خبریں

کشمیری صحافی کو آدھی رات میں حراست میں لیا گیا ، اہل خانہ کو الزامات کی جانکاری نہیں

سکیورٹی اہلکاروں نے بدھ کی رات کو تقریباً 11 بجے گریٹر کشمیر اخبار کے صحافی عرفان ملک کے پلوامہ کے ترال واقع رہائش گاہ پر چھاپے ماری کے بعد ان کو حراست میں لے کیا۔ آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد حراست میں لیے گئے ملک پہلے صحافی ہیں ۔

کشمیری صحافی عرمان امین ملک ،فوٹو: فیس بک

کشمیری صحافی عرمان امین ملک ،فوٹو: فیس بک

نئی دہلی : کشمیر کے ایک مقامی اخبار میں کام کرنے والے صحافی کو بدھ دیر رات پلوامہ کے ترال واقع ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لے لیا گیا ۔ اہل خانہ نے جمعرات کو اس کی جانکاری دی ۔ گریٹر کشمیر میں کام کرنے والے صحافی  عرفان امین ملک کی والدہ حسینہ جان نے دی وائر کو بتایا کہ بدھ کی رات تقریباً 11 بجے سکیورٹی اہلکاروں نے ان کو (ملک) حراست میں لے لیا۔حسینہ نے کہا ، پولیس گھر میں داخل ہوگئی ۔ انہوں نے ملک کے بارے میں پوچھا اور بناکسی کی بات سنے اور بنا کچھ کہے وہ اس کو (ملک) لے گئے ۔ ہم حیران تھے اور ہم نے ترال میں پولیس اسٹیشن تک سکیورٹی اہلکاروں کا پیچھا کیا ۔

قابل ذکر ہے کہ ملک (26) گزشتہ 4 سالوں سے صحافت کر رہے ہیں ۔ اونتی پورہ کے پولیس افسر نے ملک کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ،لیکن اس  کو حراست میں لیے جانے کی وجوہات کا انکشاف نہیں کیا۔اس دوپہر ملک کے والد  محمد امین اور ان کی والدہ سرینگر میں حکومت کے ذریعے بنائے میڈیافیسیلیٹیشن سینٹر گئے ۔ انہوں نے اپنے بیٹے کی گرفتاری  کو لے کر میڈیا کو اس کی جانکاری دی ۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح وہ اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بارے میں اونتی پورہ کے ایس پی طاہر سلیم سے ملنے گئے ۔

حسینہ نے کہا، پولیس لاک اپ میں ہمیں ہمارے بیٹے سے ملنے کی اجازت دی گئی لیکن پولیس اور ضلع انتظامیہ میں سے کوئی بھی ہمیں اس کی گرفتاری کی وجہ نہیں بتا رہا۔مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد گزشتہ 11 دنوں سے وادی پوری طرح سے بند ہے۔حسینہ نے کہا ، ہم کسی سے رابطہ نہیں کر پارہے ہیں ۔ ہم نے کئی افسروں سے ملنے کی کوشش کی لیکن وہ دفتر میں نہیں تھے ۔ ہم ہمارے بیٹے کے لیے فکر مند ہیں ۔

دی وائر نے جموں و کشمیر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) منیر خان سے رابطہ کیا ، جنہوں نے کہا کہ وہ جانکاری جمع کریں گے اور اسی کے حساب سے اہل خانہ کو مطلع کریں گے ۔اس کے بعد حکومت کے ترجمان روہت کنسل سے بھی صحافیوں نے ملک کی گرفتاری کے بارے میں پوچھا ، جس کے جواب میں انہوں نے کہا، مجھے ان کی (ملک) کی گرفتاری کے بارے میں پتہ چلا ہے ۔ ہم پولیس سے اس کے بارے میں جانکاری طلب کریں گے اور میڈیا کے ساتھ اس کو شیئر کریں گے ۔

حالاں کہ کنسل نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا کہ وہ اس بارے میں میڈیا سے کب بات کریں گے ۔غور طلب ہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد سے ملک پہلے صحافی ہیں جن کو گرفتار کیا گیا ہے۔