خبریں

کشمیر میں پابندیوں کو لے کر استعفیٰ دینے والے آئی اے ایس افسر نے کہا؛ ڈیوٹی پر لوٹنے کا کوئی ارادہ نہیں

گوپی ناتھن کو ان کا استعفیٰ منظور کئے جانے تک فوری طور پر اپنی ڈیوٹی جوائن کرنے اور کام کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک، کنن گوپی ناتھن

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک، کنن گوپی ناتھن

نئی دہلی: جموں و کشمیر میں لگی پابندیوں کو لےکر آئی اے ایس سے استعفیٰ دینے والے کیرل کے کنن گوپی ناتھن نے ڈی او پی ٹی سے نوٹس ملنے کے بعد بھی دوبارہ ڈیوٹی پر لوٹنے سے انکار کر دیا ہے۔ غور طلب ہے کہ گوپی ناتھن کو ان کا استعفیٰ منظور کئے جانے تک فوری طور پر اپنی ڈیوٹی جوائن کرنے اور کام کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔ گوپی ناتھن کو اس بارے میں دمن اور دیو کے مزدور محکمہ سے ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ نوٹس میں ڈی او پی ٹی کے اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھاکہ کسی سرکاری افسر کا استعفیٰ تبھی اثر میں آتا ہے جب اس کو منظور کیا جاتا ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کنن گوپی ناتھن نے کہا،’میں بدھ رات کو ہی سلواسا واقع اپنے گھر پہنچا۔تبھی نوٹس کے بارے میں پتہ چلا۔یہ پروسیس کے تحت دیا گیا نوٹس ہے۔وہ کہہ رہے ہیں کہ استعفیٰ منظور ہونے تک مجھے ڈیوٹی پر واپس لوٹ جانا چاہیے،لیکن میں اپنی رائے عام کر چکا ہوں اور اپنے فیصلے پر مضبوطی سے برقرار ہوں۔میرے لیے ڈیوٹی دوبارہ جوائن کرنا مناسب نہیں ہوگا۔’

انھوں نے مزید کہا،’میں نے اپنے مستقبل کو لے کر کچھ طے نہیں کیا ہے۔میں نوکری کے لیے دوسرے آپشن تلاش کر رہا ہوں جو پرائیویٹ اداروں کے ساتھ پبلک سروس سے جڑے ہوں۔ گزشتہ ہفتہ کافی تھکا دینے والا رہا اور مجھے اس بارے میں کچھ کرنے کا وقت نہیں ملا۔’

واضح ہو کہ نوٹس گیسٹ ہاؤس میں پہنچائی  گئی تھا جہاں گوپی ناتھن ٹھہرے تھے، کیونکہ وہ اب سلواسا میں نہیں تھے، جہاں وہ تعینات تھے۔ آئی اے ایس افسر نے 21 اگست کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا تھا اور پی ٹی آئی کو بتایا  تھاکہ ان کو اس نوٹس کے بارے میں جانکاری نہیں تھی۔

بتا دیں کہ کنن گوپی ناتھن نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ ایسی حالت میں کام نہیں کر سکتے ہیں جہاں لوگوں کے حقوق اور آزادی کو کچلنے کے لئے نوکرشاہی مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک طرح سے غیراعلانیہ ایمرجنسی ہے۔اس سے پہلے  دی وائر سے بات کرتے ہوئے گوپی ناتھن نے کہا تھا، ‘ یہ یمن نہیں ہے، یہ 1970 کی دہائی کا دور نہیں ہے جس میں آپ پوری عوام کو بنیادی  حقوق دینے سے انکار کر دیں‌گے اور کوئی کچھ نہیں کہے‌گا۔ ‘

انہوں نے کہا تھا، ‘ ایک پورے خطے میں تمام طرح کی پابندیوں کو لگاکر اس کو پوری طرح سے بند کئے ہوئے پورے 20 دن ہو چکے ہیں۔ میں اس پر خاموش نہیں بیٹھ سکتا ہوں چاہے کھل‌کر بولنے کی آزادی کے لئے مجھے آئی اے ایس سے ہی استعفیٰ کیوں نہ دینا پڑے اور میں وہی کرنے جا رہا ہوں۔ ‘

غور طلب ہے کہ، 2012 میں آئی اے ایس میں شامل ہونے والے گوپی ناتھن اروناچل-گووا-میزورم-مرکزی حکومتی ریاست کیڈر سے جڑے ہوئے ہیں۔ گوپی ناتھن کے استعفیٰ کے بعد، یہ کہہ‌کر ان کی رائے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی کہ ان کے خلاف بدتمیزی کے الزام ہیں۔ گوپی ناتھن نے دی وائر کو بتایا کہ گڑے مردے اکھاڑ‌کر استعفیٰ دینے کے ان کے فیصلے کے اثرات کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئی اے ایس افسر نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب دے دیا تھا جس میں بدتمیزی کے الزام لگائے گئے تھے۔