خبریں

سرینگر سکریٹریٹ سے جموں و کشمیر کا جھنڈا ہٹایا گیا

آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو اپنا جھنڈا رکھنے کی اجازت تھی۔ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد ریاست کے جھنڈے کو دوسری عمارتوں سے بھی ہٹایا جائے‌گا۔

پہلے ریاست کے سکریٹریٹ پر ترنگاکے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کا جھنڈا بھی پھہرایا جاتا تھا(فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

پہلے ریاست کے سکریٹریٹ پر ترنگاکے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کا جھنڈا بھی پھہرایا جاتا تھا(فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: قومی پرچم کے ساتھ ریاست کے سکریٹریٹ پر پھہرائے جانے والے جموں و کشمیر کے پرچم کو گزشتہ اتوار کو ہٹا لیا گیا۔ یہ جانکاری افسروں نے دی۔ اس سے تین ہفتے پہلے مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو ملے خصوصی درجے کو واپس لے لیا تھا۔آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو اپنا جھنڈا رکھنے کی اجازت تھی جو لال رنگ کا تھا جس پر کھڑی تین سفید پٹیاں اور ایک سفید ہل تھا۔

جموں و کشمیر کے پرچم کو ترنگے پرچم کے ساتھ روزانہ سکریٹریٹ پر پھہرایا جاتا تھا۔ جموں و کشمیر کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں، جموں و کشمیر اور لداخ، میں بانٹنے والے قانون کے نافذ ہونے  کے بعد ریاست کے جھنڈے کو 31 اکتوبر کو ہٹایا جانا تھا۔

افسروں نے بتایا کہ لیکن اتوار کی صبح سکریٹریٹ کی عمارت کے اوپر صرف ترنگا ہی پھہرایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ریاست کے جھنڈے کو دیگر عمارتوں سے بھی ہٹایا جائے‌گا۔ پرچم کو ریاست کی دستور ساز اسمبلی کے ذریعے سات جون 1952 کو اپنایا گیا تھا۔ پرچم پر تین پٹیاں ریاست کے تین علاقوں جموں، کشمیر اور لداخ کی نمائندگی کرتی تھیں۔

مرکز نے پانچ اگست کو آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کر دیا تھا، جس کے تحت جموں و کشمیر ریاست کو رہائش گاہ اور سرکاری نوکریوں کے لئے خاص درجہ دیا گیا تھا۔قانون سازمجلس نے اس سے متعلق  تجویز کو منظور کیا اور ریاست کو دویونین ٹیریٹری ریاستوں میں بانٹنے کا بل بھی پاس کر دیا۔

بعد میں ۹ اگست کو صدر رام ناتھ کووند نے جموں و کشمیر کے تشکیل  نوسے متعلق  قانون، 2019 کو منظوری عطا کر دی، جو کہ ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں میں بانٹتا ہے اور یہ 31 اکتوبر کو وجود میں آئے‌گا۔پانچ اگست کو کشمیر وادی کے مختلف حصوں میں لگی پابندیاں ابھی برقرار ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)