خبریں

دہلی: سنت روی داس مندر گرانے کے خلاف مظاہرہ، بھیم آرمی چیف گرفتار

  ڈی ڈی اے کے ذریعے روی داس مندر توڑے جانے کی مخالفت میں دلت کمیونٹی کے لوگوں نے 21 اگست کو دہلی  میں مظاہرہ کیاتھا۔جس کے بعد پولیس نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد سمیت 90 سے زائد لوگوں کو تشدد پھیلانےکے الزام میں حراست میں لے لیا۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی : سپریم کورٹ کی ہدایت  پر ڈی ڈی اے کے ذریعے روی داس مندر توڑے جانے کی مخالفت میں دلت کمیونٹی کے لوگوں نے 21 اگست کو دہلی  میں مظاہرہ کیا۔اس معاملے میں پولیس نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو دوسر ے مظاہرین کے ساتھ حراست میں لے لیا ہے۔ وہیں بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے۔

پولیس کا یہ بھی دعویٰ  ہے کہ مظاہرین نے پتھر بازی بھی جس کا جواب دینے کے لیے پولیس کو فائرنگ بھی کرنی پڑی۔رپورٹس کے مطابق، بھیم آرمی چیف کو تغلق آباد میں حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد ان کو کالکا جی پولیس اسٹیشن لے جایا گیاجہاں ان سے پوچھ کی جارہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ پولیس ان کے خلاف فساد اور غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لیے ایف آئی آر درج  کر رہی ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ، اس تشدد میں کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں ۔اس معاملے میں بھیم آرمی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے رہنما چندر شیکھر آزاد کو حراست میں لے لیا اور پولیس نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں ۔ اس سے پہلے دن میں ہزاروں دلتوں نے جھنڈے والان سے امبیڈکر بھون تک مارچ کیا ۔این ڈی ٹی وی کے مطابق، تمام ملزمین کو ساکیت کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔تغلق آباد اور آس پاس کے علاقوں میں بدھ کو بڑے پیمانے پر تشدد کو انجام دیا گیا ۔ 100 زیادہ گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی جن میں کچھ گاڑیاں پولیس کی ہیں اور کچھ عام لوگوں کی ۔ سنت روی داس کا مندر گرائے جانے کی مخالفت میں دو بائیک میں بھی آگ لگادی۔

واضح ہوکہ ہزاروں لوگ تغلق آباد میں رو ی داس مندر کو گرائے جانے کی مخالفت کررہے تھے ۔ اس مظاہرہ میں بسوں اور ٹرینوں سے ملک کے مختلف حصوں سے لوگ آئے تھے۔خبر کے مطابق ،بدھ کی رات ہوتے ہوتے معاملہ اتنا سنگین ہو گیا کہ مظاہرین تغلق آباد کے اس علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگے، جہاں مندر توڑا گیا تھا۔ اس کے چاروں طرف بنی دیوار کو بھی انہوں نے توڑنے کی کوشش کی۔ پولیس پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈے برسائے۔ اس معاملے میں گووندپوری تھانہ کی پولیس نے بھیم آرمی کے چیف چندرشیکھر سمیت تقریباً80 لوگوں کو حراست میں لے لیا، جن کو دیر رات گرفتار کرنے کی بات کہی گئی۔

ساؤتھ-ایسٹ دہلی کے ڈی سی پی چنمیہ بشوال نے این بی ٹی کو بتایاکہ مظاہرین نے ڈی ٹی سی کی بسوں کے شیشہ توڑ دئے۔ کئی کار اور بائیک کو آگ کے حوالے کر دیا۔ پورے علاقے میں انہوں نے فساد بھڑکانے کا کام کیا۔ پولیس اہلکاروں نے ان کو روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولیس پر ہی حملہ کر دیا۔ اس سے پولیس کے بھی تقریباً15 جوان زخمی ہو گئے۔ معاملے میں تقریباً 80 لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں سی آر پی ایف کا بھی ایک جوان شامل ہے، جو یہاں مظاہرہ کرنے آیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس سے کثیر تعداد میں ڈنڈے اور سریے ملے ہیں۔ حالانکہ، کسی سے غیر قانونی ہتھیار اور طمنچہ ملنے سے پولیس نے انکار کیا ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین کو پولیس کے ذریعے بار بار سمجھائے جانے کے باوجود وہ لوگ نہیں مانے۔ ان کو سنبھالنے کے لئے علاقے میں سوسائٹی کے گیٹ بھی بند کرا دئے گئے۔ تاکہ یہ لوگ ادھر ادھر نا گھس جائے۔ حالانکہ کسی کے ہلاک ہونے کی خبر نہیں ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ حالات پر قابو پالیا گیا ہے۔ مشتعل مظاہرین کو پکڑ لیا گیا ہے باقی سب علاقے سے بھاگ گئے ہیں۔ جمعرات کو یہاں کسی کو پھٹکنے نہیں دیا جائے‌گا۔ اس کے لئے علاقے میں پولیس کا بھاری بندوبست رہے‌گا۔

غور طلب ہے کہ جس مندر کو سپریم کورٹ کی ہدایت  پر ڈی ڈی اے نے توڑا تھا۔ اس مندر کے آس پاس دیوار بنا دی گئی ہے۔ یہ لوگ وہاں تک بھی پہنچ گئے تھے۔ دیوار توڑنا چاہ رہے تھے۔ ایک پارک میں گھس‌کر انہوں نے پولیس کے اوپر پتھراؤ کیا۔ کچھ لوگوں کے اوپر بھی حملہ کرنے کی بات سامنے آ رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ساؤتھ-ایسٹ اور ساؤتھ ہی نہیں بلکہ دیگر ضلعوں سے بھی پولیس کو یہاں موقع پر تعینات کیا گیا تھا۔

اس سے قبل  کچھ دن پہلے تغلق آباد واقع سنت روی داس مندر توڑے جانے کی مخالفت میں بدھ کو ہزاروں  لوگ دہلی میں جمع ہوئے تھے۔ بھیڑ کو سنتوں نے خطاب کیا۔ اس کے بعد وہاں  بھیم آرمی چیف چندرشیکھر کی قیادت میں ہزاروں لوگ پہنچے اور سنتوں کو منچ سے اتار‌کر بھیڑ کو خطاب کرنا شروع کر دیا۔ بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد نے کہا کہ اگر مندر بنوانا ہے تو آگے بڑھو۔ یہ سنتے ہی پوری بھیڑ رام لیلا میدان سے باہر نکلی۔ ایم سی ڈی صدر دفتر کے آس پاس ٹریفک کو بند کر دیا۔ اس سے کناٹ پلیس کا آؤٹر سرکل، دلی گیٹ، رنجیت سنگھ فلائی اوور ، باراکھمبا روڈ پر پوری طرح سے جام لگ گیا۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک گاڑیاں اپنی جگہ سے ہلی بھی نہیں۔

مندر اسی جگہ بنانے کے نعروں کے ساتھ بھیم آرمی کے ہزاروں کارکنوں-سنت، کیتھل، روہتک، پنجاب کے الگ الگ جگہوں سے آئے لوگ وویکانند روڈ کی طرف بڑھے۔ لیکن، پولیس نے ان کو ایم سی ڈی صدر دفتر کے پاس ہی روک دیا۔ تقریباً آدھے گھنٹے تک یہاں رکنے کے بعد کارکن منٹو برج کی طرف بڑھے، جس سے دین دیال اپادھیائے مارگ پر ٹریفک پوری طرح سے تھم گیا۔ برج سے آگے کناٹ پلیس کے آؤٹر سرکل پر جب بھیڑ نکلی، تو آؤٹر سرکل اور انر سرکل پر کاروں کی رفتار تھم گئی۔

مندر توڑنے کی مخالفت میں دہلی کے سماجی فلاح وبہبود کے وزیر راجیندر پال گوتم کی رہنمائی میں بھی ہزاروں کارکن اس مظاہرہ میں شامل ہوئے۔ کارکن پہلے رانی جھانسی روڈ واقع امبیڈکر بھون پر اکٹھا ہوئے۔ یہاں سے مظاہرہ کرتے ہوئے رام لیلا میدان پہنچے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)