خبریں

کیلاش وجئے ورگیہ کے بیٹے کے ذریعے بلے سے افسر کی پٹائی پر مودی نے کہا-یہ ناقابل قبول ہے

بی جے پی رہنماؤں کے مطابق، وزیر اعظم مودی نے ایک میٹنگ  میں کہا کہ ایسے لوگوں کو پارٹی سے باہر کیا جانا چاہیے، چاہے وہ کسی کا بھی بیٹا ہو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

فوٹو: پی آئی بی

فوٹو: پی آئی بی

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ کے بیٹے آکاش وجئے ورگیہ کے ذریعے میونسپل کارپوریشن کے افسر کو بلے سے پیٹنے کے واقعہ پر ناراضگی ظاہرکی ہے۔بی جے پی رہنماؤں کے مطابق، وزیر اعظم مودی نے ایک میٹنگ  میں کہا کہ ایسے لوگوں کو پارٹی سے باہر کیا جانا چاہیے، چاہے وہ کسی کا بھی بیٹا ہو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

بی جے پی پارلیامانی جماعت  کی میٹنگ کے بعد بی جے پی رہنما راجیو پرتاپ روڑی نے این ڈی ٹی وی سے کہا، ‘ وزیر اعظم بہت پریشان تھے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی کسی کے ساتھ بد سلوکی یا پارٹی کا نام خراب کرنے یا عوامی طور سے تکبر دکھانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے بہت سخت الفاظ کا استعمال کیا اور کہا کہ اس طرح کا کوئی بھی کام ناقابل قبول ہے۔ ‘

این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ آکاش وجئے ورگیہ کے جیل سے چھوٹنے کے بعد جن لوگوں نے ان کا پھول مالا کے ساتھ استقبال کیا، ان کو پارٹی سے باہر کیا جانا چاہیے۔

پچھلے ہفتہ بدھ کو بی جے پی ایم ایل اے آکاش وجئے ورگیہ نے اندور میونسپل کارپوریشن کے ایک افسر کی کرکٹ کے بلے سے پٹائی کی تھی۔ اس معاملے میں آکاش کو گرفتار کیا گیا تھا۔ آکاش کے جیل سے نکلنے کے بعد کارکنوں  نے پھول مالا سے ان کا استقبال کیا، مٹھائیاں  بانٹی گئیں اور پارٹی آفس پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔

ضمانت ملنے پر آکاش نے کہا تھا کہ جیل جانے کا ان کا پہلا تجربہ اچھا رہا۔ آکاش نے کہا کہ انہوں نے جو کچھ کیا ہے اس کے لئے وہ شرمندہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا،’ میں نے جو کچھ کیا، اس کے لئے نہ تو میں قصوروار ہوں اور نہ ہی شرمندہ ہوں کیونکہ جو کچھ میں نے کیا وہ مفاد عامہ میں تھا۔ ‘سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے اس واقعہ کے ویڈیو میں آکاش وجئے ورگیہ کو میونسپل کارپوریشن کا غیرقانونی قبضہ ہٹانے والی ٹیم کے ایک ممبر کی پٹائی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی یہ ٹیم مانسون کے مدنظر اندور کی گنجی کمپاؤنڈ علاقے میں ایک شکستہ  مکان کو توڑنے  گئی تھی۔

اس پورے معاملے پر آکاش وجئے ورگیہ نے کہا تھا، ‘ یہ صرف شروعات ہے۔ ہم اس بد عنوانی اور غندہ گردی کو ختم کریں‌گے۔ آویدن، نویدن اور پھر دنادن، یہ ہماری  لائن آف ایکشن ہے۔ ‘