خبریں

کشمیر میں آرٹیکل370 کے بے اثر ہونے کے بعد فیک نیوزکی اشاعت میں ملوث سوشل میڈیا

بھگوا صارفین  کی مودی پرستی اس حد تک پہنچ گئی کہ یہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو عام کر بیٹھے۔ویڈیو میں دکھایا گیا کہ مسلمانوں کا ہجوم  ترنگا ہاتھ میں لےکر شاہراہوں پر گشت کر رہا ہے اور زور زور سے بھارت ماتا کی جےاور وندے ماترم کے نعرے لگا رہا ہے۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

5 اگست کو وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں آئین ہند کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بل پیش کیا جو 6 اگست کو لوک سبھا میں بھی پاس کر دیا گیا اور 9 اگست کو اس بل پر صدر جمہوریہ کی منظوری بھی مل گئی۔ ان سب معاملات کے دوران مودی حکومت کی تعریف بھی کی گئی اور تنقید بھی، کشمیر کے باہر ملک کے دوسرے حصوں میں  مقیم کشمیری عوام نے اس کو بلا شبہ’آمریت’قرار دیا۔عالمی سطح پر بھی حکومت کے اس فیصلے کو غلط مانا گیا۔ اسی درمیان سوشل میڈیا کا ماحول اپنے پرانے ڈھنگ میں نظر آیا جہاں  کشمیر اور آرٹیکل 370 کے تعلق سے فیک نیوز کی اشاعت کی گئی۔

مودی حکومت کے اس قدم کو ‘تاریخی قدم’  قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا کے بھگوا پسندصارفین نے مودی اور امت شاہ کی تعریف کی اور کہا کہ آج ڈاکٹر شیاما پرشاد مکھرجی کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوا۔ان صارفین کی مودی پرستی اس حد تک پہنچ گئی کہ یہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو عام کر بیٹھے۔ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ مسلمانوں کا ہجوم قومی پرچم ترنگا ہاتھ میں لےکر شاہراہوں پر گشت کر رہا ہے اور زور زور سے ‘بھارت ماتا کی جے’اور ‘وندے ماترم’ کے نعرے لگا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں  نوجوانوں کے ساتھ کچھ بزرگ بھی موجود تھے۔ویڈیو شئیر کرتے ہوئےدعویٰ کیا گیا؛

جو لوگ کشمیر میں  پہلے ‘بھارت ماتا کی جے’ کی مخالفت کرتے تھے آج وہ خود قومی پرچم ترنگے کے ساتھ بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم کے نعرے لگا رہے ہیں۔یہ آرٹیکل 370 اور 35A کے خاتمے کا اثر ہے۔

 اس ویڈیو کو متعدد صارفین نے مختلف عبارتوں کے ساتھ شئیر کیا۔لیکن ان دعووں اور عبارتوں کے برعکس حقیقت کچھ اور نظر آئی۔جب اس ویڈیو کو مختلف فریمز  میں تقسیم کیا گیا تو ان فریمز میں  کچھ عمارتوں کے نام واضح ہوئے جن میں ایک نام’برہانی فلورا’کے نام سے سامنے آیا۔گوگل میپس سے واضح ہوا کہ یہ بنگلور کی ایک عمارت کا نام ہے جہاں بوہرا مسلم اکثریت میں رہتے ہیں۔ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ نعرے لگا رہے ہیں ان کا لباس بھی بوہرا مسلمانوں کی طرح ہے۔

اس کے  علاوہ آلٹ نیوز کو ایک ٹوئٹ نظر آیا جو اس سال فروری میں کیا  گیا تھا جس میں اسی ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ یہ جلوس بوہرا مسلمانوں نے CRPF فوجیوں کے شہید ہونے کے بعد نکالا تھا۔لہٰذا یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر عام کیا گیا ویڈیو کشمیر کا نہیں  ہے بلکہ بنگلور کا ہے۔

مرکزی حکومت کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے ایک اور ویڈیو شئیر کیا گیا جس میں دکھایا گیا تھا کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد کشمیر میں کچھ بچے ‘ہندوستان ہمارا ہے’ ترانہ گا رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو بھی مختلف عبارتوں کے ساتھ شئیر کیا گیا  جس میں ایک عبارت یہ نظر آئی؛

کشمیر اس تبدیلی کا استقبال کرتا ہے۔کشمیر میں بچے ‘ہندوستان ہمارا ہے’ گا رہے ہیں۔عام کشمیری  آرٹیکل 370 کے خاتمے سے خوش ہیں لیکن سیکولر لوگ اس کے خلاف ہیں۔

گیتیکا سوامی نامی ٹوئٹر ہینڈل سے عام کیا گیا ویڈیو فیس بک پر بھی نظر آیا۔اس ویڈیو میں ایک لوگو واضح طور پر نظر آ رہا ہے جس پر  Voice of J&K لکھا ہے۔ آلٹ نیوز کو   Voice of J&K  نامی ایک فیس بک پیج بھی دستیاب ہوا جس پر یہی ویڈیو موجود تھا؛

یہ ویڈیو تقریباً  4 مہینے پرانا ہے اور اس کو15اپریل کو پوسٹ کیا گیا تھا۔

آلٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو بی جے پی کی ایک ریلی کا ہے جو کشتواڑ علاقے میں منعقد کی گئی تھی۔آرٹیکل 370 سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

موجودہ دور میں مودی حکومت کا آرٹیکل370 کو بے اثر کرنے کا فیصلہ ہندوستان ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب کرےگا اور بین الاقوامی تعلقات کو متاثر کرےگا۔یہی وجہ ہے کہ اس فیصلے کے بعد فیک نیوز کی اشاعت صرف ہندوستان تک ہی محدود نہیں رہی  بلکہ پڑوسی ملک پاکستان میں بھی عوام سے لےکرمنسٹر تک نے کشمیر سے متعلق  فیک نیوز کی اشاعت کی!

‘میری پروفائل میرا پاکستان’نامی ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ویڈیو شئیر کیا گیا جس میں سیکڑوں افراد کا ایک ہجوم سڑک پر مظاہرہ کر رہا ہے۔ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں کشمیریوں نے کشمیر کو آزاد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئےحکومت ہند کے خلاف احتجاج کیا۔ایک کشمیری شخص نے اس ویڈیو کو عام کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ ہندوستانی میڈیا اس طرح کی عظیم ریلیوں کو کور نہیں کرتا ہے۔اس لئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس ویڈیو کو شئیر کیجئے۔

آلٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیوکافی پرانا ہے اور موجودہ حالات سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہیں۔الٹ نیوزنے واضح کیا کہ  PMLN Videos نامی یو ٹیوب چنیل پر یہ ویڈیو  دسمبر  2018 اپلوڈ کیا گیا تھا۔

PMLN Videos پاکستان مسلم لیگ (نواز) کا ویڈیو چینل ہیں۔اس پارٹی کے بانی پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف ہیں۔آلٹ نیوز نے ویڈیو کو مختلف فریمز میں تقسیم کیا اور ان کو گوگل ریورس امیج میں سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو کچھ کشمیری نوجوانوں کے قتل کے بعدنماز جنازہ کے وقت کا ویڈیو ہے جس میں خواتین نے بڑی تعداد میں حصہ لیا تھا۔اس کی تصویر پیسفک پریس کے لئے فوٹوگرافر فیصل خان نے10 دسمبر 2018 کو لی تھی جو یہاں موجود ہے۔لہذا یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ مذکورہ ویڈیو پرانا ہے۔

اسی طرح پاکستان کے صارفین نے ایک اور ویڈیو شئیر کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ  کشمیر میں ہندوستانی افواج مسلمانوں کو قتل کر رہی ہے۔ان دعووں کی اصل عبارت کچھ اس طرح کی تھی۔

لاشیں گرتی دیکھو مسلمانو۔نہتے کشمیریوں کی30 لاشیں گرائی گئیں آج !امت پھر بھی خاموش !

آلٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو  کشمیر کا نہیں ہے بلکہ  جھارکھنڈ کے کھونٹی میں اکتوبر2017 کے پولیس موک ڈرل کا ہے۔ اس ویڈیو میں جگدمبا اسٹیل نامی دکان نظر آرہی ہے۔آلٹ نیوز نے جگدامبا اسٹیل سے رابطہ قائم کیا تو  وہاں بھی  اس بات کی تصدیق ہوئی کہ دو برس پہلے اکتوبر میں وہاں موک ڈرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو کا بھی حکومت ہند کے موجودہ اقدام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسی طرح پاکستان کے وزیر برائےسمندری معاملات علی حیدرزیدی نےبھی ایک ویڈیوشئیرکیاتھا۔ انہوں نےویڈیوکےساتھ دعویٰ کیا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں کشمیری عوام مودی کے خلاف ہے۔حالانکہ بعد میں آلٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو برہان وانی کے جنازے کا تھا۔