خبریں

برٹن کے عیسائی مذہبی پیشوا نے کہا، میں جلیاں والا باغ قتل عام کے لئے شرمسار ہوں، معافی مانگتا ہوں

برٹش عیسائی مذہبی پیشوا آرک بشپ آف کینٹربری جسٹن ویلبی نے 1919 کے جلیاں والا باغ قتل عام میں مارے گئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے زمین پر  لیٹ گئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس جگہ پر ہوئے جرم کے لیے شرمندہ ہیں۔

جلیاں والا باغ میموریل میں آرک بشپ آف کینٹربری جسٹن ویلبی (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

جلیاں والا باغ میموریل میں آرک بشپ آف کینٹربری جسٹن ویلبی (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی: برٹش عیسائی مذہبی پیشوا آرک بشپ آف کینٹربری جسٹن ویلبی نے منگل کو پنجاب کے جلیاں والا باغ میموریل میں سر جھکاکر ہندوستانی شہیدوں کو خراج عقیدت دیتے ہوئے کہا کہ 1919 میں یہاں پر جو جرم ہوا تھا، وہ اس کے لئے شرم سار ہیں اور معافی مانگتے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، ایشور سے معاف کر دینے کی دعا کرتے ہوئے جسٹن ویلبی زمین پر لیٹ گئے۔ انہوں نے بار بار اس واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا۔

جسٹن ویلبی نے قتل عام میں مارے گئے لوگوں کو خراج عقیدت دینے کے بعد کہا، ‘ میں برٹش حکومت کے لئے تو کچھ نہیں کہہ سکتا۔ میں حکومت کا ترجمان  نہیں ہوں لیکن میں ایشور کے نام پر بول سکتا ہوں۔ یہ گناہ اور نجات کی جگہ ہے۔ آپ نے یاد رکھا ہے کہ انہوں نے کیا کیا اور ان کی یادیں زندہ رہیں‌گی۔ یہاں ہوئے جرم کو لےکر میں بہت غم زدہ اور شرمندہ ہوں۔ مذہبی پیشواہونے کی وجہ سے میں اس پر غم کا اظہار کرتا ہوں۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ یہاں میں ان لوگوں کے تئیں دکھ اور  پچھتاوےکا اظہار کرنے آیا ہوں، جو برٹش کی گولیوں سے مارے گئے۔ میں حکومت کی طرف سے کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میں پچھتاوے کا اظہار کر سکتا ہوں۔ ‘ جن ستا کی رپورٹ کے مطابق، انھوں نے کہا کہ سینکڑوں سال پہلے اس جگہ پر ہوئے واقعہ کو دیکھ کر شرم آتی ہے۔ میں اس واقعہ میں مارے گئے لوگوں اور ان کے رشتہ داروں کے لئے دعا کرتا ہوں۔ میں یہ دعا اس لئے کر رہا ہوں تاکہ ہم تاریخ سے سیکھ سکیں۔

آرک بشپ سے قتل عام پر معافی مانگنے کے بعد برٹش حکومت کے رخ کو لےکر سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، میں نے جو محسوس کیا، اس کے بارے میں کافی سوچا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس کے بارے میں انگلینڈ میں بھی تشہیر کی جائے‌گی۔ غور طلب ہے کہ 13 اپریل 1919 کو برٹش انڈین آرمی کے فوجیوں نے جنرل ڈائر کے حکم پر نہتے لوگوں کو گولیوں سے بھون ڈالا تھا۔ اس واقعہ کے 100 سال بیت جانے کے بعد بھی برٹن نے اس کے لیے رسمی طور پر معافی نہیں مانگی ہے۔