خبریں

کشمیر: 28 سال پرانے معاملے میں گرفتار اردو اخبار کے مدیر کو ضمانت ملی

جموں وکشمیر پولیس نے مدیر غلام جیلانی قادری کو سوموار کی رات کو گرفتار کیا تھا۔قادری کو منگل کی دوپہر کو ضمانت دیتے ہوئے سرینگر کےچیف جسٹس مجسٹریٹ نے جموں و کشمیر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ 26 سالوں سے کیا کر رہے تھے۔

روزنامہ آفاق کے مدیر غلام جیلانی قادر،فوٹو: گریٹر کشمیر

روزنامہ آفاق کے مدیر غلام جیلانی قادر،فوٹو: گریٹر کشمیر

نئی دہلی : جموں و کشمیر کی ایک مقامی عدالت نے  اردو روزنامہ آفاق کے مدیر اور مالک غلام جیلانی قادری کو گرفتار کیے جانے کے معاملے میں جموں و کشمیر پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔اردو اخبار کے مدیر غلام جیلانی قادری (62) کو سوموار کی رات ان کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سرینگر عدالت نے 26 سال پرانے ایک معاملے میں ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔قادری ان 8 صحافیوں میں سے ایک تھے، جن پر جموں و کشمیر پولیس نے حزب المجاہدین کے صدر سید صلاح الدین کا بیان شائع کرنے کے لئے 1990 میں معاملہ درج کیا تھا۔

سرینگر کے اس وقت کے سی جے ایم نے ملزمین کے فرار ہونے کی اطلاع ملنے پر 22 جون 1993 کو گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔ پولیس کے ذریعے 26 سالوں تک اس گرفتاری وارنٹ پر کوئی قدم نہیں اٹھانے کی وجہ سے پولیس اچانک ہی سوموار کی رات کو قادری کے گھر پہنچی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، قادری کو منگل کی دوپہر کو ضمانت دیتے ہوئے سرینگر کےچیف جسٹس مجسٹریٹ نے جموں و کشمیر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ 26 سالوں سے کیا کر رہے تھے اور اگر ملزم اعلانیہ مجرم تھا تو اس کا دو بار پاسپورٹ ویری فیکیشن کیسے ہوا۔عدالت نے اس معاملے میں پولیس کی کارروائی کو لےکر ایک تفصیلی رپورٹ 31 جولائی تک جمع کرانے کو کہا ہے۔

اس معاملے میں آٹھ ملزمین میں سے تین کی موت ہو گئی ہے۔ کشمیر میں صحافی تنظیموں نے اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس کو وادی میں پریس کی آزادی پر حملہ بتایا ہے۔غور طلب ہے کہ اس سے پہلے ان کو ٹیریرسٹ اینڈ ڈسرپٹو اکٹیوٹیز (ٹاڈا) کورٹ کے سمن پر  گرفتار کیا گیا تھا۔62 سالہ قادری سوموار رات تقریباً 11:30 بجے اپنے کام سے گھر لوٹے تھے، جب پولیس ان کے گھر پہنچی اور ان کو نزدیکی تھانے لے گئی۔

 ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ان کو 1992 میں ہوئے ایک معاملے  میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ گرفتاری آدھی رات کو کیوں ہوئی، انہوں نے کہا، ‘ دن میں پولیس مصروف تھی۔ ‘