خبریں

ان دنوں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لوگوں کو پیٹنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے: امرتیہ سین

نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے کہا کہ ماں درگا بنگالیوں کی زندگی میں ہر جگہ موجود  ہیں۔ جبکہ ’جئے شری رام‘کے نعرے کا بنگالی تہذیب سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔

امرتیہ سین (فوٹو : رائٹرس)

امرتیہ سین (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے کہا ہے کہ ‘ ماں درگا ‘ کے جئے کارے  کی طرح ‘ جئے شری رام ‘ کا نعرہ بنگالی تہذیب سے جڑا ہوا نہیں  ہے۔گزشتہ جمعہ کو کولکاتا کی جادھو پور یونیورسٹی میں ایک پروگرام کے دوران امرتیہ سین نے کہا، ‘ ان دنوں ملک میں جئے شری رام کا نعرہ لوگوں کو پیٹنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ میں نے اس سے پہلے اس طریقے سے جئے شری رام کا نعرہ نہیں سنا۔ میرا ماننا ہے کہ اس نعرے کا بنگالی تہذیب سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں رام نومی کا تہوار منایا جا رہا ہے اور یہ مقبول بھی ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ میں نے اپنی چار سال کی پوتی سے پوچھا کہ اس کے پسندیدہ  بھگوان کون ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ ماں درگا۔ ماں درگا ہماری (بنگالی کمیونٹی) زندگی میں ہر جگہ موجود ہیں۔ ماں درگا کی اہمیت کا موازنہ  رام نومی سے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ اگر کسی خاص مذہب کے لوگ آزادانہ طورپر کہیں آنے-جانے سے ڈرنے لگیں تو یہ ایک سنجیدہ  معاملہ ہے۔ ‘

امرتیہ سین کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے، جب ملک کے الگ الگ حصوں سے لوگوں کے ساتھ مبینہ طور پر جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لئے مارپیٹ کی گئی اور کئی معاملوں میں ان کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔

سین کے اس بیان پر بی جے پی نے پلٹوار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ہر گاؤں میں یہ نعرہ ( جئے شری رام) لگایا جاتا ہے۔ بنگال کے بی جے پی صدر دلیپ گھوش نے کہا، ‘ امرتیہ سین شاید بنگال کو نہیں جانتے ہیں۔ کیا وہ بنگالی اور ہندوستانی تہذیب کو جانتے ہیں؟ جئے شری رام ہر گاؤں میں بولا جاتا ہے۔ اب اس کو پورا بنگال کہتا ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)