خبریں

کشمیر: مریضوں کی پریشانی اور دوائیوں کی کمی کا مدعا اٹھانے والے ڈاکٹر گرفتار

یورولاجی میں گولڈ میڈل عمر سلیم اختر کواس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ اس دوران وہ لگاتار کہہ رہے تھے کہ وہ صرف  بحران پر دھیان دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر عمر سلیم کے ہاتھوں میں تختی

ڈاکٹر عمر سلیم کے ہاتھوں میں تختی

نئی دہلی: جموں و کشمیر میں تین ہفتے سے زیادہ وقت سے لگے کرفیو اور ذرائع ابلاغ پرمکمل پابندی کی وجہ سے اہم دوائیوں کی کمی ہونے اور مریضوں کی موت ہونے کی وارننگ  دینے والے ایک کشمیری ڈاکٹر کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔گزشتہ سال عمر سلیم اختر کو نائب صدر جمہوریہ نے نئی دہلی کے سائنس بھون میں منعقد ایک پروگرام میں یورولاجی کے لئے گولڈ میڈل دیا تھا۔دی ٹیلی گراف کے مطابق، سرینگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں یورولاجسٹ اختر نے کہا کہ دوائیاں ختم ہو رہی ہیں اور نئی کھیپ نہیں آ رہی ہے۔سرینگر میں میڈیا سے بات کرنے کے 10 منٹ بعد ہی ڈاکٹر سلیم کو حراست میں لے لیا گیا اور ابھی تک ان کی  کوئی خبر نہیں ہے۔خبروں کے مطابق، انہوں نے ایک تختی لی ہوئی تھی جس پر لکھا تھا، ‘یہ احتجاج نہیں ہے، درخواست ہے ‘ جس کی وجہ سے ان کو حراست میں لے لیا گیا۔ بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اختر نے کہا کہ وہ صرف  بحران پر دھیان دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔

واضح ہو کہ، 5 اگست کو جموں و کشمیر کے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کئے جانے کے بعد کشمیر میں پوری طرح سے کرفیو لگا ہے اور ذرائع ابلاغ پرمکمل پابندی ہے۔ڈاکٹر سلیم نے کہا، ‘ میرے ایک مریض کو 6 اگست کو کیموتھیراپی کی ضرورت تھی لیکن وہ 24 اگست کو میرے پاس آیا لیکن ہمارے کیموتھیراپی کی دوائیاں نہیں تھیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ایک دوسرے مریض کو دہلی سے کیموتھیراپی کی دوائیاں منگانی تھیں لیکن وہ دوائی نہیں منگا پایا۔ اب اس کی کیموتھیراپی کب ہوگی یہ نہیں کہہ سکتے۔ ‘

اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر سلیم نے وارننگ دی  کہ کڈنی ڈائلیسس کے مریض ہفتے میں صرف ایک بار علاج کرا پا رہے ہیں اور کشمیری دوائیاں اس لئے نہیں خرید پا رہے ہیں کیونکہ اے ٹی ایم میں پیسے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا، ‘اگر مریض ڈائلیسس نہیں کرائیں‌گے تو وہ مر جائیں‌گے۔ اگر کینسر کے مریض کیموتھیراپی نہیں کرائیں‌گے تو وہ مر جائیں‌گے۔ جن مریضوں کا کام نہیں ہوگا، وہ مر جائیں‌گے۔ ‘

امریکہ میں مقیم اختر کے بھائی عثمان سلیم نے اختر کو پولیس کے ذریعے حراست میں لئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ عثمان خود بھی ڈاکٹر ہیں۔

وہیں، جموں و کشمیر اانفارمیشن اینڈپبلک ریلیشن  نے دوائیوں کی کمی کی خبروں سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکومت کے ذریعے منظور شدہ تمام دوائیوں سرکاری اور نجی تمام دکانوں پر دستیاب ہیں۔حالانکہ، حکومت کے دعویٰ کے الٹ دو کشمیری میڈیکل پیشہ وروں نے پچھلے ہفتے الگ الگ دو کھلے خطوط شائع کروائے تھے جن میں وارننگ  دی گئی تھی کہ کرفیو کی وجہ سے مریضوں کو ایمرجنسی طبی خدمات نہیں مل رہی ہیں کیونکہ دوائیاں نہیں ہیں۔واضح ہو کہ، گزشتہ سال اختر کو یورولاجی میں ڈاکٹر ایس ایچ بھٹ گولڈ میڈل دیا گیا تھا جو کہ یورولاجی میں سالانہ ہونے والے نیشنل بورڈ اگزامنیشن میں سب سے اچھا مظاہرہ کرنے والے کو دیا جاتا ہے۔ اس کا کنووکیشن 21 ستمبر، 2018 کو نئی دہلی کے سائنس بھون میں منعقد کیا گیا تھا جس میں نائب صدر وینکیا نائیڈو خصوصی مہمان تھے۔