خبریں

بامبے ہائی کورٹ نے مراٹھا ریزرویشن کو جائز ٹھہرایا، لیکن کہا-16 فیصد صحیح نہیں

کورٹ نے کہا کہ ریاستی بیک ورڈ کلاسیز کمیشن کی سفارش کے مطابق مراٹھا ریزرویشن کا فیصد 16 سے گھٹاکر 12 سے 13 فیصد کیا جانا چاہیے۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بامبے  ہائی کورٹ نے گزشتہ جمعرات کو سرکاری نوکریوں اور تعلیم میں مراٹھا کمیونٹی کے لئے ریزرویشن کے آئینی جواز کو برقرار رکھا۔جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی  بنچ نے حالانکہ کہا کہ ریاستی بیک ورڈ کلاسیزکمیشن کی سفارش کے مطابق ریزرویشن کا فیصد 16 سے گھٹاکر 12 سے 13 فیصد کیا جانا چاہیے۔

عدالت نے کہا، ‘ ہم انتظام دیتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ ریاستی حکومت کے پاس سماجی اور تعلیمی طور سے پسماندہ طبقہ (ایس ای بی سی) کے لئے ایک مختلف زمرہ تخلیق کرنے اور ان کو ریزرویشن دینے کی قانونی طاقت ہے۔ ‘بنچ نے کہا، ‘ حالانکہ، ہمارا کہنا ہے کہ کمیشن کی سفارش کے مطابق، 16 فیصد کو کم کرکے 12 سے 13 فیصد کیا جانا چاہیے۔ ‘

عدالت ان عرضیوں  پر سماعت کر رہی تھی جس میں سرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں مراٹھا کمیونٹی کو 16 فیصد ریزرویشن دینے کے مہاراشٹر حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔مہاراشٹر اسمبلی نے 30 نومبر 2018 کو ایک بل منظور کیا تھا جس میں مراٹھا کمیونٹی  کو تعلیم اور سرکاری نوکریوں میں 16 فیصد ریزرویشن کا انتظام کیا گیا تھا۔ ریاستی حکومت نے اس کمیونٹی کو سماجی اور تعلیمی طور سے پسماندہ  قرار دیا  تھا۔

یہ ریزرویشن ریاست میں پہلے سے موجود کل 52 فیصد ریزرویشن سے الگ ہوگا۔ مراٹھا کے لئے 16 فیصد ریزرویشن کے ساتھ، ریاست میں ریزرویشن  بڑھ‌کر 68 فیصد ہونے کی امید ہے۔ریزرویشن کو چیلنج دینے والی سات عرضیاں دائر ہوئی تھیں جبکہ کچھ دیگر عرضیاں اس کی حمایت میں دائر ہوئی تھیں۔

مراٹھا ریزرویشن کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی میں دلیل دی گئی تھی کہ یہ سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی ہے، جو یہ کہتا ہے کہ کسی بھی ریاست میں ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔حکومت نے اپنے فیصلے کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مراٹھا کمیونٹی کی ترقی کے لئے ہے، جو کہ سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ  ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)