خبریں

جموں و کشمیر پر حکومت کے اقدام میں کئی مثبت باتیں، پوری طرح سے مذمت مناسب نہیں:کرن سنگھ

جموں و کشمیر کے ہندوستان میں انضمام کے سمجھوتہ پر دستخط کرنے والے مہاراجہ ہری سنگھ کے بیٹے کانگریس رہنما کرن سنگھ نے کہا کہ دو اہم پارٹیوں-نیشنل کانفریس اور پی ڈی پی کو ملک مخالف کہہ‌کر خارج کر دینا صحیح نہیں ہے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو رہا کرنا چاہیے اور بات چیت کی شروعات کرنی چاہیے۔

کانگریسی رہنما کرن سنگھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کانگریسی رہنما کرن سنگھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے کئی اہتماموں کو ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں میں بانٹنے کےحکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما کرن سنگھ نے کہا کہ اس فیصلے کاپوری طرح سےمذمت کرنا صحیح نہیں ہوگا کیونکہ اس میں کئی مثبت باتیں ہیں۔کانگریس سے الگ رائے ظاہر کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق ‘ صدرِ ریاست ‘ سنگھ نے ایک بیان میں کہا، ‘ مجھے یہ قبول کرنا ہوگا کہ قانون سازمجلس میں تیزی سے لئے گئے فیصلوں سے ہم سبھی حیران رہ گئے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس بہت بڑے قدم کو جموں اور لداخ سمیت پورے ملک میں بھرپور حمایت ملی ہے۔ میں نے ان حالات کو لےکے بہت غور و فکر کیا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا،’ذاتی طور پر میں اس معاملے کی پوری طرح س مذمت کئے جانے سے متفق نہیں ہوں۔ اس میں کئی مثبت باتیں ہیں۔ لداخ کو یونین ٹیریٹری ریاست بنانے کا فیصلہ استقبال کے لائق ہے۔ دراصل صدرِ ریاست رہتے ہوئے میں نے 1965 میں اس کا مشورہ دیا تھا۔ ‘سنگھ نے کہا،’آرٹیکل 35اے میں خاتون و مرد کی جانبداری تھی اس کو دور کئے جانے کی ضرورت تھی اور ساتھ ہی مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو رائے دہندگی کا حق ملنا اور درج فہرست ذات کو ریزرویشن کی پرانی مانگ کا پورا ہونا استقبال کےلائق ہے۔ ‘

انہوں نے کہا،’جہاں تک کشمیر کی بات ہے تو وہاں کے لوگ اس فیصلے سے اپنی ہتک محسوس‌کر رہے ہوں‌گے۔ میرا ماننا ہے کہ اس تناظر میں سیاسی مکالمہ جاری رہنا ضروری ہے۔ ‘جموں و کشمیر کے ہندوستان میں انضمام کے سمجھوتہ پر دستخط کرنے والے مہاراجہ ہری سنگھ کے بیٹے کرن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ مین اسٹریم کی دو اہم پارٹیوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو’ملک مخالف’کہہ‌کر خارج کر دینا صحیح نہیں ہے کیونکہ ان کے رہنماؤں اور کارکنان نے بہت قربانی دی ہیں اور یہ دونوں پارٹیاں وقت وقت پر مرکز اور ریاست میں قومی پارٹیوں کی معاون بھی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی  اہم پارٹیوں کے رہنماؤں کو جلد سے جلد سے رہا کیا جانا چاہیے اور ریاست میں ہوئی اتنی بڑی تبدیلی کو دیکھتے ہوئے بڑی سطح پر ان سے (دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں) اور سول سوسائٹی کے ساتھ بات چیت کی شروعات کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ جلد سے جلد بحال کرنے کی کوشش بھی ہونی چاہیے، تاکہ ملک کے باقی حصوں کو ملے سیاسی حقوق کا یہاں کے لوگ لطف لے سکیں۔

کرن سنگھ نے کہا،’میرے آباواجداد کے ذریعے اس ریاست کا قیام کئے جانے، میرے والد مہاراجا ہری سنگھ نے 1947 میں انسٹرومنٹ آف ایکسیشن (ہندوستان کے ساتھ شامل ہونے کا سمجھوتہ) پر دستخط کرنے اور جموں و کشمیر کے ساتھ میرے رابطے کی وجہ سے میری صرف یہی فکر ہے کہ ریاست کے سبھی علاقوں اور طبقوں کا فائدہ ہو۔ ‘

غور طلب ہے کہ قانون سازمجلس نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ سے متعلق آرٹیکل 370 کے کئی اہتماموں کو ختم کرنے کی تجویز سے متعلق عزم اور جموں و کشمیر کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں جموں و کشمیر اور لداخ میں منقسم کرنے والے بل کو منظوری دے دی ہے۔صدر رام ناتھ کووند نے بدھ کو جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کرنے کا اعلان کیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)