خبریں

آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں محبوبہ، عمر سمیت کئی رہنما گرفتار

افسروں نے بتایا کہ جموں و کشمیر پیپلس کانفرنس کے رہنماؤں سجاد لون اور عمران انصاری سمیت کئی دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتوار کی رات سے نظربند جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ افسروں نے سوموار کو یہ جانکاری دی۔پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کو گرفتاری کے بعد سرینگر کے سرکاری گیسٹ ہاؤس (ہری نگر گیسٹ ہاؤس) میں لے جایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر پیپلس کانفرنس کے رہنماؤں سجاد لون اور عمران انصاری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ افسروں نے تفصیل شیئر کئے بغیر بتایا کہ کچھ اور گرفتاریاں ہوئی ہیں۔مرکز کے ذریعے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے اور ریاست کو دو حصوں میں بانٹے جانے کے کچھ گھنٹے بعد یہ گرفتاریاں ہوئیں۔ حکومت نے اس کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کو دو یونین ٹریٹری میں بانٹنے کا بل بھی سوموار کو راجیہ سبھا سے منظور کروا لیا۔

غور طلب ہے  کہ، سموار کو آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کو غیر قانونی اور غیر آئینی بتاتے ہوئے سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نےٹوئٹ کر کہا تھا  کہ آج کا دن ہندوستان کی تاریخ میں سب سے سیاہ دن ہے۔ ‘انہوں نے کہاتھا، ‘ حکومت ہند کے ذریعے یکطرفہ طور پرآرٹیکل  370 کو ہٹانا غیر قانونی اور غیرآئینی ہے۔ اس سے جموں و کشمیر میں ہندوستان قبضہ کرنے والی طاقت بن جائے‌گا۔ ‘مفتی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت لوگوں کو دہشت زدہ کرکے کشمیر پر حق چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا، ‘ آرٹیکل 370 کو لےکر اٹھایا گیا مدعا بر صغیر میں تباہ کن نتائج لےکر آئے‌گا، وہ لوگوں کو دہشت زدہ کرکے جموں و کشمیر پر حق چاہتے ہیں۔ ہندوستان جموں و کشمیر سے کیا گیا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہا۔ ‘

وہیں ،سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ  نے کہا تھا،’یہ حکومت ہند کا یکطرفہ اور چونکانے والا فیصلہ ہے۔ یہ  جموں و کشمیر کے لوگوں کے اس  یقین کے ساتھ دھوکہ ہے جس پر انھوں نے 1947 میں کیا تھا۔ اس فیصلے کے دوررس اور خطرناک نتائج  ہوں‌گے۔’انہوں نے کہا تھا، ‘ ہمارا ڈر صحیح ثابت ہوا ہے۔ یہ اعلان پوری ریاست، خاص طور پر وادی کو بندھک بنا لئے جانے کے بعد کی گئی ہے۔ آرٹیکل  370 اور 35اے کو ختم کئے جانے کا فیصلہ بنیادی سوال کھڑا کرتا ہے کیونکہ جموں و کشمیر کچھ شرطوں کے ساتھ ہندوستان میں شامل ہوا تھا۔ یہ یکطرفہ، غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور نیشنل کانفرنس اس کو چیلنج کرےگی۔ ‘