خبریں

تمل ناڈو: اشرافیہ کے کھیت سے راستہ نہ دینے کی وجہ سے پل سے گراکر کی گئی دلت کے آخری رسومات کی ادائیگی

ویلور ضلع کے ونیمباڑی میں ایک دلت کی لاش کو رسی کی مدد سے پل سے لٹکاکر نیچے پہنچایا گیا، تاکہ ندی کے کنارے آخری رسومات کی ادائیگی کی جا سکے۔ واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد دلتوں کو آخری رسومات کے لیے زمین مختص کی گئی۔

Vellore-Tamilnadu

نئی دہلی:تمل ناڈو میں اشرافیہ کے ذریعے دلتوں کو اپنی زمین سے گزرنے کا راستہ نہ دینے کی وجہ سےدلتوں کو اپنے رشتہ دار کی لاش کو 20 فٹ اونچے پل سے نیچے گراکر آخری رسومات کی ادائیگی کرنی پڑی۔واقعہ ویلور ضلع کے ونیمباڑی کی ہے۔ ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق واقعہ 17 اگست کو ہوا، لیکن اس کا ویڈیو بدھ 21 اگست کو سامنے آیا۔3.46 منٹ لمبے اس ویڈیو میں دلتوں کا ایک گروپ ٹکٹی پر بندھے لاش کو رسیوں کے سہارے ایک پل سے نیچے اتار رہا ہے۔ نیچے کھڑے کچھ لوگ پھر اس کو پکڑتے ہیں اور اٹھاکر رسومات کی ادائیگی کے لئے لےکر جاتے ہیں۔

 پولیس کے مطابق یہ لاش این کپن (55) کی ہے، جن کا گزشتہ سنیچر کو انتقال ہو گیا تھا۔ وہ لوگ شہر کی آدی دروڑار کالونی میں رہتے ہیں۔ (تمل ناڈو میں دلتوں کو آدی دروڑار کہا جاتا ہے۔ ) پولیس نے بتایا،’حالیہ بارش کی وجہ سے نارائن پورم آدی دروڑار کالونی کے لوگوں کے شمشان گھاٹ اچھی حالت میں نہیں ہے، اس لئے وہ لوگ پلار ندی کے کنارے بنے پرانے شمشان گھاٹ جا رہے تھے۔ ‘

یہاں جانے کے لئے ان کو ایک کھیت سے گزرنا تھا، جو اشرافیہ ہندوؤں کا تھا۔ دی نیوزمنٹ کی رپورٹ کے مطابق کپن کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ دلتوں کے لاش لے جانے والے اس راستے کو اشرافیہ کے ذریعے گھیر لیا گیا ہے، جس کی وجہ سے دلت کمیونٹی کے لوگ وہاں سے اپنے رشتہ داروں کی لاش آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے نہیں لے جا سکتے ہیں۔کپن کے بھتیجے وجے نے نیوزمنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ہم روایتی طور پر جس شمشان گھاٹ کا استعمال کرتے ہیں، وہاں جانے میں گزشتہ تقریباً20 سال سے پریشانی آ رہی ہے۔ وہ زمین اشرافیہ کی ہے اور وہ ہمیں لاش لےکر وہاں سے آنے نہیں دیتے۔ ان کا الگ شمشان گھاٹ ہے، جس کو ہم استعمال نہیں کر سکتے۔ آج سے 15 سال پہلے جب یہ پل نہیں تھا، تب ہم لاش کو سیدھے ندی میں بہا دیتے تھے۔ لیکن اب ہم اس کو پل سے نیچے لٹکاکر آخری رسومات کی ادائیگی کرنے لے جاتے ہیں۔ سالوں سے ہم نے ضلع کے کئی افسروں سے اس بارے میں اپیل کی، لیکن کچھ ہوا نہیں۔ ‘

تروپتھر کی سب-کلکٹر پرینکا پنکجم نے بتایا کہ معاملے کی جانچ‌کے حکم دے دئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ہمیں اس بارے میں بدھ کی شام کو معلوم چلا۔ اگر کوئی بھی قصوروار پایا جاتا ہے، تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے‌گی۔ ‘دریں اثنااس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ویلور ضلع انتظامیہ نے دلت کمیونٹی کے لوگوں کو آخری رسومات کی ادائیگی  کے لئے آدھی ایکڑ زمین مختص کی ہے۔ جمعرات کو دی نیوزمنٹ سے بات کرتے ہوئے پرینکا پنکجم نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ کے ذریعے ایک عوامی زمین  کا آدھا ایکڑ حصہ دلتوں کے آخری رسومات کے لئے مختص کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ ہم نے دلت کمیونٹی کے لوگوں اور ان زمین مالکوں، جنہوں نے مبینہ طور پر ندی کے کنارے کی زمین تک جانے کا راستہ روکا تھا، سے پوچھ تاچھ کی۔ سنیچر کو ان کے درمیان وہاں سے لاش لےکر نکلنے کو لےکر کوئی جھگڑا نہیں ہوا تھا۔ دلت کمیونٹی کے لوگوں کی اپیل تھی کہ ان کو الگ شمشان گھاٹ چاہیے۔ وہ یہ بات ہمیں سنیچر کو ہی بتا سکتے تھے، ہم فوراً ان کو زمین مختص کر دیتے کیونکہ ہم آخری رسومات کے لیےجگہ دینا ہماری ترجیحات میں ہے۔ لیکن سنیچر کو اس طرح کا کوئی جھگڑا نہیں ہوا، اس لئے یہ خبر ہم تک پہنچی ہی نہیں۔ ‘دی نیوزمنٹ کی رپورٹ کے مطابق کپن کے رشتہ داروں نے زمین ملنے کی تصدیق بھی کی ہے۔