خبریں

دابھولکر قتل معاملہ: ملزم کا اقبالیہ بیان-1 گولی سر میں ماری، دوسری آنکھ میں

ملزم نے بتایا کہ اس سے رائٹ ونگ گروپ کے ممبروں نے رابطہ کیا تھا۔انھوں نے ہندو مذہب پر تقریر ، گئو کشی، مسلم شدت پسندی اور لو جہاد پر ویڈیو دکھائے ۔اس کے علاوہ بندوق چلانے اور بم بنانے کی ٹریننگ دی گئی۔

نریندر دابھولکر (فوٹو :پی ٹی آئی)

نریندر دابھولکر (فوٹو :پی ٹی آئی)

نئی دہلی:20 اگست 2013 کو پونے میں ہوئے ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل کے ایک ملزم شرد کلسکر نے اپنے اقبالیہ بیان میں کہا ہے کہ اس نے جنگل میں پہلے ایئر گن چلانے کی ٹریننگ لی اور اس کے بعد دابھولکر کا قتل کر دیا۔شرد کلسکر ڈاکٹر دابھولکر کا قتل کرنے والے 2 شوٹروں میں سے ایک ہے۔ شرد کو سی بی آئی نے دوسرے شوٹر سچن اندورے کے ساتھ ڈاکٹر دابھولکر کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ شرد نے 12/10/18کو شمونگ ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھینو کھرے کے سامنے اپنا اقبالیہ بیان دیا تھا۔ شرد کلسکر اورنگ آباد کی ایک کسان فیملی سے ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق؛’اس نے پولیس کو بتایا کہ اس نے دابھولکر کو 2 گولیاں ماری تھیں، ایک ان کے سر اور دوسری ان کی آنکھ میں۔ اس نے یہ بھی قبول کیا کہ اس سے کچھ رائٹ ونگ گروپ کے ممبروں نے رابطہ کیا اور ہندو مذہب پر تقریر کرنے، گئو کشی، مسلم شدت پسندی اور لو جہاد پر ویڈیو دکھائے گئے۔’اس کے علاوہ اس کو بندوق چلانے اور بم بنانے کی ٹریننگ دی گئی۔

اس کے ساتھ ہی اس کو بتایا گیا تھا کہ اس کو قتل کرنا ہوگا۔ اس سے کہا گیا تھا،’جو لوگ مذہب کے خلاف رہتے ہیں ان کو خود بھگوان ختم کریں گے۔ہمیں کچھ برے لوگوں کا خاتمہ بھگوان کے لیے کرنا ضروری ہے۔’ رپورٹ کے مطابق، اس نے بتایا کہ اس سے یہ بات ویریندر تاوڑے نے کہی تھی،جو اس معاملے میں ماسٹر مائنڈ ہے۔

دابھولکر کے قتل کے بعد شرد کلسکرکو بم بنانے کی ٹریننگ کرناٹک کے بیل گام میں دی گئی۔ اگست 2016 میں بیل گام میں میٹنگ ہوئی تھی،اس میں سب سے  زیادہ ہندو مخالف کام کرنے والوں کے نام مانگے گئے تھے۔ اسی میٹنگ میں صحافی گوری لنکیش کا نام بھی چرچہ میں آیا اور پھر سب سے پہلے گوری لنکیش کے قتل کا فیصلہ لیا گیا۔اس کے بعد اگست 2017 میں ایک اور میٹنگ بلائی گئی،میٹنگ کے پہلے دن گوری لنکیش کے قتل کے لیے الگ الگ لوگوں کو الگ الگ ذمہ داری گئی۔

غور طلب ہے کہ اس سے پہلے  کورٹ میں معاملے کی شنوائی کے دوران جون 2018 میں  نریندر دابھولکر کی بیٹی مکتا دابھولکر نے کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کہا تھا، ‘ جن دو ہتھیاروں سے گووند پانسرے کا قتل کیا گیا تھا، ان میں سے ایک ہتھیار میرے والد کے قتل کے لئے بھی استعمال کیا گیا تھا۔ اس کورٹ میں سماعت کے دوران کرناٹک پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ جن ہتھیاروں سے پانسرے کا قتل کیا گیا تھا اس میں سے ایک ہتھیار پروفیسر ایم ایم کلبرگی کے قتل کے لئے بھی استعمال کیا گیا ہے۔ اور اب کرناٹک پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ اسی ہتھیار سے سینئر  صحافی گوری لنکیش کا بھی قتل کیا گیا ہے۔ ‘

واضح  ہو کہ دابھولکر کو 20 اگست، 2013 کو پونے میں صبح کو سیر  کے دوران گولی مار‌کر قتل کر دیا گیا تھا، جبکہ پانسرے کو 16 فروری، 2015 کو کولہاپور میں گولی ماری گئی تھی اور جس کے چار دن بعد 20 فروری کو ان کی موت ہو گئی تھی۔ وہیں پروفیسر کلبرگی کا قتل 30 اگست 2015 کو دھارواڑ میں ان کے گھر پر کیا گیا تھا، جبکہ سینئر صحافی گوری لنکیش کو 5 ستمبر 2017 کی شام بنگلور  واقع ان کے گھر کے سامنے گولی مار دی گئی تھی۔