خبریں

پہلو خان قتل معاملہ: پہلو خان کی اہلیہ نے کہا؛ ہمیں صرف عدالت سے انصاف کی امید تھی…

پہلو خان کی اہلیہ نے کہا کہ ؛عدالت ہی ایک ایسی جگہ تھی جہاں سے ہمیں انصاف کی امید تھی ،لیکن ایسا نہیں ہوا۔ہم آگے کی لڑائی جاری رکھیں گے ۔مقدمے میں خرچ کی وجہ سے  ہم اپنے بچوں کی پڑھائی بند کر دیں گے لیکن  ہار نہیں مانیں گے ۔

پہلو خان، فوٹو: ان پر حملے ہوئے ویڈیو فوٹیج سے

پہلو خان، فوٹو: ان پر حملے ہوئے ویڈیو فوٹیج سے

نئی دہلی : پہلو خان قتل معاملے میں الور ضلع عدالت کے ذریعے  سبھی 6 ملزمین کو بری کیے جانے کے فیصلے پران کی اہلیہ زیبن نے کہا کہ وہ اس  فیصلے سے بہت پریشان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عدالت ہی ایک ایسی جگہ تھی جہاں سے ہمیں انصاف کی امید تھی ،لیکن ایسا نہیں ہوا۔انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق،میوات کے جئے سنگھ پور گاؤں میں  عدالت کے فیصلے کی منتظر زیبن اپنے بیٹے ارشاد سے بات کرنے کے لیے فون کے پاس ہی بیٹھی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ، میں یہ سننے کے لیے انتظار کر رہی تھی کی عدالت میں کیا ہوا۔ لیکن جب ارشاد نے مجھے فون کیا اور بتایا کہ سبھی ملزمین کو بری کر دیا گیا ہے تو میرا دل ٹوٹ گیا۔ میں بستر پر لیٹ گئی ۔

 غور طلب ہے کہ اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ مویشی لے جا رہے پہلو خان پر 1 اپریل 2017 کو مبینہ گئو رکشکوں کی بھیڑ نے بہروڑ(الور)میں حملہ کر دیا تھا۔ بھیڑ نے ان کی بے رحمی سے پٹائی کی تھی،جس کی وجہ سے2دن بعد اسپتال میں ان کی موت ہو گئی تھی ۔اس معاملے میں کورٹ نے سبھی ملزمین کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ پہلو خان اور ان کے بیٹے مویشی لے کر ہریانہ کے نوح جا رہے تھے ۔

اپریل مہینے میں نوح (ہریانہ) کے رہنے والے پہلو خان جے پور سے گائے خرید کر لا رہے تھے،جب بہروڑ میں مبینہ گئوركشكوں نے انہیں غیر قانونی طریقے سے گائےاسمگلنگ کے شبہ میں بری طرح زدوکوب کیا،جس کےدو دن بعدہاسپٹل میں پہلو خان کی موت ہو گئی تھی ،موت سے پہلے انہوں نے ہاسپٹل میں پولیس افسر کے سامنےبیان درج کروایا تھا،جس میں انہوں نے 6لوگوں کے نام لیے تھے ۔

رپورٹ کے مطابق، پہلو خان کے ایک منزلہ مکان میں ان کے 6 بچے ، دو بیوی اور تین پوتے رہتے ہیں ۔ ارشاد نے انڈین ایکسپر یس کو بتایا کہ ، انصاف کو لے کر ہماری امید ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ جب تک ہمار ے بدن میں جان ہے ہم انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے ۔ اگر ضروری ہوا تو ہم ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے ۔ لیکن ہم اس وقت تک چین کی سانس نہیں لیں گے جب تک ہمارے والد کے قاتلوں کو سزا نہیں مل جاتی۔

ارشاد نے اخبار کو بتایا کہ جب تک ان کے والد حیات سے تھے گھر میں 20 ہزار سے 30 ہزار ماہانہ آمدنی ہوتی تھی ۔ ان کی موت کے بعد ہماری آمدنی کا اکثر حصہ وکیل کی فیس اور مقد مہ کے لیے عدالت آنے جانے میں خرچ ہوجاتا ہے۔

اس نے مزید کہا کہ ، ہم 5 ہزار سے 6 ہزار وکیل پر خرچ کرتے ہیں اور 2 ہزار سے 3 ہزار مقدمے کے سلسلے میں سفر میں خرچ ہوجاتا ہے۔زیبن ارشاد کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ،یہ ہمارے لیے بہت زیادہ ہے لیکن ہم لڑائی جاری رکھیں گے ۔ ہم اپنے بچوں کی پڑھائی بند کر دیں گے لیکن  ہار نہیں مانیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ، ان کے جانے کے بعد ہمارے گھر کا ماحول بہت بدل گیا ہے۔ہمارے لیے کوئی خوشی نہیں ہے صرف تشویش اور مایوسی ہے۔ان کی موت کے بعد میرے دو پوتے پیدا ہوئے ان پر بھی اس ماحول کا گہر ااثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں ابھی انصاف مل جاتا تو شاید ہم اس سے نکل پاتے ،لیکن ابھی اور لمبی لڑائی ہے۔بتادیں کہ اس سے پہلے پولیس نے گئو اسمگلنگ کے معاملے میں پہلو خان کے 2 بیٹوں ارشاد، عارف اور ٹرک آپریٹر خان محمد کے خلاف جانچ کے لیے عدالت میں عرضی دی تھی۔ عدالت نے جانچ کی منظوری دے دی تھی۔اس کے بعد ان کے خلاف راجستھان پولیس نے اس سال مئی میں چارج شیٹ دائر کی تھی۔تینوں کو راجستھان بووائن اینیمل ایکٹ 1995کی مختلف دفعات کے تحت ملزم بنایا گیا ہے۔پہلو خان کا نام چارج شیٹ سے ہٹا دیاگیا تھا کیونکہ ان کی موت ہو چکی ہے۔