خبریں

سپریم کورٹ نے مسلم خواتین کے مسجد میں داخلہ سے متعلق ہندو مہاسبھا کی عرضی خارج کی

اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی کیرل اکائی نے مسجدوں میں خواتین کو داخلے کی اجازت دینے کی عرضی دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس کو سستی تشہیر پانے کا ذریعہ کہتے ہوئے خارج کر دیا اور کہا کہ مسلم خواتین کو ہی اس کو چیلنج کرنے  دیجیے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مسجدوں میں نماز کے لئے خواتین کو داخلے کی اجازت دینے کے لئے  اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی کیرل اکائی کی عرضی سوموار کو خارج کر دی۔چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیرودھ بوس کی تین رکنی عدالتی بنچ نے کیرل ہائی کورٹ کے اس حکم کو صحیح ٹھہرایا کہ یہ مفاد عامہ کی عرضی اسپانسرشدہ ہے اور ‘ سستی تشہیر کے لئے ‘ اس کا استعمال ہو رہا ہے۔

کیرل ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے بنچ نے سوال کیا، ‘ آپ کون ہیں؟ آپ کیسے متاثر ہیں؟ ہمارے سامنے متاثر لوگوں کو آنے دیجیے۔ ‘دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق؛ سی جے آئی گگوئی نے کہا، ‘ مسلم خواتین کو ہی اس کو چیلنج کرنے دیجیے۔ ‘اس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ مسلم خواتین کو اپنی بہن کی طرح دیکھتے ہیں۔ ان کی عرضی میں کہا گیا تھا کہ مسجدوں میں مسلم خواتین کو داخلے اور عبادت کرنے کی اجازت نہ دینا آئین کے آرٹیکل 21 اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے۔

اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی کیرل اکائی کے صدر سوامی دتاترییہ سائی سوروپ ناتھ نے جب ججوں کے سوالوں کا جواب ملیالی زبان میں دینے کی کوشش کی تو بنچ نے عدالت کےکمرے میں موجود ایک وکیل سے اس کا ترجمہ کرنے کی گزارش کی۔وکیل نے بنچ کے لئے ترجمہ کرتے ہوئے کہا کہ سوامی درخواست گزار ہیں اور انھوں نے  کیرل ہائی کورٹ کے 11 اکتوبر، 2018 کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔

درخواست گزار نے گزشتہ 28 ستمبر کو سپریم کورٹ کے ذریعے سبری مالا مندر کے معاملے میں دیے گئے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ تب سپریم کورٹ  کے ذریعے مندر میں  خواتین کے داخلے پر لگی ہوئی پابندی کو ہٹایا گیا تھا۔اس پر کیرل ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا، ‘ ایسی کوئی روایت نہیں ہے جو مسلم خواتین کو مسجد میں داخلے سے روکتی ہو، عرضی میں آئین میں بتائے گئے بنیادی حقوق کی پامالی کی بات کہی گئی ہے، لیکن عرضی میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ پامالی کس طرح ہوئی۔ ‘

سوموار کو سپریم کورٹ  کی بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں اس حقیقت کا ذکر کیا ہے کہ اس عرضی پر سماعت ہونے سے پہلے ہی اس کے بارے میں میڈیا میں خبریں تھیں اور یہ اسپانسرشدہ عرضی لگتی ہے جس کا مقصد سستی تشہیر پانا ہے۔بنچ نے کہا، ‘ ہمیں ہائی کورٹ  کے حکم میں مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔ عرضی خارج کی جاتی ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)