خبریں

جھارکھنڈ : چارج شیٹ میں پولیس نے تبریز  قتل معاملے کے 11 ملزمین پر سے قتل کے الزام ہٹائے

گزشتہ  جون میں جھارکھنڈ کے سرائےکیلا کھرساواں  میں تبریز انصاری کی چوری کے الزام میں بھیڑ نے بےرحمی سے پٹائی کی تھی، جس کے کچھ روز بعد انصاری کی موت ہو گئی تھی۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: جھارکھنڈ پولیس نے 22 سالہ تبریز انصاری کی موت کے معاملے میں 11 ملزمین کے خلاف دائر فردجرم میں آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام کو ہٹا دیا ہے۔ واضح ہو کہ، تقریباً چار مہینے پہلے جھارکھنڈ کے سرائے کیلا-کھرساواں  میں چوری کا الزام لگاکر بھیڑ نے تبریز کی بےرحمی سے پٹائی کی تھی، جس کے کچھ دن بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نے پچھلے مہینے آئی پی سی کی دفعہ 304 (غیر-ارادتاًقتل)کے تحت فردجرم داخل کیا۔ فردجرم میں پولیس نے کہا کہ آخری پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ تبریز کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی۔ اس نے اس بات پر دھیان دلایا تھا کہ یہ پہلے سے منصوبہ بند قتل نہیں تھا۔

اس سے پہلے پولیس نے تبریز کی بیوی کی شکایت پر قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔

سرائے کیلا-کھرساواں  کی پولیس سپرنٹنڈنٹ کارتک ایس نے کہا، ‘ ہم نے دو وجہوں سے آئی پی سی کی دفعہ 304 کے تحت فردجرم داخل کئے۔ پہلی بات تو اس کی موت موقع پر نہیں ہوئی اور گاؤں والوں کا مقصد تبریز کا قتل کرنا نہیں تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ میڈیکل رپورٹ قتل کے الزام کو صحیح نہیں ٹھہراتی ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘آخری پوسٹ مارٹم رپورٹ کہتی ہے کہ تبریز کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی اور سر سے خون کا بہنا مہلک نہیں تھا۔ وہیں، دوسری میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا کہ تبریز کی موت دل کا دورہ پڑنے اور سر کی چوٹ کی وجہ سے ہوئی۔ ‘قابل ذکر ہے  کہ، گزشتہ  18 جون کو جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں  ضلع کے دھاتکیڈیہہ گاؤں میں تبریز انصاری کی بھیڑ نے چوری کے شک میں مبینہ طور پر پول  سے باندھ‌کر ڈنڈوں سے پٹائی کر دی تھی۔ ایک ویڈیو میں اس کو مبینہ طور پر ‘جئے شری رام ‘ اور ‘جئے ہنمان ‘کے نعرے لگانے کے لئے مجبور کیا جا رہا تھا۔ اس حملے کے بعد تبریز کو چوری کے الزام میں گرفتار کر کے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

اس کے چار دن بعد اس کو مقامی ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ 25 جون کو پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد صدر ہاسپٹل کے نائب سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بریال ماری نے بتایا تھا کہ پورا امکان ہے کہ تبریز کی موت کی وجہ سر میں لگی چوٹ سے خون بہہ جانے کی وجہ سے ہوئی۔حالانکہ، اس دوران میڈیکل بورڈ نے فورینسک رپورٹ نہ آنے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم رپورٹ پر آخری فیصلے کو روک لیا تھا۔پولیس نے کہا کہ فردجرم کو استغاثہ محکمہ دیکھتا ہے۔ ایک پولیس افسر نے کہا، ‘ہمارا مقصد سزا دلانا تھا۔ شروعات میں ہم نے سوچا کہ دفعہ 302 اور دفعہ 304 دونوں لگا سکتے ہیں لیکن دونوں ساتھ نہیں لگائے جا سکے۔ میڈیکل رپورٹ میں بھی یہ بات صاف طور پر نہیں کہی گئی موت کی وجہ سر سے خون کا بہنا تھا۔ عدالت میں اس سے مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ ‘

غور طلب ہے کہ،یو ایس سی آئی آر ایف(United States Commission on International Religious Freedom) نے تبریز کےقتل کی سخت مذمت کی تھی اور حکومت سے اس طرح کے تشدد اور ڈر کے ماحول کو روکنے کے لئے ٹھوس  کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔