خبریں

نوٹ بندی سے پہلے کے مقابلے میں تقریباً22 فیصد نقدی بڑھی

راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعے دیے گئے تحریری جواب کے مطابق نوٹ بندی سے پہلے چار نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب یہ رقم بڑھ‌کر 21.71 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: نوٹ بندی سے پہلے کے مقابلے میں 31 مئی 2019 تک چلن میں کرنسی(کرنسی ان سرکلیشن) یعنی کہ نقد رقم 22 فیصد سے زیادہ کے اضافہ کے ساتھ 21.71 لاکھ کروڑ روپے کے ریکارڈ کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے گزشتہ25 جون کو راجیہ سبھا میں یہ جانکاری دی۔ سماجوادی  رکن پارلیامان وشمبھر پرساد نشاد کے ایک سوال کے جواب میں سیتارمن نے بتایا کہ نوٹ بندی سے پہلے 4 نومبر، 2016 تک 17.74 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی نقد میں تھی۔حالانکہ، اب تقریباً 22 فیصد کے اضافہ کے ساتھ یہ رقم بڑھ‌کر 21.71 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ مالی نظام میں کثیر مقدار میں نقدی واپس آ گئی ہے۔

دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے نوٹ بندی نافذ کرنے کے پیچھے کی وجہ نقد رقم کو کم کرنا، جعلی نوٹوں اور بلیک منی کو ختم کرنا بتایا تھا۔حالانکہ وزیر خزانہ کے ذریعے پیش اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ موجودہ وقت میں نقد رقم نوٹ بندی سے پہلے  کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔حالانکہ نرملا سیتارمن کا دعویٰ ہے کہ نقدی میں یہ اضافہ، 2014 سے چلے آ رہے معمولی اضافہ کے مقابلے کم ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ اکتوبر 2014 سے لےکر ہرسال نقد رقم 14.51 فیصد کی شرح  سے بڑھتی رہی ہے۔ اس شرح کے حساب سے 31 مئی 2019 تک میں نقد رقم 25.12 لاکھ کروڑ ہونی چاہیے تھی۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘ چونکہ 31 مئی 2019 تک میں چلن میں کرنسی 21.71 لاکھ کروڑ ہے، ایسا نوٹ بندی، ڈیجیٹل لین دین میں اضافہ کی وجہ سے ہو پایا ہے۔ اس کے وجہ سے نقد رقم میں 3.40 لاکھ کروڑ کی کمی آئی ہے۔ ‘

سیتارمن کے مطابق نومبر 2016 میں ڈیجیٹل لین دین 112.27 کروڑ روپے کا تھا، جو کہ ستمبر 2018 میں بڑھ‌کر188.07 لاکھ کروڑ روپے کا ہو گیا۔واضح  ہو کہ آٹھ نومبر 2016 کو 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو چلن سے ہٹا لینے کے بعد، سال 2018 میں آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تقریباً سبھی پیسے بینکنگ سسٹم  میں واپس آ گئے تھے۔آر بی آئی کو نوٹ بندی کے بعد 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کے کل 15.310 لاکھ کروڑ روپے حاصل ہوئے۔ یہ رقم نوٹ بندی کے وقت چلن میں رہے15.317 لاکھ کروڑ روپے کی رقم کا 99.3 فیصد ہے۔وزیر خزانہ نے جعلی نوٹوں پر روک کی سمت میں نوٹ بندی کو ایک بڑا قدم بتایا۔ انہوں نے کہا، آر بی آئی کے اعداد شمار کے مطابق سال 2016-17 میں کل 762072 جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ وہیں، سال 2017-18 میں 522783 نوٹ اور 2018-19 میں 317389 نوٹ ضبط کئے گئے تھے۔

سیتارمن کا کہنا ہے کہ اس حساب سے نوٹ بندی کی وجہ سے جعلی نوٹوں پر روک لگ رہی ہے۔ حالانکہ نوٹ بندی کو لےکر آر بی آئی کے ڈائریکٹر بورڈ کی ہوئی میٹنگ میں کہا گیا تھا کہ کل 400 کروڑ روپے کے ہی جعلی نوٹ نقد میں ہیں اور یہ رقم کل کرنسی کے مقابلے کافی کم ہے۔نرملا سیتارمن نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے دہشت گردی کی فنڈنگ پر بھی روک لگی ہے۔ کیونکہ جو بھی رقم ان کے پاس نقد میں تھی، نوٹ بندی کے بعد اب اس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔راجیہ سبھا میں دئے گئے جواب کے مطابق، نومبر 2016 سے مارچ 2017 کے درمیان آئی ٹی ڈی نے تقریباً 900 گروپوں پر چھاپا مارا تھا، جہاں سے تقریبا 900 کروڑ روپے ضبط کئے گئے اور 7900 کروڑ روپے سے زیادہ کی غیراعلانیہ آمدنی حاصل کی گئی۔اس کے علاوہ، اپریل 2017 سے نومبر 2017 کے درمیان، آمدنی محصول محکمہ کے ذریعے تقریباً 360 گروپوں پر چھاپا مارا گیا، جہاں سے 700 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ضبط کی گئی تھی اور 10100 کروڑ روپے کی غیراعلانیہ آمدنی کے بارے میں پتہ چلا۔