خبریں

دہلی: بی جے پی ایم پی نے مبینہ سرکاری زمینوں پر بنی مسجدوں کی لسٹ بناکر کارروائی کی مانگ کی

مغربی دہلی سے بی جے پی رکن پارلیامان پرویش صاحب سنگھ ورما نے دہلی میں مبینہ طور پر سرکاری زمینوں پر غیر قانونی طور سے بنی 50 سے زیادہ مسجدوں، قبرستانوں اور مدرسوں کی لسٹ ایل جی  کو سونپی ہے۔

مغربی دہلی کے بی جے پی رکن پارلیامان پرویش صاحب سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

مغربی دہلی کے بی جے پی رکن پارلیامان پرویش صاحب سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

نئی دہلی: بی جے پی رکن پارلیامان پرویش صاحب سنگھ ورما نے جمعرات کو دہلی کے ایل جی  انل بیجل سے ملاقات کی اور ان کو 50 سے زیادہ مساجد، قبرستان اور مدرسوں کی ایک فہرست سونپی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پرویش سنگھ کا دعویٰ ہے کہ ان کی تعمیر سرکاری زمینوں پر غیر قانونی طور سے کی گئی ہے۔

انہوں نے ان کی پہچان کرنے کے لئے ایک سروے کرنے کی مانگ کی۔ اس لسٹ میں نریلا، بوانا اور روہنی میں 49 مساجد، تین مقبرے، ایک مدرسہ اور ایک قبرستان ہے۔پچھلے مہینے پرویش سنگھ نے ایل جی کو خط لکھ‌کر دعویٰ کیا تھا کہ راجدھانی میں سرکاری زمینوں پر ککرمتے کی طرح مسجدیں بنی ہوئی ہیں اور اس کو روکنے کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل کی جانی چاہیے۔

ایل جی کو دئے گئے میمورنڈم  میں سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ایک سروے کرایا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ زمینیں-ڈی یو ایس آئی بی، گرام سبھا، فلڈ ڈپارٹمنٹ، ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی کی ہیں اور ان پر مسجدیں اور قبرستان نے غیرقانونی قبضہ کیا ہے۔سنگھ نے کہا کہ علاقے کے ضلع مجسٹریٹ کو اس پر دو مہینوں کے اندر اسٹیٹس رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘ ایل جی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افسروں سے یہ پوچھا جائے‌گا کہ یہ غیرقانونی قبضہ کیسے ہوا اور ان زمینوں کو واپس لینے کے لئے کیا کارروائی کی جائے۔ ‘سرکاری زمین پر بنے دیگر مذہبوں کے غیر قانونی ڈھانچوں کے بارے میں پوچھنے پر سنگھ نے کہا، ‘ جب مجھے اس طرح کا کچھ نہیں ملا تو میں اس کا ذکر کیسے کر سکتا ہوں۔ اگر لوگوں کو کچھ ملتا ہے تو وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اس کی جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ ‘

پرویش سنگھ کے ایل جی کو لکھے گئے خط کے بعد دہلی اقلیتی کمیشن (ڈی ایم سی) نے ان دعووں کی تفتیش کے لئے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل کی ہے۔ ڈی ایم سی کے چیئر مین ظفرالاسلام خان نے کہا، ‘ کمیشن سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کی حمایت نہیں کرتا لیکن جس طریقے سے یہ مدعا اٹھایا گیا، اس سے ایک خاص کمیونٹی کے خلاف ماحول بگاڑنے کی کوشش لگتی ہے۔ ‘

ایک ساؤتھ کارپوریشن افسر نے کہا، ‘ پہلے لوگ ایک مذہبی ڈھانچہ بناتے ہیں۔ پھر اس کے آس پاس گھر بنا لیتے ہیں، لیکن ایسا صرف ایک مذہب کے لوگ نہیں کرتے۔ اس طرح کے ڈھانچوں کی پہچان‌کر کے ان کو اس کی تعمیر کے دوران ہی تباہ کرنا آسان ہے۔ ایک بار ان میں پریئر  شروع ہونے پر لاء اینڈ آرڈر کی دقتی آتی ہیں۔

عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے سوربھ بھاردواج نے کہا، ‘دہلی میں پولیس اور زمین ست متعلق معاملے سیدھے مرکزی حکومت کے تحت آتے ہیں۔ پرویش سنگھ پچھلے پانچ سال سے سو رہے ہیں اور ان کی خود کی حکومت ان قبضہ کرنے والوں پر کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ ‘