اب ہم قانونی مدد لیں‌گے۔ ‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ فلم یوٹیوب پر پہلے سے ہی دستیاب ہے اور کئی بار دیکھی جا چکی ہے، اس لئے مرکز کے ذریعے اجازت دینے میں دیری کرنا سمجھ سے پرے ہے۔ وزارت نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا ہے کہ اس فلم کو دکھانے سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔فلم فیسٹیول میں دکھائی جانے والی فلموں کو سینسر بورڈ کے سند کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، لیکن ان کو مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے اجازت لینی پڑتی ہے۔

فلم ڈائریکٹرس اور فلم فیسٹیول کے آرگنائزر نے پہلے بھی الزام لگائے ہیں کہ وزارت نے ان ہدایات کا غلط استعمال کیا ہے تاکہ وہ ان فلموں کی اسکریننگ کو روک سکیں جن سے وہ متفق نہیں ہیں۔فروری 2018 میں، کشمیر وادی کے فنکاروں پر بنی ایک فلم کو ممبئی فلم فیسٹیول میں دکھانے سے آخری وقت پر منع کر دیا گیا، جبکہ ناظرین  اس فلم کو دیکھنے کے لئے آڈیٹوریم میں جمع ہو چکے تھے۔وہیں سال 2017 میں، بین الاقوامی فلم فیسٹیول کی جیوری کے کئی ممبروں نے گوا میں اس لئے استعفیٰ دے دیا تھا کیونکہ وزارت اطلاعات و نشریات ان دو فلموں کی اسکریننگ کرنے سے منع کر دیا، جس کو جیوری نے منتخب کیا تھا۔