خبریں

آسام: فیس بک پوسٹ لکھنے پر نوجوان یو اے پی اے کے تحت گرفتار

پولیس نے بتایا کہ شیوساگر ضلع‎ کے گنیاندیپ گگوئی کو ممنوعہ تنظیم یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ (انڈی پینڈنٹ) کی حمایت میں پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

گنیاندیپ گگوئی(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک  /Jnyanadeep Gogoi)

گنیاندیپ گگوئی(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک  /Jnyanadeep Gogoi)

نئی دہلی: گزشتہ 26 جون کو آسام کے شیوساگر ضلع کے ناجرا سب ڈویژن میں باؤلی میدم میں رہنے والے 31 سال کے گنیاندیپ گگوئی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔گگوئی پر حکومت ہند کے ذریعے غیر قانونی اور دہشت گرد قرار دی جا چکی تنظیم کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ لکھنے کا الزام ہے۔ وہ آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن (او این جی سی) میں اسسٹنٹ رگ مین کے طور پر کام کرتے ہیں۔ان کو پریش بروا کی قیادت والی یونائیٹڈلبریشن فرنٹ (انڈی پینڈنٹ) یا  یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام(یو ایل ایف اے)(انڈی پینڈنٹ) کی حمایت میں پوسٹ لکھنے کے لئے گرفتار کیا گیا۔

اس تنظیم کو یو اے پی اے، 1967 کے تحت غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اور ایکٹ کی پہلی فہرست میں ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا گیا ہے۔26 جون کو شیوساگر پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی  کی دفعہ 121اے (حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے) اور یو اے پی اے کی دفعہ 13 (غیر قانونی سرگرمیاں کرنے) اور دفعہ 18 (دہشت گردانہ سرگرمی کرنے کی سازش کرنے) کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔اگلے دن ان کو چیف جسٹس مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور پولیس کو 7 دن کی حراست دے دی گئی۔

نیوز 18 کے مطابق، شیوساگر ضلع کے اڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ بلین دیوری نے کہا، ‘ یہ  نیشنل سکیورٹی  کا مدعا ہے۔ ہم یو ایل ایف اے (انڈی پینڈنٹ) میں بھرتی کےعمل کی جانچ‌کر رہے ہیں۔ ‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس فیس بک جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کی نگرانی کرتی رہتی ہے تاکہ تنظیموں  کے انقلابی خیالات کی حمایت کر کے پوسٹ لکھنے  والوں کو پکڑا جا سکے۔

ان کی فیملی کے مطابق، ‘ گگوئی کو دوپہر تقریباً 3:30 بجے گرفتار کیا گیا۔ بنا کوئی وارنٹ دکھائے اور ان کی فیملی کو ان پر لگے الزام بتائے بنا ان کے گھر کی تلاشی لی گئی۔ ان کو یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کو کہاں لے جایا جا رہا ہے۔ ان کے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ہارڈڈسک کو بھی ان کے گھر سے ضبط کر لیا گیا۔’

 دی وائر سے گنیاندیپ کی ماں ریبتی گگوئی نے کہا، ‘ یو ایل ایف اے (انڈی پینڈنٹ) سے اس کی ہمدردی کے بارے میں ہمیں کچھ پتہ نہیں ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ ان کو  نہیں پتا کہ ان کے بیٹے نے یو ایل ایف اے کے بارے میں فیس بک پر کیا لکھا۔ حالانکہ انہوں نے سوال اٹھایا، ‘ کیا ہمارے آئین میں اظہار رائے  کی آزادی نہیں دی گئی ہے؟ ‘

وہ اپنے بیٹے کو لےکر فکرمند ہیں اور اس کو جلد سے جلد گھر واپس لاناچاہتی ہیں۔ وہ او این جی سی میں اس کی نوکری کو لےکر بھی فکرمند ہیں۔پیپلس یونین فار ڈیموکریٹک رائٹس (پی یو ڈی آر) نے ایک پریس ریلیز میں متفقہ طور سے گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ اس نے جنگ چھیڑنے کے الزامات اور غیر قانونی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کو جھوٹا بتایا ہے۔

بیان میں کہا گیا، ‘ یو اے پی اے کا استعمال گگوئی جیسے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے کیا جاتا ہے جو جمہوری‎ طورپر اپنے سیاسی نظریہ سامنے رکھتے ہیں۔ ‘بیان میں آگے کہا گیا، ‘ گگوئی کی گرفتاری حالیہ مثال ہے کہ کیسے یو اے پی اے ایک کالا قانون ہے جو کہ حکومت کو لوگوں کی سیاسی آزادی کو خارج کرنے اور ریاست کی پالیسیوں اور نظریات کی حمایت نہ کرنے والے نظریات کو خاموش کرانے کا حق دیتا ہے۔ ‘

پی یو ڈی آر نے گگوئی کی فوراً رہائی کے ساتھ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کرنے اور یو اے پی اے کی دفعات کو ہٹانے کی مانگ کی۔