خبریں

صدر جمہوریہ نے جموں و کشمیر میں ہندوستان کا آئین نافذ کرنے سے متعلق اہتمام کا حکم جاری کیا

جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے مرکز کی مودی حکومت کے فیصلے کے بعد تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری میں ہائی الرٹ۔ سکیورٹی فورسیز کو محتاط رہنے کو کہا گیا۔

جموں و کشمیر کے رگھوناتھ بازار میں تعینات سی آر پی ایف کا جوان(فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کے رگھوناتھ بازار میں تعینات سی آر پی ایف کا جوان(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے سوموار کو جموں و کشمیر حکومت سے متعلق آئین (جموں و کشمیر میں نافذ) حکم 2019 جاری کیا جو ریاست میں ہندوستان کا آئین نافذ کرنے کا اہتمام کرتا ہے۔صدر نے آئین (جموں و کشمیر میں نافذ) حکم 2019 جاری کیا جو فوراً اثر سے نافذ گیا۔ یہ جموں و کشمیر میں نافذ حکم 1954 کی جگہ لے‌گا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تمام اہتمام جموں و کشمیر ریاست میں نافذ ہوں‌گے۔

حکومت نے کہا کہ صدر جمہوریہ  نے آئین کے آرٹیکل 367 میں پروویژن 4 جوڑا ہے جس میں چار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔اس میں کہا گیا ہے کہ آئین یا اس کے پروویژن کی ہدایتوں کو، مذکورہ ریاست کے تعلق سے آئین اور اس کے پروویژن کو نافذ کرنے کی ہدایت مانی جائے‌گی۔جس آدمی کو ریاست کی اسمبلی کی سفارش پر صدر کے ذریعے جموں اور کشمیر کے صدرریاست، جو مقامی طور پر عہدے پر مامور ریاست کی کاؤنسل آف منسٹرس کی صلاح پر کام کر رہے ہیں، کے طور پر مقامی طور پر پہچان دی گئی ہے، ان کے لئے ہدایتوں کو جموں  و کشمیر کے گورنر کے لئے ہدایت مانی جائے‌گی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ریاست کی حکومت کی ہدایتوں کو، ان کی کاؤنسل آف منسٹرس کی صلاح پر کام کر رہے جموں و کشمیر کے گورنر کے لئے ہدایتوں کو شامل کرتا ہوا مانا جائے‌گا۔جموں و کشمیر سے جڑے حکومت کے فیصلے کے بعد مرکز نے تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو سکیورٹی فورسیز کو زیادہ سے زیادہ محتاط  رکھنے کو کہا ہے، تاکہ سکیورٹی میں رکاوٹ ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو روکا جا سکے۔ وزارت داخلہ کے ذریعے سوموار کو جاری ایک خط میں یہ کہا گیا ہے۔

ساتھ ہی، مرکز نے ریاستی حکومتوں کو اپنے یہاں رہ رہے جموں و کشمیر کے باشندوں اور وہاں کے طلبہ و طالبات کا خاص دھیان رکھنے کے لئے بھی کہا ہے۔اس خط میں کہا گیا ہے، ‘ ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹریز انتظامیہ کے ذریعے اٹھائے جانے والے قدموں کی تشہیر کی جائے، تاکہ وابستہ طبقے میں بھروسہ پیدا کیا جا سکے اور عوام کو کسی ناپسندیدہ  واقعہ یا امن میں خلل ڈالےجانے کی کوشش کے خلاف باخبر کیا جا سکے۔ ‘

اس میں کہا گیا ہے کہ امن میں خلل ڈالنے اور فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے مقصد سے سوشل میڈیا پر فرضی، غیر تصدیق شدہ خبروں، افواہوں اور غیراخلاقی پیغامات کی تشہیر کے خلاف سخت نگرانی کے لئے لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں کو مناسب ہدایت جاری کی جائیں۔اس کے علاوہ ملک بھر میں، خاص طور پر جموں و کشمیر میں حفاظتی دستوں کو ‘ ہائی الرٹ ‘ پر رہنے کو کہا گیا ہے۔

افسروں نے سوموار کو بتایا کے مرکزی وزارت داخلہ نے تمام سی اے پی ایف اور سینٹرل سکیورٹی ایجنسیوں کو ضروری احتیاطیں برتنے اور خاص مشورہ جاری کر اپنے کیمپس اور سرگرمیوں کی سکیورٹی بڑھانے کی ہدایت دی ہے۔ایک سینئر افسر نے کہا، ملک بھر میں تمام حفاظتی دستوں، خاص کر جموں و کشمیر میں تعینات ان کی اکائیوں کو ہائی الرٹ پر رہنے کے لئے مشورہ جاری کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کا یہ الرٹ حکومت کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 370 کو رد کئے جانے کے اعلان کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ عطا کرتا تھا۔معلوم ہو کہ جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ چھیننے کے مرکز کی مودی حکومت کے فیصلے کی کانگریس سمیت ریاست کی اہم جماعت نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے مخالفت کی ہے۔

راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے پیش کی گئی تجویز میں لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کرنے کا اہتمام رکھا گیا ہے۔ جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹری ہوں‌گے۔ جموں و کشمیر میں اسمبلی ہوگی، جبکہ لداخ بنا اسمبلی کے یونین ٹریٹری  ہوگا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)