خبریں

آسام: بی ایس ایف سب انسپکٹر اور ان کی بیوی کو غیر ملکی قرار دیا گیا

اس سے پہلے فارین ٹریبونل کارگل جنگ میں حصہ لے چکے محمد ثناء اللہ اور سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کے جوان مامود علی کو بھی غیر ملکی قرار دے چکا ہے۔ ثناء اللہ کے واقعہ کے فوراً بعد، آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ کسی بھی جوان کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: بارڈر سکیورٹی فورس(بی ایس ایف) کے ایک اے ایس آئی کے رشتہ دار نے دعویٰ کیا ہے کہ آسام کے رہنے والے اے ایس آئی اور ان کی بیوی کو بغیر ان کی جانکاری کے ایک فارین ٹریبونل نے غیر ملکی قرار دے دیا ہے۔فیملی نے دعویٰ کیا کہ اے ایس آئی مجیب الرحمان اور ان کی بیوی کو جورہاٹ فارین ٹریبونل نے گزشتہ سال دسمبر میں ہی غیر ملکی قرار دے دیا تھا، لیکن ان لوگوں کو پچھلے مہینے اس کی جانکاری ملی۔

رحمان کی تقرری ابھی پنجاب میں  ہے۔ رحمان کے والد باپدھان علی نے بتایا کہ ان دونوں (اے ایس آئی اور بیوی) کو چھوڑ‌کر ان کی فیملی کے ہر آدمی کا نام این آر سی میں درج کیا گیا ہے۔ این آر سی کی آخری اشاعت 31 اگست کو ہونی ہے۔علی نے ایک نیوز چینل کو بتایا، ‘ میں حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس بارے میں قدم اٹھائے تاکہ وہ ہندوستانی بنا رہے۔ ‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی فیملی کے ممبروں کے شجرہ اور زمین کے دستاویز موجود ہیں جس سے ان کی ہندوستانی شہریت ثابت ہوتی ہے۔

علی نے کہا، ‘ ہم لوگ ہندوستانی ہیں۔ میری فیملی کے ہرایک آدمی کا نام این آر سی میں ہے، لیکن بارڈر سکیورٹی فورس میں ملک کی خدمت کر رہے مجیب اور اس کی بیوی کا نام نہیں ہے۔ ‘فیملی کے وکیل نے کہا کہ جولائی 2018 میں رحمان کو ‘ ڈی ‘ (مشکوک) رائےدہندگان اعلان کیا گیا تھا جس کے بارے میں ان کو جانکاری نہیں تھی، اس کے بعدفارین ٹریبونل نے دسمبر میں ان کو ‘ غیر ملکی ‘ قرار دے دیا۔

وکیل نے دعویٰ کیا کہ رحمان کو اپنی بات رکھنے کے لئے کوئی سمن نہیں بھیجا گیا۔ فیملی نے کہا کہ ان کے گاؤں کے مکھیا نے کہا کہ ان کو 29 جولائی کو مطلع کیا کہ رحمان اور ان کی بیوی کو جورہاٹ سرکٹ ہاؤس میں اپنی بات رکھنے کے لئے بلایا گیا ہے۔ چونکہ وہ پنجاب میں تھے، اس لئے رحمان کے والد اور بہنوئی وہاں گئے اور سرکاری افسروں نے ان کو بتایا کہ دسمبر 2018 میں دونوں کو غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے۔

رحمان نے پنجاب سے چینل کو فون پر بتایا، ‘ جن لوگوں کو این آر سی بنانے کا کام سونپا گیا تھا ممکنہ طورپر ان لوگوں نے مناسب طریقے سے اپنا فرض نہیں نبھایا ہے۔ ہم  بنا غلطیوں  والی این آر سی چاہتے ہیں اور پروسیس کے ساتھ ہمیشہ تعاون کریں‌گے۔ ‘بتا دیں کہ، فارین ٹریبونل اس سے پہلے کارگل جنگ میں حصہ لے چکے محمد ثناء اللہ اور سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کے جوان مامود علی کو بھی غیر ملکی اعلان کر چکا ہے۔

ثناء اللہ کے واقعہ کے فوراً بعد، آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ کسی بھی جوان کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کا نام این آر سی میں نہیں آتا ہے تو اس بارے میں فوج ان کی ہر ممکن مدد کرے‌گی۔ گزشتہ سال شائع این آر سی کے مکمل مسودہ میں 40 لاکھ لوگوں کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)