خبریں

ایرانی رہنما خمینی نے کہا، حکومت ہند کشمیر میں منصفانہ پالیسی اختیار کرے

جہاں ایران کشمیر کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے وہیں عرب دنیا اس پر مسلسل  خاموش ہے۔

آیت اللہ خمینی، فوٹو: رائٹرس

آیت اللہ خمینی، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے دو ہفتے بعدایران کے سینئر رہنما آیت اللہ سعید علی خمینی نے کشمیر میں مسلمانوں کی حالت کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خمینی نے کہا ہے کہ ایران حکومت ہند سے کشمیر کے لوگوں کے لیے منصفانہ پالیسی اپنانے کی امید کرتا ہے ۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ، ہم کشمیر میں مسلمانوں کی حالت کو لے کر تشویش میں ہیں ۔ ہندوستان کے ساتھ ہمارے رشتے اچھے ہیں۔ ہم حکومت ہند سے کشمیر میں معصوم لوگوں کے لیے منصفانہ پالیسی اپنانے اور اس خطے میں مسلمانوں پر ظلم و زیادتی نہیں کیے جانے کی امید کرتے ہیں۔

انہوں نےموجودہ حالات کے لیے برطانیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ، کشمیر میں موجودہ حالات اور ہند و پاک کے بیچ اس کو لے کر کشیدگی برطانیہ حکومت کے ان غلط اقدام کا نتیجہ ہے جو انہوں نے برصغیر کو چھوڑتے ہوئے اٹھائے تھے ۔برطانیہ نے جان بوجھ کر یہ زخم اس خطے میں چھوڑ دیا تھا تاکہ کشمیر میں جدو جہد جاری رہے۔قابل ذکر ہے کہ ایرانی حکومت کے مقابلے خمینی ہمیشہ سے کشمیر مدعوں پر کھل کر بات کرتے رہے ہیں ، لیکن یہ شاید پہلی بار ہے کہ انہوں نے کشمیر پر اس طرح سے ٹوئٹ کیا ہے۔

ایرانی حکومت پہلے ہی کشمیر معاملے پر دو بیانات جاری کر چکی ہے۔شروعاتی بیان میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان اس کے دوست ہیں اور ایک ہی خطے کےہیں ، وہ امید کرتے ہیں کہ اس معاملے میں بات چیت کے طریقے کو اپنایا جائے گا اور عوام کے مفاد میں مؤثر اقدامات کیے جائیں گے ۔وہیں جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی سے گزشتہ 11 اگست کو بات کی تھی تو وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ ایرانی کا پیغام دونوں ملکوں کے لیے ہے کہ وہ امن و امان کی بحالی میں مدد کریں اور کشمیر میں ظلم و زیادتی پر روک لگائیں۔

روحانی نے اس میں جوڑا تھا کہ ایران کا ماننا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو ان کے قانونی اختیارات کے استعمال کرنے کا حق ہے اور ان کو بھی سکون سے رہنے کا اختیار حاصل ہے۔پاکستانی حکومت نے کہا تھا کہ عمران خان نے روحانی سے کہا تھا کہ ہندوستان کا یہ قدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجاویز کے خلاف ہے۔حالاں کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اس پر کچھ نہیں کہا تھا۔

غو طلب ہے کہ 2017 میں عیدالفطر کے موقع پر خمینی نے اپنی ایک تقریر میں کشمیر کا موازنہ یمن اور بحرین سے کیا تھا اور مسلم دنیا سے اپیل کی تھی کہ وہ کھل کر کشمیر ، یمن اور بحرین کے لوگوں کی حمایت کریں۔

خمینی نےایران میں انقلاب کے بعد80 کی دہائی میں کشمیر کا سفر کیا تھا ۔ان کی ویب سائٹ پر اس سفر کی تفصیل موجود ہیں ۔سپریم لیڈر بننے کے بعد سے وہ کئی مواقع پر کشمیر کی بات کر تے رہے ہیں اور انہوں نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کشمیر برصغیر میں انگریزوں کا چھوڑا ہوا زخم ہے۔واضح ہوکہ جہاں ایران کشمیر کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے وہیں عرب دنیا اس پر مسلسل  خاموش ہے۔دراصل وزیر اعظم نریندر مودی اس ہفتے کے اواخر میں یو اے ای کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز حاصل کرنے والے ہیں۔