خبریں

کشمیر میں 500 سے زیادہ سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370کو ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹیری ٹیری میں تقسیم کرنے کے مرکز کے فیصلے کے بعد وادی میں پابندیوں کے بیچ نور باغ حلقے میں ایک فرد کی موت ہوگئی ۔ اس کو لے کر احتجاج کر رہے لوگوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس میں 6 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: جموں و کشمیر سے دفعہ 370کو ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹیری ٹیری میں تقسیم کے مرکز کے فیصلے کے بعد سے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سے زیادہ سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ سری نگر اور وادی کے دوسرے حصوں میں سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

تازہ رپورٹ کے مطابق، سری نگر میں شیر کشمیر انٹرنیشنل کنوینشن سینٹر میں عارضی طور پر حراستی مرکز بنائے گئے ہیں  ، اس کے علاوہ بارہ مولہ اور گریج میں دوسرے ایسے مراکز میں تقریباً500 کارکنوں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ اور سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی کو گپکر روڈ پر ہری نکاس میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وادی میں پابندیوں کے بیچ نور باغ حلقے میں ایک فرد کی موت ہوگئی ہے۔ کچھ نوجوان کرفیو کو لے کر بھرم  کی وجہ سے  حلقے میں جمع ہوگئےجن کو سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے بھگا دیا۔انہوں نے بتایا کہ نوجوان سی آر پی ایف سے بچنے کے لیے جھیلم ندی میں کود گئے۔ حلقے میں احتجاج کے دوران لاٹھی چارج میں چھے افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق کرفیو کا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن انتظامیہ نے آر پی سی کی دفعہ144 نافذ کی ہوئی ہے جس کے تحت علاقے میں پانچ لوگ جمع نہیں ہوسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پوری گھاٹی میں اس طرح کے جد وجہد کی رپورٹس ہیں ۔ ذرائع ابلاغ پر روک کی وجہ سے ان کی تفصیلات کا پتہ نہیں چل رہا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)