خبریں

کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ، یہاں ہو رہے تشدد میں ہے پاکستان کا ہاتھ: راہل گاندھی

کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کئی مدعوں پر نریندر مودی حکومت سے متفق نہیں ہیں، لیکن یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان یا کوئی دوسرا ملک اس میں دخل نہیں دے سکتا۔

راہل گاندھی: پی ٹی آئی

راہل گاندھی: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بدھ کو  کہا کہ وہ کئی مدعوں پر نریندر مودی حکومت سے متفق نہیں ہیں، لیکن یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان یا کوئی دوسرا ملک اس میں دخل نہیں دے سکتا۔ راہل گاندھی نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے  ہوئے کہا کہ یہ پڑوسی ملک جموں و کشمیر میں تشدد بھڑکا رہا ہے اور دہشت گردی کی سرپرستی کے لیے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔

گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ‘ میں کئی مدعوں پر حکومت سے متفق نہیں ہوں۔ لیکن یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر ہندوستان کا اندرونی مدعا ہے اور پاکستان یا کسی دیگر ملک کے لئے اس میں دخل دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ جموں و کشمیر میں تشدد ہے اور یہ پاکستان کے ذریعے بھڑکانے اور حمایت دینے کی وجہ سے ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے حمایتی کے طور پر پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔ ‘

گاندھی نے یہ تبصرہ ایسے وقت پر کیا ہے جب وہ پچھلے کئی دنوں سے جموں و کشمیر کے معاملے کو لےکر حکومت پر حملے کر رہے تھے۔ ان کا الزام رہا ہے کہ آرٹیکل 370 کے کئی اہتمام ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری  میں باٹنے کا قدم غیر آئینی طریقے سے اٹھایا گیا ہے۔

وہیں، کانگریسی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا، ‘ ہم نے ایسی خبریں دیکھی ہیں، جن میں پاکستانی حکومت کے ذریعے جمو ں اور کشمیر کے مدعے پر اقوام متحدہ میں دی گئی مبینہ عرضی کے حوالے سے راہل گاندھی کا نام شرارتی طور پر گھسیٹا گیا ہے، تاکہ پاکستان کے ذریعے پھیلائے جا رہے جھوٹ اور غلط اطلاعات کو سچ ثابت کیا جا سکے…’

سرجےوالا نے کہا، ‘دنیا میں کسی کو بھی اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ جموں ، کشمیر اور لداخ ہندوستان کے اٹوٹ حصے تھے ، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے… پاکستان کتنی بھی کینہ پرور ترکیبیں اپنا لے ، جھٹلائی نہ جا سکنے والی اس سچائی کو بدلا نہیں جاسکے گا… ‘ غور طلب ہے کہ، گزشتہ دنوں گاندھی حزب مخالف کے کئی رہنماؤں کے ساتھ کشمیر جا رہے تھے، حالانکہ ان کو سرینگر ہوائی اڈے پر ہی روک دیا گیا تھا اور دہلی واپس بھیج دیا گیا تھا۔

راہل گاندھی کو گورنر ستیہ پال ملک کے سرینگر آنے کی دعوت دینے کے بعد رہنماؤں کی یہ ٹیم وادی کے حالات جاننے کے لئے وہاں گئی ہوئی تھی۔ حالانکہ ، ہوائی اڈے پر ہی ، افسروں  نے رہنماؤں کے گروپ کو ہوائی اڈے سے باہر جانے اور وادی کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ وہاں سے واپس آنے کے بعد راہل گاندھی نے کہا کہ یہ بات صاف ہے کہ وادی میں حالات  معمول پر نہیں ہیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ اگر دفعہ 144 کی وجہ سے پابندی لگائی گئی ہے تو وہ اکیلے جانے کے لئے تیار ہیں۔