خبریں

جموں و کشمیر: میڈیا پر لگی پابندی کو ہٹانے کی عرضی پر فوراً سماعت کی درخواست

’کشمیر ٹائمس ‘کی مدیر انورادھا بھسین نے سپریم کورٹ میں ریاست میں میڈیا پر لگی پابندی ہٹانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں بند ہونے کی وجہ سے صحافی کام نہیں کر پا رہے ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ : پکسابے

فوٹو بہ شکریہ : پکسابے

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو ‘ کشمیر ٹائمس ‘ کی مدیر انورادھا بھسین سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں میڈیا پر لگی پابندی کو ہٹانے سے متعلق اپنی عرضی کو فوراً درج  کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو میمورنڈم سونپے۔جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کرنے کے بعد ریاست میں کچھ وقت کے لئے پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

جسٹس ارون مشرا کی قیادت  والی بنچ نے بھسین کی طرف سے پیش وکیل ورندا گروور سے کہا، ‘ آپ اس بارے میں رجسٹرار کو میمورنڈم سونپے اور وہ اس پر غور کریں‌گے۔ ‘گروور نے بنچ کو بتایا کہ بھسین کشمیر میں ایک اہم روزنامے کی مدیر ہیں اور وادی میں پوری طرح سے بند کا ماحول ہے جس کی وجہ سے صحافی کام نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس پر بنچ نے کہا، ‘ ہم اس پر غور کریں‌گے۔ ‘

اس سے پہلے بھسین نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر ریاست میں موبائل انٹرنیٹ اور ٹیلی فون خدمات سمیت کمیونیکیشن کے تمام ذرائع کو بحال کئے جانے کی مانگ کی تھی تاکہ میڈیا صحیح سے اپنا کام کاج شروع کر پائے۔انہوں نے عرضی میں کشمیر اور جموں کے کچھ ضلعوں میں صحافیوں اور میڈیا اہلکاروں کی بغیر روک ٹوک  آمد ورفت پر لگی پابندی میں فوراً ڈھیل کے لئے مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت دئے جانے کی مانگ کی تھی۔

ان کی عرضی کے مطابق، میڈیا اہلکاروں کو اپنا کام کرنے دینے اور خبر کرنے کے حق کے لئے آئین کے آرٹیکل 14، 19 (ایک) (اے) اور 19 (ایک) (جی) اور 21 اور کشمیر  کے باشندوں کو جاننے کے حق کے تحت ہدایت دئے جانے کی مانگ کی گئی تھی۔یہ بھی کہا گیا تھا کہ درخواست گزار کو پتا نہیں ہے کہ کس حق اور اختیار کے تحت حکم جاری کیا گیا۔

 اس میں کہا گیا ہے کہ ذرائع ابلاغ کٹنے اور صحافیوں کی آمد ورفت پر سخت پابندی کی وجہ سے ایک طرح سے روک لگ گئی اور میڈیا کی اشاعت نشریات پر اثر پڑا ہے۔ اس سے میڈیا کے کام کاج پر ایک طرح سے پابندی لگ گئی ہے۔غور طلب ہے کہ   10 اگست کو ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے کشمیر وادی کے ساتھ کمیونیکیشن بند ہونے اور اس کے نتیجے میں وہاں  کے بارے میں مناسب اور غیر جانبدارانہ طریقے سے خبر دینے کی ‘ میڈیا کی آزادی اور صلاحیت میں کٹوتی ‘ کو لےکر تشویش کا اظہار کیا تھا۔گلڈ نے حکومت سے گزارش بھی کی تھی کہ وہ میڈیا کمیونیکیشن  بحال کرنے کے لئے فوراً قدم اٹھائے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)