خبریں

پدم شری پانے کے بعد نہیں مل رہا کام، لوٹانا چاہتا ہوں ایوارڈ: دیتاری نایک

دیتاری نایک کا کہنا ہے کہ جب سے ان کو پدم شری ایوارڈ ملا ہے، لوگ ان کی شہرت کا حوالہ دےکر ان سے کوئی کام کرانے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ چینٹیوں کے انڈے کھانے کو مجبور ہیں۔ اڑیسہ کے تال بیترنی گاؤں کے رہنے والے نایک کو پہاڑ کھود‌کر نہر بنانے کے لئے پدم شری ایوارڈ سے اسی سال نوازا گیا تھا۔

اس سال مارچ میں راشٹر پتی بھون  میں دیتاری نایک کو صدر جمہوریہ  رامناتھ کووند نے پدم شری ایوارڈ دیا تھا۔ (فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی)

اس سال مارچ میں راشٹر پتی بھون  میں دیتاری نایک کو صدر جمہوریہ  رامناتھ کووند نے پدم شری ایوارڈ دیا تھا۔ (فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی)

نئی دہلی: اڑیسہ کے آدیواسی کسان اور پدم شری ایوارڈ یافتہ  دیتاری نایک کو یہ ایوارڈ پانے کے بعد دو وقت کی روٹی حاصل کرنے کے لئے بھی کافی مشکلوں کاسامنا  کرنا پڑ رہا ہے۔ حال یہ ہے کہ زندہ رہنے کے لئے وہ چینٹیوں کے انڈے کھانے کو مجبور ہیں۔ یہ ایوارڈ ملنے کے بعد ان کو کوئی کام نہیں مل رہا ہے۔حالات اتنے برے ہیں کہ اب وہ اپنا پدم شری ایوارڈ بھی حکومت کو لوٹانے کامن بنا رہے ہیں۔

ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، دیتاری کو اسی سال اڑیسہ میں تین کلومیٹر نہر بنانے کے لئے پدم شری سے نوازا کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ ان کی گزر بسر میں مشکلیں پیدا کر رہا ہے۔اڑیسہ کے کیونجھر ضلع کےتال بیترنی گاؤں کے رہنے والے دیتاری (75) نے آب پاشی کے لئے 2010 سے 2013 کے درمیان اکیلے ہی گوناسکا کا پہاڑ کھود‌کر تین کلومیٹر لمبی نہر بنا دی تھی۔ اس نہر سے اب 100 ایکڑ زمین کی آب پاشی ہوتی ہے۔

دیتاری کا کہنا ہے کہ اس ایوارڈ نے ان کو غریبی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ‘ پدم شری نے کسی بھی طرح سے میری مدد نہیں کی۔ پہلے میں دہاڑی مزدور کے طور پر کام کرتا تھا۔ لوگ مجھے کام ہی نہیں دے رہے ہیں کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ یہ میری شہرت کے مطابق نہیں ہے۔ اب ہم چینٹی کے انڈے کھاکر گزر-بسر کر رہے ہیں۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ اب میں اپنی فیملی کو چلانے کے لئے تیندو کے پتے اور آم پاپڑ بیچتا ہوں۔ ایوارڈ نے میرا سب کچھ لے لیا ہے۔ میں اس کو واپس لوٹانا چاہتا ہوں تاکہ مجھے پھر سے کام مل سکے۔ ‘انہوں نے کہا کہ ہر مہینے 700 روپے کی بڑھاپے میں ملنے والی پنشن سے ان کی پوری فیملی کا گزر بسر کرنا مشکل ہے۔ ان کو کچھ دن پہلے اندرا آواس یوجنا کے تحت ایک گھر مختص ہوا تھا، جو ادھورا ہے، جس وجہ سے ان کو اپنے پرانے پھوس کے گھر میں ہی رہنا پڑ رہا ہے۔

ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، اس حالت سے دکھی دیتاری نے اپنا پدم شری ایوارڈ کا میڈل بکری کے باڑے میں لٹکا دیا ہے۔نایک کے بیٹے آلیکھ بھی ایک مزدور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے والد سے سڑک تعمیر اور نہر کو خراب ہونے سے بچانے کے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔ ان سے کہا گیا تھا کہ پتھریلی نہر کو کنکریٹ کا  بنا دیا جائے‌گا، لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔

آلیکھ نے کہا، ‘ میرے والد اس وجہ سے بھی مایوس ہیں کہ وہ لوگوں کے لئے کچھ نہیں کر پا رہے، جیسے کہ پینے کا صاف پانی ان کو مہیا کرانا۔ ‘کانگریس ترجمان ستیہ پرکاش نایک نے ہندوستان ٹائمس سے بات چیت میں کہا کہ آدیواسی  کسانوں کی حالت سے پتا چلتا ہے کہ اڑیسہ حکومت کے ذریعے کسانوں کو کئے گئے وعدے کتنے کھوکھلے تھے۔

انہوں نے کہا، ‘ وزیراعلیٰ نوین پٹنایک نے کسانوں کے لئے کلیا یوجنا شروع کی تھی، لیکن ان کا انتظامیہ آب پاشی کے لئے نہر کھودنے والے کسان کے لئے کچھ نہیں کر سکا۔ یہ شرمناک ہے۔ ‘کیونجھر ضلع کے کلکٹر آشیش ٹھاکرے نے کہا کہ ہم اس بارے میں پوچھ تاچھ کریں‌گے کہ نایک پدم شری کیوں لوٹانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم ان کے مسائل سنیں‌گے اور ان سے ایوارڈ نہ لوٹانے کی گزارش کریں گے۔’