خبریں

کشمیر پر پھر بولے ٹرمپ، ثالثی کے لیے جو بہتر ہوگا وہ کروں گا

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر بےحد پیچیدہ جگہ ہے۔ یہاں ہندو ہیں اور مسلمان بھی اور میں نہیں کہوں‌گا کہ ان کے بیچ  کافی میل جول ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : پی آئی بی)

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : پی آئی بی)

نئی دہلی: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لمبے وقت سے ٹکراؤ کا مدعا رہے کشمیر کی ‘ خوفناک  ‘ صورت حال پر ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے ہفتہ کے آخر میں یہ مدعا اٹھائیں‌گے۔ امریکہ نے پی ایم نریندر مودی سے کشمیر میں کشیدگی کم کرنے کے لئے قدم اٹھانے کی گزارش کی تھی۔

غور طلب ہے کہ فرانس میں اس ہفتے کے آخر میں جی 7 کانفرنس میں دونوں رہنما ملنے والے ہیں۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صحافیوں  سے کہا، ‘ کشمیر بےحد پیچیدہ جگہ ہے۔ یہاں ہندو ہیں اور مسلمان بھی اور میں نہیں کہوں‌گا کہ ان کے درمیان کافی میل جول ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ثالثی کے لئے جو بھی بہتر ہو سکے‌گا، میں وہ کروں‌گا۔ ‘

ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے کہا،’ٹھیک ہے،وہ ایسا کر رہے ہیں-یہ سینکڑوں سالوں سے الگ الگ ناموں سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔لیکن یہ کشمیر ہے اور کشمیر بہت پیچیدہ جگہ ہے۔آپ کے پاس ہندو ہیں اور آپ کے پاس مسلمان ہیں،اور میں یہ نہیں کہوں گا کہ ان کے بیچ رشتے بہت اچھے ہیں اور یہ حقیقت ہے۔’

انھوں نے کہا،’آپ کے پاس لاکھوں لوگ ہیں جو دوسروں کی حکومت چاہتے ہیں اور شاید یہ بات دونوں طرف ہے ۔آپ کے پاس دو ملک ہیں جو لمبے وقت سے ساتھ کام نہیں کر پا رہے ہیں اور واضح طور پر یہ ایک بہت ہی خوفناک صورت حال ہے۔’ٹرمپ نے کہا،’میں نے وزیراعظم خان سے بات کی،میں نے کل وزیراعظم مودی کے ساتھ بھی بات کی،وہ دونوں میرے دوست ہیں،وہ عظیم لوگ ہیں۔وہ اپنے ملک سے پیار کرتے ہیں۔اور وہ دونوں بہت مشکل حالات میں ہیں۔’

وہ کہتے ہیں،’ کشمیر کے حالات بہت مشکل ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ ہم اس کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے۔وہاں پر لمبے وقت سےHowitzerجیسے بھاری ہتھیاروں کی گولہ باری چل رہی ہے۔یہ لمبے وقت سے چل رہا ہے۔’وہ بولے،’میں دونوں وزیر اعظم کے ساتھ بہت اچھی طرح سے ملتا ہوں۔آپ جانتے ہیں،وزیراعظم خان ابھی حال ہی میں یہاں آئے تھے اور میں وزیراعظم مودی کے ساتھ فرانس میں ملنے والا ہوں۔’

ٹرمپ نے کہا،’اس لیے،مجھے لگتا ہے کہ ہم حالات میں مدد کر رہے ہیں۔لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں،ان دونوں ممالک کے بیچ زبردست مسائل ہیں۔میں پوری کوشش کروں گا یا تو ثالثی یا کچھ کرنے کی۔میرا ن دونوں کے ساتھ اچھا رشتہ ہے لیکن ان کے بیچ دوستی نہیں ہے۔اس کا لینا دینا کافی حد تک مذہب سے ہے۔مذہب ایک پیچیدہ موضوع ہے۔’

اس سے پہلے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے فون پر بات چیت کی تھی اور ان کو کشمیر پر ہندوستان کے خلاف بیان بازی میں احتیاط برتنے کو کہا۔ ٹرمپ نے ساتھ ہی حالات کو مشکل بتایا اور دونوں حزبوں سے صبروتحمل برتنے کو کہا تھا۔ٹرمپ نے، وزیر اعظم نریندر مودی سے سوموار کو فون پر تقریباً 30 منٹ بات کرنے کے بعد خان سے بات کی تھی۔ مودی نے بات چیت کے دوران پاکستانی رہنماؤں کے ذریعے ہندوستان مخالف تشدد کے لئے مشتعل بیان بازی اور اکساوے کا مدعا اٹھایا تھا۔

وہائٹ ہاؤس کے مطابق، ٹرمپ نے خان سے جموں و کشمیر معاملے پر ہندوستان کے خلاف بیان بازی میں صبروتحمل برتنے اور کشیدگی کم کرنے کو لےکر بات چیت کی۔کشمیر مدعے کو لےکر ہندوستان کے خلاف اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے خان نے اتوار کو حکومت ہند کو ‘ فاشسٹ ‘ اور ‘ سپیرئیرسٹ ‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ پاکستان اور ہندوستان میں اقلیتوں کے لئے خطرہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دنیا کو ہندوستان کے جوہری ہتھیار کی حفاظت پر بھی غور کرنا چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف علاقہ، بلکہ دنیا پر اثر ڈالے‌گا۔وہائٹ ہاؤس نے کہا کہ خان کے ساتھ بات چیت کے دوران، ٹرمپ نے دونوں فریقوں سے کشیدگی بڑھنے سے بچنے اور صبروتحمل برتنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے امریکہ-پاکستان اقتصادی اور تجارتی تعاون بڑھانے کی سمت میں کام کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ وہائٹ ہاؤس میں میٹنگ کے دوران کشمیر مدعے پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ‘ ثالث ‘ بننے کی پیشکش کی تھی۔ حالانکہ ہندوستان نے سیدھے طور پر ٹرمپ کی اس پیشکش کو خارج کر دیا تھا۔ ہندوستان نے اس کو دو طرفہ معاملہ بتایا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)