خبریں

جموں و کشمیر میں پابندی پر مرکز نے سپریم کورٹ سے کہا-حکومت کے سر پر بندوق رکھنا صحیح نہیں

سی جے آئی رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی ریاست میں ذرائع ابلاغ سے پابندی ہٹانے سے متعلق عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جہاں مرکز نے عدالت سے کہا کہ ریاست میں کسی بھی اشاعت پر کوئی روک نہیں ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں حالات بےحد غیرمعمولی تھے، لیکن اگلے کچھ دنوں میں حالات عام ہو جائیں‌گے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، جموں و کشمیر میں موجودہ حالات پر داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے کہا کہ ایسے وقت میں مرکزی حکومت کے سر پر بندوق رکھنا صحیح بات نہیں ہے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ انہوں نے اپنی عرضی میں جموں و کشمیر میں ذرائع ابلاغ پر لگی پابندی کو ہٹانے مانگ کی ہے۔

بھسین کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے وکیل تلسی گروور نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کو بند کئے جانے کی وجہ سے جموں سے تو اخبار چھپ رہے ہیں، لیکن کشمیر سے نہیں چھپ رہے ہیں۔اس پر وینو گوپال نے عدالت سے کہا کہ کسی بھی اشاعت پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اشاعت نہ ہونے کی دوسری وجہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں روزانہ صورتِ حال ٹھیک ہو رہی ہے، پابندیاں آہستہ آہستہ ہٹائی جا رہی ہیں۔حکومت کی دلیل  سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اس عرضی پر جموں و کشمیر میں لگی پابندیوں پر داخل دیگر عرضی کے ساتھ بعد میں سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔10 اگست کو دائر الگ عرضی میں بھسین نے کہا تھا کہ وہ کشمیر اور جموں کے کچھ اضلاع میں صحافیوں اور میڈیا اہلکاروں‎ کی آمد ورفت پر لگی تمام پابندیوں کو فوراً ہٹانے کے متعلق  مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے لئے ہدایت چاہتی ہیں۔

‘ آرٹیکل 370 پر دی عرضی پڑھنے میں 30 منٹ لگائے، لیکن اس کا کوئی مطلب نہیں پتہ چل سکا ‘

اس بیچ، بنچ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کرنے کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج دینے والی وکیل ایم ایل شرما کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے درخواست گزار ایل ایل شرما سے کہا کہ آرٹیکل 370 پر یہ کس طرح کی عرضی ہے؟ اس کو خارج کیا جا سکتا تھا، لیکن رجسٹری میں پانچ دیگر عرضیاں بھی ہیں۔

کورٹ نے درخواست گزار وکیل ایم ایل شرما سے کہا کہ آرٹیکل 370 پر مرکز کے قدم کے خلاف ان کی عرضی کا کوئی ‘ مطلب نہیں ہے۔ ‘سی جے آئی رنجن گگوئی نے کہا کہ انہوں نے آرٹیکل 370 پر دی گئی یہ عرضی پڑھنے میں 30 منٹ لگائے لیکن اس کا کوئی مطلب نہیں پتہ چل سکا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم حکومت کو وقت دینا چاہتے ہیں۔

اس سے پہلے منگل کو عدالت نے پابندیوں پر مداخلت کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ حساس معاملوں کو عام بنانے کے لئے کچھ وقت دیا جانا چاہیے اور سماعت دو ہفتوں کے بعد طے کی تھی۔جموں و کشمیر کی اہم سیاسی پارٹی نیشنل کانفرنس نے بھی جموں و کشمیر کے آئینی درجے میں کی گئی تبدیلیوں کو قانونی چیلنج دیتے ہوئے ایک عرضی دائر کی ہے۔ پارٹی نے دلیل دی ہے کہ ان تبدیلیوں نے عوامی فرمان کے بغیر وہاں کے شہریوں سے ان کے حق لے لئے۔