خبریں

جموں و کشمیر: گورنر ستیہ پال ملک نے کہا؛ بے گناہوں کو نہیں، کشمیر کو لوٹنے والوں کو مارو

گورنر ستیہ پال ملک نے اتوار کو کہا کہ دہشت گرد سکیورٹی اہلکاروں سمیت بےگناہوں کا قتل کرنا بند کریں اور اس کے بجائے ان لوگوں کو نشانہ بنائیں جنہوں نے سالوں تک کشمیر کی دولت لوٹی۔ بیان کے طول پکڑنے پر انہوں نے وضاحت دی کہ انہوں نے جو بھی کہا، غصے میں کہا۔

گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)

گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے اتوار کو دہشت گردوں سے کہا کہ وہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت بےگناہوں کا قتل کرنا بند کریں اور اس کے بجائے ان لوگوں کو نشانہ بنائیں جنہوں نے سالوں تک کشمیر کی جائیداد کو لوٹا ہے۔ملک نے کارگل میں ایک پروگرام کے دوران کہا، ‘ لڑکے جو بندوق اٹھائے ہوئے ہیں، فضول نہتے لوگوں کو مار رہے ہیں، پی ایس او  کو مارتے ہیں، ایس پی او  کو مارتے ہیں۔ بھائی، کیوں مار رہے ہو ان کو؟ ان کو مارو جنہوں نے تمہارا ملک لوٹا ہے، جنہوں نے تمہارے کشمیر کی ساری دولت لوٹی ہے، ان میں سے بھی کوئی مارا آپ نے ابھی؟ ‘

گورنر کے اس تبصرہ پر ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے سخت رد عمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو دہلی میں اپنی عزت کے بارے میں معلوم کرنا چاہیے۔

عبداللہ نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ یہ شخص جو ظاہری طور پر ایک ذمہ دار آئینی عہدے پر ہے اور وہ دہشت گردوں کو بدعنوان سمجھے جانے والے رہنماؤں کا قتل کرنے کے لئے کہہ رہا ہے۔ اس ٹوئٹ کو سنبھال کر رکھ لیں، آج کے بعد جموں و کشمیر میں مارے گئے کسی بھی مین اسٹریم کے رہنما یا ریٹائرڈ / سبکدوش نوکرشاہوں کا اگر قتل ہوتا ہے تو سمجھا جائے‌گا کہ یہ جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کے احکام پر کیا گیا ہے۔ ‘

حالانکہ گورنر نے فوراً یہ بھی کہا کہ ہتھیار اٹھانا کبھی بھی کسی مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا اور انہوں نے سری لنکا میں ایل ٹی ٹی ای کی مثال دی۔ انہوں نے کہا، ‘ حکومت ہند کبھی ہتھیار کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے‌گی۔ ‘انہوں نے دہشت گردوں سے تشدد کا راستہ نہ اپنانے کو کہا۔ انہوں نے مین اسٹریم  کے رہنماؤں پر بالواسطہ طور پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ یہ رہنما دہلی میں الگ زبان بولتے ہیں اور کشمیر میں کچھ اور بولتے ہیں۔

حالانکہ بیان پر تنازعہ بڑھتا دیکھ کر ملک نے سوموار کو خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے کہا، ‘ میں نے جو کچھ بھی کہا، وہ غصے میں کہا۔ گورنر ہونے کے ناطے مجھے اس سے بچنا چاہیےتھا۔ ‘

ستیہ پال ملک نے عمر عبداللہ کے ٹوئٹ پر بھی رد عمل دیتے ہوئے کہا، ‘ عمر عبداللہ سیاسی نوسیکھیا ہیں، جو ہر مسئلے پر ٹوئٹ کرتے ہیں۔ ان کے ٹوئٹس پر آئے رد عمل دیکھیں، آپ کو سمجھ آ جائے‌گا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)