خبریں

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 سے متعلق حکم کے خلاف عرضی پر فوری سماعت سے کیا انکار

درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کرنے سے متعلق صدر جمہوریہ  کا حکم غیر آئینی ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کرنے سے متعلق صدر جمہوریہ  کے حکم کو چیلنج دینے والی عرضی پر جمعرات کو فوری سماعت سے انکار کر دیا۔جسٹس این وی رمنا کی رہنمائی والی بنچ کے سامنے معاملے کا ذکر اس کو فوراً لسٹیڈ کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔عرضی دائر کرنے والے وکیل ایم ایل شرما نے عدالت سے اپیل کی کہ ان کی عرضی کو 12 یا 13 اگست کو سماعت کے لئے لسٹیڈ کیا جائے۔ بنچ نے شرما سے کہا کہ اس عرضی پر سماعت مناسب وقت پر ہوگی۔

درخواست گزار نے الزام لگایا کہ مرکز کا یہ حکم غیر آئینی ہے۔ حکومت کو خود کے بجائے پارلیامنٹ کے ذریعے یہ کرنا چاہیے تھا۔بار اینڈ بیچ‌کے مطابق، ایم ایل شرما نے معاملے کی جلد سماعت کی  مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں  پاکستان اقوام متحدہ جانے والا ہے۔ اس پر جسٹس رمنا نے کہا، ‘ کیا اقوام متحدہ صدر جمہوریہ  کے حکم یا آئینی ترمیم پر روک لگانے والا ہے ‘

پھر جسٹس رمنا نے شرما سے کہا کہ اس میں جو بھی غلطی ہے وہ ٹھیک کریں اور معاملے کو صحیح وقت پر لسٹیڈ کیا جائے‌گا۔جموں و کشمیر سے ہی جڑی  ہوئی  ایک دوسری عرضی کانگریسی رہنما تحسین پوناوالا نے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے، جس میں انہوں نے مانگ کی ہے کہ کرفیو / پابندی واپس لینے کے ساتھ ہی فون لائن، انٹرنیٹ اور نیوز چینلوں کو بند کئے جانے جیسے فیصلے واپس لئے جائے۔

کانگریسی کارکن تحسین پوناوالا کے ذریعے دائر عرضی میں ریاست کی زمینی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کرنے اور عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے رہنماؤں کو رہا کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔آئین (جموں اور کشمیر پر نافذ) حکم، 2019 ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 370 (1) کے تحت منظور کیا گیا تھا۔ یہ حکم آرٹیکل 367 میں ترمیم کرتا ہے، جو جموں و کشمیر ریاست پر نافذ ہونے والے ایک نئے سیکشن کو شامل کرکے ہندوستان کے آئین کی وضاحت کے اصولوں کو متعین کرتا ہے۔

آرٹیکل 370 آئین میں ایک عارضی آرٹیکل تھا اور اس کو رد کرنے یا ترمیم کرنے کا اختیار اسی آرٹیکل کے سیکشن (3) کے تحت صدر جمہوریہ کو دی گئی تھی۔ حالانکہ،آرٹیکل کو رد کرنے یا ترمیم کرنے کے فیصلے پر جموں و کشمیر ریاست کی مجلس دستور ساز کے ذریعے منظوری لینا ایک پہلی شرط تھی۔جموں و کشمیر کی مجلس  دستور ساز  1950 کی دہائی سے ہی وجود میں نہیں ہے۔

اس عرضی میں اسی بنیاد پر صدر جمہوریہ  کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 (3) میں جہاں  مجلس دستور ساز لکھا گیا تھا اس کو بنا ترمیم کئے اسمبلی مان لیا گیا اور صدر نے حکم جاری کر دیا۔ درخواست گزار نے کہا کہ یہ غیر آئینی ہے۔غور طلب ہے کہ پارلیامنٹ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں باٹنے سے متعلق تجویز کو منظوری دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)