خبریں

جموں و کشمیر میں جلد انتخاب ہوں‌گے: نریندر مودی

گزشتہ روز ملک کے نام خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ آرٹیکل 370 نے جموں و کشمیر کو دہشت گردی اور بد عنوانی دیا، لیکن اب نئے زمانے کی شروعات ہوگی۔ مودی نے ریاست کے نوجوانوں سے قائد کے رول میں آنے کی اپیل کی اور صنعتی دنیا سے سرمایہ کاری کرنے کو کہا۔

ملک کو خطاب کرتے وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

ملک کو خطاب کرتے وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کو تاریخی فیصلہ قرار دیا۔ملک کے نام خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35اے نے جموں و کشمیر کو علاحدگی پسندی، دہشت گردی، نسل پرستی اور سسٹم میں بڑے پیمانے پر پھیلی بد عنوانی کے علاوہ کچھ نہیں دیا، ایسے میں ملکی مفاد کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے جموں و کشمیر اور لداخ کو نئی سمت دینے میں حکومت کی مدد کریں۔

پارلیامنٹ کے ذریعے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو ختم کرنے کی تجویز اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں-جموں و کشمیر اور لداخ میں منقسم کرنے سے متعلق بل کو منظوری دئے جانے کے بعد اس مدعے پر وزیر اعظم نے گزشتہ جمعرات کو ملک کے نام خطاب کیا۔مرکز کے اس فیصلے کو زوردار طریقے سے صحیح ٹھہراتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا،’جموں و کشمیر کے تناظر میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کا ملک کے خلاف کچھ لوگوں کو بھڑکانے کے لئے، پاکستان کے ذریعے ایک ہتھیار کی طرح استعمال کیا جاتا تھا اور اب وہاں ایک نئے زمانے کا آغاز ہوا ہے۔ ‘

وزیر اعظم نے کہا،’اب آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد، مجھے پورا اعتماد ہے کہ جموں و کشمیر کی عوام علاحدگی پسندی کو شکست دے کر نئی امیدوں کے ساتھ آگے بڑھے‌گی۔ جموں و کشمیر کی عوام، بہترین حکومت اور شفافیت کے ماحول میں نئے جوش کے ساتھ اپنے مقاصد کو حاصل کرے‌گی۔ ‘آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو ختم کرنے اور جموں و کشمیر کو دو ریاستوں (جموں و کشمیر اور لداخ) میں منقسم کرنے کے فیصلے کا کچھ لوگوں کے ذریعے مخالفت کئے جانے کے تناظر میں وزیر اعظم نے کہا،’جمہوریت میں یہ فطری ہے کہ کچھ لوگ اس فیصلے کی حمایت میں ہیں اور کچھ کا اس کی مخالفت میں۔ ہم ان کے اختلاف اور کے اعتراضات کی عزت کرتے ہیں۔ ‘

مودی نے کہا،’لیکن میری ان سے گزارش ہے کہ وہ ملکی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے جموں و کشمیر، لداخ کو نئی سمت دینے میں حکومت کی مدد کریں۔ ‘وزیر اعظم نے کہا، ‘ آرٹیکل 370 سے آزادی ایک سچائی ہے، لیکن سچائی یہ بھی ہے کہ اس وقت احتیاط کے طور پر اٹھائے گئے اقدام کی وجہ سے جو پریشانی ہو رہی ہے، اس کا سامنا بھی وہی لوگ کر رہے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ کچھ مٹھی بھر لوگ جو وہاں حالات بگاڑنا چاہتے ہیں، ان کو جواب بھی وہاں کے مقامی لوگ دے رہے ہیں۔مودی نے کہا،’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دہشت گردی اور علاحدگی پسندی کو بڑھاوا دینے کی پاکستانی سازشوں کی مخالفت میں جموں و کشمیر کے ہی وطن پرست لوگ ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں۔ ‘

وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بھروسہ دلایا کہ ریاست میں آہستہ آہستہ حالات عام ہو جائیں‌گے اور ان کی پریشانی بھی کم ہوتی جائے‌گی۔مودی نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35اے نے جموں و کشمیر کو علاحدگی پسندی، دہشت گردی، نسل پرستی اور سسٹم میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا، اس کی وجہ سے تین دہائی میں ریاست میں 42 ہزار بےقصور لوگ مارے گئے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی بھی حکومت ہو، وہ پارلیامنٹ میں قانون بناکر، ملک کی بھلائی کے لئے کام کرتی ہے، لیکن کوئی تصور نہیں کر سکتا کہ پارلیامنٹ اتنی بڑی تعداد میں قانون بنائے اور وہ ملک کے ایک حصے میں نافذ ہی نہ ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ایسا نظام ہے، جس کی وجہ سے جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگ کئی حقوق سے محروم تھے اور جو ان کی ترقی میں بڑی رکاوٹ تھی، وہ اب دور ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 ہٹانے کے ساتھ کچھ عرصہ کے لئے جموں و کشمیر کو سیدھے یونین ٹیریٹری کے طور پررکھنے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر لیا ہے۔ مودی نے کہا کہ جب سے وہاں گورنر حکومت  ہے تب سے وہاں کی انتظامیہ سیدھے مرکزی حکومت کے رابطہ میں ہے۔

انہوں نے کہا،’ہم سبھی یہی چاہتے ہیں کہ آنے والے وقت میں جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخاب ہوں، نئی حکومت بنے، وزیراعلیٰ بنے۔ میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو بھروسہ دلاتا ہوں کہ آپ کو بہت ایمانداری کے ساتھ، صاف شفاف ماحول میں اپنا نمائندہ چننے کا موقع ملے‌گا۔ ‘مودی نے کہا،’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جس پنچایت کے انتخاب شفافیت کے ساتھ مکمل کرائے گئے، ویسے ہی اسمبلی انتخاب بھی ہوں‌گے۔ ‘وزیر اعظم نے کہا کہ نئے نظام میں مرکزی حکومت کی یہ ترجیح رہے‌گی کہ ریاست کے ملازمین‎ کو، جموں و کشمیر پولیس کو، دوسرے یونین ٹیریٹری ریاست کے ملازمین‎ اور وہاں کی پولیس کے برابر سہولیات ملے۔

ریاست میں ریونیو کے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس کو تشویش  ناک بتایا اور کہا کہ مرکزی حکومت یہ متعین کرے‌گی کی ا س کے اثر کو کم کیا جائے۔مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جن کو لوک سبھا کے انتخاب میں تو ووٹ ڈالنے کا حق تھا، لیکن وہ اسمبلی اور مقامی بلدیاتی انتخاب میں رائے دہندگی نہیں کر سکتے تھے، اب وہ رائے دہندگی کر سکیں‌گے۔

انہوں نے کہا کہ جو خواب سردار پٹیل کا تھا، بابا صاحب امبیڈکر کا تھا، ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کا تھا، اٹل جی اور کروڑوں وطن پرستوں کا تھا، وہ اب پورا ہوا ہے۔مودی نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو جو نقصان ہو رہا تھا، اس پر اظہارِ خیال ہی نہیں ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا،’حیرانی کی بات یہ ہے کہ کسی سے بھی بات کریں، تو کوئی یہ بھی نہیں بتا پاتا تھا کہ آرٹیکل 370 سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو کیا فائدہ ہوا۔ ‘

وزیر اعظم نے کہا،’میں آپ کو اعتماد دلاتا ہوں کہ جیسے ہم نے پنچایت کے انتخاب شفافیت کے ساتھ مکمل کرائے، ویسے ہی اسمبلی کے انتخاب بھی ہوں‌گے۔ ہم سبھی یہی چاہتے ہیں کہ آنے والے وقت میں جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخاب ہوں، نئی حکومت بنے، وزیراعلیٰ بنے۔ ‘مودی نے کہا،’میں جموں و کشمیر اور لداخ کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کو پکارتا ہوں کہ آئیے، ہم سب مل کر دنیا کو دکھا دیں کہ اس خطے کے لوگوں کی قابلیت کتنی زیادہ ہے، یہاں کے لوگوں کا حوصلہ اور جذبہ کتنا ہے۔ ‘

وزیر اعظم نے لوگوں کو مطمئن کیا کہ جلدہی جموں و کشمیر اور لداخ میں مرکز اور ریاستی حکومت کی نوکریوں کے لئے خالی عہدوں کو بھرنے کا عمل شروع کیا جائے‌گا۔انہوں نے کہا کہ اس سے مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دستیاب ہوں‌گے۔ ساتھ ہی پرائیویٹ سیکٹر کی اکائیوں اور نجی شعبے کی کمپنیوں کو بھی روزگار دستیاب کرانے کے لئے پرجوش کیا جائے‌گا۔وزیر اعظم مودی نے جموں و کشمیر کے کئی ان بہادر جوانوں کو یاد کیا جنہوں نے اس خطے کے لئے اپنی زندگی کی قربانی دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سبھی وادی میں امن اور خوشحالی چاہتے تھے اور ہمیں ان کے خوابوں کو پورا کرنا ہے۔

جموں و کشمیر کو ہندوستان کا تاج بتاتے ہوئے، مودی نے کہا کہ اس علاقہ اور ملک کے دیگر حصوں سے کئی پولیس اورسکیورٹی اہلکاروں نے اس کے امن اور خوشحالی کے لئے اپنی زندگی کی قربانی دی ہے۔انہوں نے کہا،’ وہ سبھی ایک پر امن، صحتمند اور ترقی کرتا ہوا جموں و کشمیر چاہتے تھے اور ہمیں ان کے خوابوں کو پورا کرنا ہے۔ ‘مودی نے اس دوران مولوی غلام دین اور رائفل مین اورنگ زیب کا ذکر کیا۔ مولوی غلام دین نے 1965 کی جنگ کے دوران ہندوستانی حفاظتی دستے کو پاکستانی دراندازوں کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ اورنگ زیب کو گزشتہ سال کشمیر میں دہشت گردوں نے اغواء کر مار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب اورنگ زیب کے دو بھائی فوج میں نوکری کر رہے ہیں۔ مودی نے لداخ کے رہنے والے کرنل سونم وانگچک کے بارے میں بھی بتایا۔انہوں نے کہا کہ کرنل وانگچک کو 1999 کے کرگل جنگ میں ان کے کامیاب مہم کے لئے ہندوستان کے دوسرے سب سے بڑے بہادری انعام مہاویر چکر سے نوازا گیا تھا۔مودی نے اپنے خطاب میں راجوری ضلع کی رخسانہ کوثر کا بھی ذکر کیا، جنہوں نے 2009 میں مسلح دہشت گردوں پر حملہ کر ان میں سے ایک کو مار گرایا تھا۔ ان کی بہادری کے لئے ان کو کیرتی چکر سے نوازا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے فلم صنعت سے جموں و کشمیر میں پھر سے فلموں کی شوٹنگ شروع کرنے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حالات عام ہونے پر نہ صرف ہندوستان سے، بلکہ غیر ممالک سے بھی فلمی دنیا کے لوگ فلموں کی شوٹنگ کرنے کے لئے پرکشش مناظر والے اس خوبصورت ریاست پہنچیں‌گے۔ملک کے نام اپنے خطاب میں، وزیر اعظم مودی نے اس وقت کو یاد کیا جب کشمیر بالی ووڈ فلموں کی شوٹنگ کے لئے ایک من پسند مقام ہوا کرتا تھا۔مودی نے کہا، ‘ تب کے وقت میں شاید ہی کوئی فلم ہوتی تھی جس کی شوٹنگ کشمیر میں نہیں ہوتی تھی۔ اب جموں و کشمیر میں حالات عام ہو جائے‌گی، تب نہ صرف ہندوستان، بلکہ دنیا بھر کے لوگ فلموں کی شوٹنگ کے لئے وہاں جائیں‌گے۔ ‘

‘ کشمیر کی کلی ‘، ‘ جانور ‘، ‘ تھری ایڈیٹس ‘ سمیت کئی فلموں کو جموں و کشمیر اور لداخ میں شوٹ کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا، ‘ ہر فلم روزگار کے کئی مواقع کو ساتھ لائے‌گی۔ میں ہندی فلم صنعت، تیلگو اور تمل فلم صنعت اور اس سے جڑے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ جموں و کشمیر، لداخ میں سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں یقینی طور پر غور کریں، فلموں کی شوٹنگ شروع کریں اور سینما گھروں کی تشکیل کرنے کے بارے میں بھی سوچیں۔ ‘وزیر اعظم مودی نے جموں و کشمیر پر اپنے خطاب میں کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ لداخ کے لوگ اپنے علاقے کی ثروت مند حیاتیاتی تنوعات سے مستفید ہوں‌گے اور وہاں کے ادویاتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کو عالمی پہچان ملے‌گی۔

وزیر اعظم نے لداخ کی اہم جڑی بوٹیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ برف سے ڈھکے پہاڑوں میں تعینات حفاظتی دستوں کے لئے یہ جڑی-بوٹیاں جدید دور کی ‘ سنجیونی ‘ کے طور پر کام کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا،’ماہرین کا کہنا ہے کہ اونچے پہاڑوں پر رہنے والے لوگوں اور برف سے ڈھکے علاقوں میں تعینات حفاظتی دستوں کے لئے یہ ایک سنجیونی ہے۔ یہ کم آکسیجن والے علاقوں میں جسم کے حفاظتی نظام (مرض مزاحمتی صلاحیت) کو بنائے رکھتی ہے۔ ایسی جڑی-بوٹیاں پورے جموں و کشمیر اور لداخ میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ‘

مودی نے کہا کہ اگر ایسی جڑی-بوٹیوں کو اہمیت دی جاتی ہے اور ان کو بیچا جاتا ہے، تو اس سے علاقے کے کسانوں کے ساتھ-ساتھ لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا،’میں صنعت کاروں، برآمدکاروں اور اشیائے خوردنی کے کاروبار سے جڑے لوگوں سے دنیا بھر میں مقامی مصنوعات کو لے جانے کے لئے آگے آنے کی گزارش کرتا ہوں۔ ‘

وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت یہ متعین کر رہی ہے کہ ان کو 12 اگست کو عید منانے میں کسی بھی طرح کی مشکلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اپنے خطاب میں مودی نے یہ بھی کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کے ان لوگوں کو ہر ممکن مدد مہیا کرا رہی ہے جو کہیں اور رہتے ہیں اور تہوار منانے کے لئے اپنے گھر لوٹنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا،’میں جموں و کشمیر کے دوستوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ حالات آہستہ آہستہ عام ہو جائیں گے اور ان کی پریشانیاں کم ہو جائیں‌گی۔ ‘مودی نے کہا، ‘ حکومت یہ متعین کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو عید منانے میں کسی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ‘ انہوں نے اس موقع پر لوگوں کو عید کی مبارکباد بھی دی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)