خبریں

جموں و کشمیر : سرینگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے مانگی گئی سبھی مسجدوں کی جانکاری

جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے جاری ایک دوسرے حکم میں پولیس افسروں سے ٹیکسیوں میں مسافروں کی گنجائش اور پیٹرول پمپوں میں ایندھن کی گنجائش  کی معلومات جمع کرنےکو بھی کہا گیا ہے۔

سرینگر کی جامع مسجد کے پاس تعینات فوج کا جوان(علامتی تصویر : رائٹرس)

سرینگر کی جامع مسجد کے پاس تعینات فوج کا جوان(علامتی تصویر : رائٹرس)

نئی دہلی: جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے ایک حکم میں پولیس سے کہا ہے کہ وہ وادی میں مسجدوں کی تفصیل اس کو فوراً مہیا کرائے۔ مرکز نے حال میں ریاست میں اضافی سکیورٹی فورسز بھی بھیجے ہیں، جس سے ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 35 اے کے مستقبل کو لےکر  قیاس آرائیاں کی  جانے لگی ہیں۔

ریاستی انتظامیہ کی طرف سے اتوار کی رات ایک حکم جاری کرکے سرینگر کے پانچ زونل پولیس سپرنٹنڈنٹ سے شہر میں واقع مسجدوں اور ان کی انتظامیہ کمیٹیوں کی فہرست مہیا کرانے کو کہا ہے، جبکہ ایک دوسرے حکم میں پولیس افسروں سے ٹیکسیوں میں مسافروں کی گنجائش اور پیٹرول پمپوں کے ایندھن کی گنجائش کی معلومات جمع کرنےکو کہا گیا ہے۔

سرینگر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے زونل پولیس سپرنٹنڈنٹ کو جاری کئے گئے حکم کے مطابق، ‘ برائے مہربانی دئے گئے خاکے میں اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی مسجدوں اور انتظامیہ کمیٹیوں کے بارے میں تفصیل اس دفتر کو فوراً دستیاب کرائیں جس سے اس کو اعلیٰ افسروں  کوبھیجا جا سکے۔ ‘اس کے علاوہ افسروں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ مسجد کمیٹی کے نظریاتی رجحان کے بارے میں بھی جانکاری مہیا کرائیں۔ ان احکام کو خفیہ رکھا جانا تھا لیکن یہ سوشل میڈیا پر نشر ہو رہے ہیں۔

کچھ افسروں کا کہنا ہے کہ ان کو اب تک یہ آرڈر نہیں ملے ہیں۔ احکام  کو لےکر کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے۔پچھلے ہفتے مرکز نے سی اے پی ایف کی 100 اضافی کمپنیاں بھیجنے کا فیصلہ لیا تھا۔ ان 100 کمپنیوں (10000 جوان) میں 80 کمپنیاں وادی میں تعینات کی جائیں‌گی۔ریاست کےسیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ خاص درجے کے ساتھ چھیڑچھاڑ کے کسی بھی قدم کی مخالفت کی جائے‌گی۔

کشمیر میں مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے پس منظر میں شہر میں نئے سکیورٹی محاز کی تعمیر بھی دیکھی جا رہی ہے۔ پرانے شہر، سیاحوں کی زیادہ آمد ورفت والے علاقوں میں یہاں کئی بنکر بنائے گئے ہیں۔ہوم منسٹری معاملوں پر گورنر کے صلاح کار کے وجئے کمار نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہر وقت افواہوں اور قیاسوں کا جواب نہیں دے سکتے۔

کمار نے کہا، ‘ اگر کوئی سوشل میڈیا پر افواہ یا افرا تفری مچا رہا ہے تو مجھے اس کا جواب نہیں دینا چاہیے، یہ مناسب نہیں ہوگا۔ کسی نے کہا کہ اضافی حفاظتی دستہ آ رہے ہیں۔ یہ یہاں دستیاب حفاظتی نظام کے لئے سوچا سمجھا رد عمل ہے۔ ‘کمار نے کہا، ‘ امرناتھ یاترا پر توجہ مرکوز کرنے کے مدنظر سکیورٹی میں کچھ کٹوتی کی گئی تھی۔ اس لئے ضرورت پڑنے پر بات چیت کے بعدفورسز کو تھوڑا بڑھانے کی درخواست کی گئی۔ یہ اس اسکیم کا حصہ ہے جس پر ابھی عمل کیا جانا ہے۔ ‘

اس سے پہلے سنیچر کو بڈگام میں آر پی ایف کے ایک افسر نے اپنے ملازمین‎ سے کہا تھا کہ کشمیر وادی میں ‘ لمبے وقت کے لئے حالات خراب ہونے کی پیشن گوئی ‘ کو دیکھتے ہوئے وہ کم سے کم چار مہینے کے لئے اپنے گھروں میں راشن جمع  کر لیں اور دوسرے قدم اٹھا لیں۔ اس سے بھی ان بحثوں کو طاقت ملی۔ریلوے نے حالانکہ واضح کیا کہ اس خط کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور کسی افسر کو اس کو جاری کرنے کا حق نہیں ہے۔ آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل ارون کمار نے کہا کہ جس افسر نے حکم دیا تھا اس کا ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے اور کوئی جانکاری نہیں دی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)