خبریں

بھیما کورےگاؤں: بامبے  ہائی کورٹ نے گونجالوس سے پوچھا، ’ آپ نے گھر پر ’وار اینڈ پیس‘ کتاب کیوں رکھی تھی؟‘

بامبے  ہائی کورٹ نے ایلگار پریشد-بھیما کورےگاؤں معاملے میں ملزم ورنن گونجالوس اور دیگر کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ’وار اینڈ پیس ‘جیسی کتابیں ریاست کے خلاف مواد کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔’   وار اینڈ پیس ‘روس‌کے شہرہ آفاق  ادیب  لیو ٹالسٹائی کا ناول ہے۔

بامبے  ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بامبے  ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی :بامبے ہائی کورٹ نے بدھ کو ایلگار پریشد-بھیما کورےگاؤں معاملے کے ملزم ورنن گونجالوس سے پوچھا کہ انہوں نے اپنے گھر پر مشہور روسی ادیب  لیو ٹالسٹائی کی کتاب ‘ وار اینڈ پیس ‘ اور کچھ سی ڈی جیسے قابل اعتراض مواد کیوں رکھے تھے؟ جسٹس سارنگ کوتوال کی بنچ نے گونجالوس اور دیگر ملزمین کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا ایسی کتابیں اور سی ڈی پہلی نظر میں اشارہ دیتی ہیں کہ وہ ریاست کے خلاف کچھ مواد رکھتے تھے۔

غور طلب ہے  کہ ‘ وار اینڈ پیس ‘ کو ادب کی دنیا میں ایک بہترین اور لافانی تخلیق کے طور پر جانا جاتا ہے۔ سماعت کے دوران یہ ناول بحث کا موضوع بن گیا۔ معاملے کی جانچ‌کر رہی پونے پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک سال پہلے ممبئی میں گونجالوس کے گھر پر چھاپے کے دوران ضبط کیے گئے بےحد اشتعال انگیز ثبوتوں میں سے ایک ہے۔

بامبے ہائی کورٹ نے خاص طور پر گونجالوس کے گھر سے چھاپےماری میں بر آمد کی گئی مارکس وادی آرکائیوز، کبیر کلا منچ کی ‘ راجیہ دمن ورودھی ‘ ٹائٹل والی سی ڈی اور روسی ادیب لیو ٹالسٹائی کے ادبی کارنامہ ‘ وار اینڈ پیس ‘، ‘ انڈرسٹینڈنگ ماؤئسٹ ‘ اور ‘ آر سی پی ریویو ‘ کا ذکر کیا۔ اس کے ساتھ ہی اس میں نیشنل اسٹڈی سرکل کے ذریعے جاری سرکلر کی کاپیاں بھی شامل ہیں۔

جسٹس سارنگ کوتوال کی بنچ نے سوالیہ انداز میں کہا، ‘ راجیہ دمن ورودھی ‘ سی ڈی کا نام ہی اپنے آپ میں کہتا ہے کہ اس میں ملک کے خلاف کچھ ہے، وہیں ‘ وار اینڈ پیس ‘ دوسرے ملک میں جنگ کے بارے میں ہے۔ آپ کے پاس گھر پر یہ کتابیں اور سی ڈی کیوں تھی؟ آپ کو عدالت کو یہ بتانا ہوگا۔ جسٹس نے ماہر تعلیم گونجالوس اور دیگر ملزمین کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

پونے پولیس نے ایلگار پریشد معاملے میں کئی کارکنان کی رہائش گاہ اور دفتروں پر چھاپے مارے تھے اور گونجالوس کو یو اے پی اے  کے تحت گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ پریشد میں 31 دسمبر 2017 کو دی  گئی اشتعال انگیز تقریروں کی وجہ سے اگلے دن پونے ضلع کے بھیما کورےگاؤں کے آس پاس ذات سے متعلق تشدد بھڑکا تھا۔

بھیما کورےگاؤں کی لڑائی کے 200 سال پورے ہونے کے موقع پر منعقد تقریب میں تشدد ہوا تھا۔ تشدد میں ایک آدمی کی موت ہو گئی تھی اور کچھ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس پریشد کے انعقاد سے مبینہ طور پر نکسلی تار جڑے ہونے کی جانچ‌کر رہی ہے۔ معاملے میں کارکنوں اور ماہر تعلیم شوما سین، رونا ولسن، سدھا بھاردواج، ارون فریرا اور گوتم نولکھا کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

گونجالوس کے وکیل مہر دیسائی نے ہائی کورٹ میں کہا کہ پونے پولیس نے ان کے خلاف پورے معاملے کو کچھ ای میل اور خطوط کی بنیاد پر تیار کیا جو دیگر لوگوں کے کمپیوٹر سے ملے تھے۔ دیسائی کی دلیل تھی، ‘ ان میں سے ایک بھی خط یا ای میل گونجالوس نے نہیں لکھا یا ان کو خطاب نہیں تھا۔ اس لئے ان کے خلاف کسی پختہ ثبوت کے فقدان میں گونجالوس کو ضمانت سے انکار نہیں کیا جانا چاہیے۔ ‘

دیسائی نے استغاثہ کی دلیل پر کہا کہ ایسی کتابوں اور سی ڈی سے گونجالوس دہشت گرد یا کسی ممنوعہ ماؤوادی گروپ کے ممبر نہیں بن جاتے۔ ایسے موادرکھنے سے ہی کسی کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بچاؤ فریق کی اس دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے جسٹس کوتوال نے کہا کہ حالانکہ گونجالوس کو واضح کرنا ہوگا کہ انہوں نے گھر پر اس طرح کا موادکیوں رکھا تھا۔ جسٹس نے کہا کہ پونے پولیس کو بھی عدالت کو سمجھانا ہوگا کہ ایسی سی ڈی اور کتابوں والے مواد گونجالوس کے خلاف پختہ ثبوت کی طرح ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)