خبریں

جموں و کشمیر: اساتذہ پہنچے اسکول ،لیکن زیادہ تر طلبا ندارد

سبھی پرائیویٹ اسکول آج سوموار کو مسلسل 15 ویں دن بھی بند رہے کیونکہ گزشتہ دو دن سے یہاں ہوئے پر تشدد مظاہروں کے مد نظر والدین اپنے بچوں کے تحفظ کو لے کر فکر مند ہیں۔

جموں و کشمیر کے رگھوناتھ بازار میں تعینات سی آر پی ایف کا جوان(فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کے رگھوناتھ بازار میں تعینات سی آر پی ایف کا جوان(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کشمیر میں سوموار کو پابندیوں میں مزید ڈھیل دیے جانے پر کئی اسکولوں میں اساتذہ تو پڑھانے پہنچے لیکن وہاں زیادہ طلبا نظر نہیں آئے۔افسروں نے بتایا کہ حکومت نے سرینگر میں 190 پرائمری اسکولوں کو کھولنے کے لیے سبھی ضروری انتظامات کیے ہیں جبکہ وادی کے زیادہ تر حصوں میں سکیورٹی اہلکار اب بھی تعینات ہیں۔

سبھی پرائیویٹ اسکول آج سوموار کو مسلسل 15 ویں دن بھی بند رہے کیونکہ گزشتہ دو دن سے یہاں ہوئے پر تشدد مظاہروں کے مد نظر والدین اپنے بچوں کے تحفظ کو لے کر فکر مند ہیں۔صرف بیمنا واقع ‘پولیس پبلک اسکول’اور کچھ کیندریہ ودیالیہ میں ہی تھوڑے بہت اسٹوڈنٹ پہنچے۔ایک گارجین فاروق احمد دار نے کہا،’حالات سازگار نہیں ہیں اس لیےابھی بچوں کو اسکول بھیجنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔’

بارہمولہ ضلع کے افسروں نے بتایا کہ 5 شہروں میں اسکول بند رہے۔باقی ضلع  میں اسکول کھلے ہیں۔افسر نے کہا،’پٹن،پلہالن،سنگھ پورا،بارہمولہ اور سوپور میں پابندیوں میں کوئی ڈھیل نہیں دی گئی ہیں۔ ضلع میں باقی جگہ پرائمری اسکول کھلے تھے۔کتنے طلبا اسکول پہنچے اس بارے میں ہم جانکاری حاصل کر رہے ہیں۔’

سری نگر ضلع کےایک سینئر افسر نے بتایا کہ مضافات میں کچھ اسکول کھلے رہے لیکن گزشتہ دو دن میں ہوئے تشدد کی وجہ سے پرانے شہر اور سول لائنس علاقے میں اسکول بند رہے۔ افسروں نے سوموار سے پرائمری سطح کے اسکول کھولنے اور سبھی سرکاری دفتروں میں کام شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

مرکزی حکومت کے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے بیشتر اہتماموں کو ہٹانے کے بعد سے سرینگر کے جن کئی علاقوں میں امن و امان رہا وہاں سے پولیس نے بیریکیڈس ہٹا دیے ہیں، وادی میں بازار بند رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب رہے۔ پابندیوں میں ڈھیل کے بعد سے شہر میں پرائیویٹ گاڑیوں کی آمد و رفت میں اضافہ ہوا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)