خبریں

چدمبرم نے سی بی آئی سے کی اپیل، سپریم کورٹ میں سماعت تک کوئی جبراً  کارروائی نہ کریں

آئی این ایکس میڈیا معاملے میں دلی ہائی کورٹ سے پیشگی ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد سی بی آئی افسر سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی دلی واقع رہائش گاہ پہنچے، لیکن وہاں ان سے ملاقات نہیں ہونے پر افسروں نے نوٹس جاری کر کےان کو دو گھنٹے میں پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی قانونی ٹیم نے سی بی آئی کو خط لکھ کر سپریم کورٹ میں بدھ کو ان کی عرضی پر سماعت سے پہلے ان کے خلاف کسی قسم کی جبراً  کارروائی نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔آئی این ایکس میڈیا معاملے میں دلی  ہائی کورٹ سے پیشگی ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد سی بی آئی افسر سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی دلی واقع رہائش گاہ پہنچے، لیکن وہاں ان سے ملاقات نہیں ہونے پر افسروں نے نوٹس جاری کر کےان کو دو گھنٹے میں پیش ہونے کی ہدایت دی۔اس کے جواب میں چدمبرم کی قانونی ٹیم نے کہا کہ نوٹس میں قانون کے ان اہتماموں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے جن کے تحت ان کو طلب کیا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے سپریم کورٹ میں بدھ کو صبح ان کی عرضی پر سماعت ہونے سے پہلے کوئی جبراً  کارروائی نہ کرنے کی اپیل بھی کی۔

چدمبرم کے وکیل ارشدیپ کھرانہ نے کہا کہ ان کے موکل کو ‘ خبروں کے ذریعے’ پتہ چلا کہ ان کو آئی این ایکس میڈیا معاملے میں جانچ افسروں کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔کھرانہ نے کہا، ‘ مجھے یہ بتانے کو کہا گیا ہے کہ آپ کی نوٹس میں قانون کے اس اہتمام کا ذکر نہیں ہے، جس کے تحت میرے موکل کو آدھی رات کو دو گھنٹے کے ایک’شارٹ نوٹس ‘پر پیش ہونے کو کہا گیا۔ ‘ اس کے علاوہ، برائے مہربانی دھیان دیں کہ میرےموکل قانون کے ذریعے مہیا کرائے گئے حقوق کا استعمال کر رہا ہے اور ان کی پیشگی ضمانت عرضی خارج کئے جانے کے حکم پر راحت پانے کے لئے 20 اگست 2019 کوسپریم کورٹ کا رخ بھی کیا۔ ‘

انہوں نے کہا کہ 20 اگست 2019 شام ساڑھے چار بجے سپریم کورٹ جانے پر، سپریم کورٹ نے مذکورہ حکم کے خلاف 21 اگست 2019 صبح ساڑھے 10 بجے سماعت کی اجازت دی ہے۔انہوں نے کہا، ‘میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ تب تک میرے موکل کے خلاف کوئی جبراً  کارروائی نا کریں اور 21 اگست 2019 صبح ساڑھے 10 بجے اس پر سماعت کا انتظار کریں۔ ‘

افسروں نے بتایا کہ منگل شام ساڑھے چھ بجے سی بی آئی افسر چدمبرم کی دلی میں زور باغ واقع رہائش گاہ پہنچے، پر وہ وہاں نہیں ملے۔ سی بی آئی افسروں کی قیادت پولیس سپرنٹنڈنٹ سطح کے افسر کر رہے تھے۔ حالانکہ، ابھی واضح نہیں ہے کہ افسر چدمبرم کی رہائش گاہ پر ان کو گرفتار کرنے گئے تھے یا پوچھ تاچھ کے لئے۔افسروں نے بتایا کہ چدمبرم کی رہائش گاہ پر گئی ٹیم کے ممبروں نے سی بی آئی صدر دفتر آکے سینئر افسروں کے ساتھ میٹنگ کی اور مستقبل کی حکمت عملی پر چرچہ کیا۔ٹیم کے ممبروں نے چدمبرم کی رہائش گاہ پر نوٹس چسپا ں کیا جس میں سی بی آئی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آر پارتھ سارتھی کے سامنے پیش ہوکر سی آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت بیان درج کرانے کو کہا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ نوٹس چدمبرم کو ای میل کے ذریعے بھی بھیجا گیا ہے۔

اندرانی مکھرجی کے بیان سے پھنسے چدمبرم

آئی این ایکس میڈیا معاملے میں دلی ہائی کورٹ کے ذریعے پیشگی ضمانت کی عرضی خارج ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔ دراصل، چدمبرم پر شکنجہ کسنے کے پیچھے اندرانی مکھرجی اور پیٹر مکھرجی کے دئے گئے بیان ہیں۔ آئی این ایکس میڈیا کے پرموٹرس مکھرجی فیملی کے بیان کانگریس رہنما کے خلاف جانچ ایجنسیوں  کا مضبوط بنیاد بنے۔نوبھارت ٹائمس کے مطابق، اندرانی نے جانچ ایجنسی کو دئے بیان میں کہا کہ آئی این ایکس میڈیا کی عرضی فارین انویسٹ مینٹ پرموشن بورڈ (ایف آئی پی بی) کے پاس تھی۔ اس دوران انہوں نے شوہر پیٹر مکھرجی اور کمپنی کے ایک سینئر افسر کے ساتھ سابق وزیر خزانہ کے دفتر نارتھ بلاک میں جاکرملاقات کی تھی۔

ای ڈی کو دئے اپنے بیان میں انہوں نے کہا، ‘پیٹر نے چدمبرم کے ساتھ بات چیت شروع کی اور آئی این ایکس میڈیا کی عرضی ایف ڈی آئی کے لئے ہے اور پیٹر نے عرضی کی کاپی بھی ان کو سونپی۔ایف آئی بی کی منظوری کے بدلے چدمبرم نے پیٹر سے کہا کہ ان کے بیٹے کارتی کے بزنس میں مدد کرنی ہوگی، اس بیان کو ای ڈی نے چارج شیٹ میں درج کیا اور عدالت میں بھی اسے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔

ای ڈی نے کورٹ کو دی جانکاری میں کہا کہ اندرانی نے پی چدمبرم کو کتنی رقم رشوت کے طور پر دی، اس کا انکشاف نہیں کیا ہے۔جانچ ایجنسی کے مطابق، ‘2008 میں ایف آئی پی بی کی منظوری میں جب بدانتظامی کی بات سامنے آئی تو پیٹر نے پھر سے چدمبرم سے ملنے کی کوشش کی۔ چدمبرم اس وقت وزیر خزانہ تھے اور پیٹر نے مشکلوں کے حل کے لئے ان سے ملنے کا طے کیا۔ پیٹر نے کہا کہ مبینہ بدانتظامی سے متعلق مسئلے کو کارتی چدمبرم کی صلاح اور مدد سے سلجھایا جا سکتا ہے کیونکہ ان کے والد ہی وزیر خزانہ ہیں۔ ‘

اندرانی نے ای ڈی کو بتایا کہ کارتی سے ان کی اور پیٹر کی ملاقات دلی کے ایک ہوٹل میں ہوئی۔اندرانی نے اپنے بیان میں کہا، ‘ کارتی نے اس معاملے کو سلجھانے کے لئے 10 لاکھ روپے رشوت کے طور پر مانگے۔ کارتی نے کہا کہ ان کے کسی اوورسیج بینک اکاؤنٹ یا ایسوسی ایٹ کے بینک اکاؤنٹ میں یہ رقم جمع کرنی ہوگی، تاکہ معاملے کو سلجھایا جا سکے۔ پیٹر نے کہا کہ اوورسیج ٹرانسفر ممکن نہیں ہے تو کارتی نے دو فرم چیس مینجمنٹ اور اڈوانٹیج اسٹریٹجک میں پیمنٹ کا مشورہ دیا۔ ‘

چدمبرم نے 63 مونس ٹینالوجی کی طرف سے دائر مقدمہ کے معاملے میں دستاویز کی مانگ کی

سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے 63 مونس ٹکنالوجی سے شکایت کی کاپی اور متعلقہ دستاویز کی مانگ کی ہے، جس میں کمپنی نے ان سے 10000 کروڑ روپے حرجانہ کے لئے بمبئی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی ہے اور عدالت نے ان کو سمن کیا ہے۔عدالت نے 24 جولائی کو ہوئی سماعت میں چدمبرم اور دو نوکرشاہوں کو 15 اکتوبر کو کمپنی کے دعووں پر جواب دینے کے لئے اپنے وکیلوں کے ساتھ حاضر ہونے کو کہا ہے۔چدمبرم کے وکیل نتیش جین کی قانون کمپنی نے 14 اگست کو 63 مونس ٹکنالوجی سے دعوے اور اس سے جڑے دستاویز مہیا کرانے کی مانگ کی۔

انہوں نے خط میں کہا کہ یہ معاملہ دیوانی ہے اس لئے اصولوں کے مطابق سمن کی تعمیل کے لئے شکایت گزار متعلق دستاویز مہیا کرائے۔ کمپنی کے وکیل بھاویش ٹھاکر نے بھی منگل کو خط ملنے کی تصدیق کی۔کمپنی نے 12 جون کو دائر معاملے میں چدمبرم اور دو نوکرشاہوں پر اس کی معاون کمپنی میں ادائیگی کے بحران کو لےکرنشانہ بنانے اور غلط کارروائی کرنے کا الزام لگایا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)