خبریں

راجستھان: کشمیری اسٹوڈنٹ کو عورتوں کا کپڑا پہنا کر بازار میں گھمایا ، کھمبے سے باندھ کر پیٹا

معاملہ راجستھان کے الور کا ہے۔ متاثرہ نوجوان کے بھائی کا الزام ہے کہ پولیس اسٹیشن میں ان کے بھائی سے اس طرح سے پوچھ تاچھ کی رہی تھی جیسے وہ خود ہی ملزم ہیں۔ کالج انتظامیہ نے بھی کسی بھی طرح کا تعاون نہیں دیا۔

کشمیری اسٹوڈنٹ میر فیض، اسکرین گریب/ٹوئٹر

کشمیری اسٹوڈنٹ میر فیض، اسکرین گریب/ٹوئٹر

نئی دہلی : راجستھان کے الور میں بدھ کی رات کو کشمیر کے انجینئر اسٹوڈنٹ کے ساتھ بھیڑ نے مار پیٹ کی ۔ کشمیر کے بارہمولہ کے رہنے والے متاثرہ اسٹوڈنٹ میر فیض نیمرانہ میں اسکول آف ایروناٹکس میں فائنل ایئر کے اسٹوڈنٹ ہیں ۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ ے مطابق، اسٹوڈنٹ کا کہنا ہے کہ تین نامعلوم لوگوں نے سب سے پہلےان پر حملہ کیا ۔ ا ن  کو دھمکی دی ۔ عورتوں کے کپڑے پہنائے اور نیمرانہ کے بازار میں چلنے کو مجبور کیا۔

اسٹوڈنٹ کا کہنا ہے کہ وہ جب بازار میں چل رہا تھا تو بھیڑ نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی اور ان کو بجلی کے کھمبے سے باندھ دیا۔اے ایس پی تیج پال سنگھ نے بتایا کہ کہ ابھی کشمیری اسٹوڈنٹ کے دعووں کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ ان کو عورتوں کے کپڑے پہننے کے لیے مجبور کیا گیا ۔ معاملے میں جانچ چل رہی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بھیڑمیں سے کسی کی شناخت نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی کی گرفتاری ہوئی ہے۔ حالاں کہ اس معاملے کا ویڈیو موجود ہے ۔پولیس نے 15 سے 20 نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ نیمرانہ  میں بدھ کو رات تقریباً آٹھ بجے ہوا۔ اسٹوڈنٹ نیمرانہ میں ہی انجینئر نگ کی پڑھائی کر رہا ہے۔اس معاملے میں جانچ کر رہے نیمرانہ پولیس اسٹیشن کے افسر لکشمن سنگھ نے کہا کہ ، اسٹوڈنٹ کو بازار میں عورتوں کے کپڑوں میں چلتے ہوئے دیکھا گیا ۔ کچھ مقامی لوگوں نے ان کو روکا اور ان کی پٹائی کی ۔ ان کو بجلی کے کھمبے سے باندھا گیا اور بعد میں پولیس کو ا س کی جانکاری دی گئی ۔

سنگھ نے کہا،’متاثرہ اسٹوڈنٹ نے ہمیں بتایا کہ 3 نا معلوم لوگوں نے اس کو خواتین کے کپڑے پہنائے اور بازار میں چلنے کے لیے مجبور کیا۔’ اسٹوڈنٹ کا کہنا ہے کہ کچھ شر پسند  عناصروں نے ان کو دھمکی بھی دی ہے۔ اس واقعہ کے بعد جمعرات کو نیمرانہ  پہنچے متاثرہ اسٹوڈنٹ کے بڑے بھائی نے کہا کہ ان کے بھائی کو بھی چوٹیں آئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کا بھائی پاس کے ہی اے ٹی ایم میں گیا تھا،جب وہ واپس آ رہا تھا تو تین لوگوں نے اس کو روک لیا اور خواتین کے کپڑے پہننے کے لیے مجبور کیا۔متاثرہ کے بھائی نے کہا،’ان نا معلوم لڑکوں نے اس کو خواتین کے کپڑے پہن کر بازار میں چلنے کو مجبور کیا۔اس پر بھیڑ نے اس کو پیٹ دیا۔ اس کی جان اس لیے بچ گئی کیونکہ کسی نے پولیس کو اس کی اطلاع دے دی اور پولیس موقع پر پہنچ گئی۔’

متاثرہ کے بھائی نے کہا کہ وہ(متاثرہ)ان نا معلوم لوگوں اور حملہ آوروں کو پہچان نہیں پایا ہے۔متاثرہ کے بھائی نے کہا کہ پولیس اسٹیشن میں ان کے بھائی سے اس طرح پوچھ تاچھ کی جا رہی تھی، جیسے وہ خود ہی ملزم ہیں۔کالج انتظامیہ نے بھی کسی طرح کی مدد نہیں کی۔اسٹوڈنٹ کے بھائی کا کہنا ہے کہ،’ابھی ہم نے اس کے ٹیسٹ نہیں کرائے ہیں۔اس کو یاد نہیں ہے کہ بھیڑ نے اس کو پیٹنے کے لیے کس چیز کا استعمال کیا کیونکہ وہ ڈرا ہوا تھا اور صدمے میں تھا۔’

ایڈیشنل ایس پی سنگھ نے کہا،’ شروعاتی جانچ سے اسٹوڈنٹ کے دعووں کی تصدیق نہیں ہوتی۔ ہمیں کوئی بھی ثبوت نہیں ملے ہیں، جس سے یہ پتہ چل سکےکہ ان کو خواتین کے کپڑے پہننے کو مجبور کیا گیا۔ ان کو یاد نہیں ہے کہ بھیڑ نے پیٹنے کے لیے کس چیز کا استعمال کیا کیونکہ وہ ڈرا ہوا تھا۔’