خبریں

امریکی اراکین پارلیامان نے کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے کی مانگ کی

کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو لےکر امریکہ کے دو رکن پارلیامان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو آزاد کرنےکے لئے حکومت ہند پر دباؤ ڈالیں۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال کو لےکرامریکہ کے دو رکن پارلیامان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو چھوڑنے کے لئے حکومت ہند پر دباؤ ڈالیں۔ پومپیو کو 11 ستمبر کو لکھے گئے گئے خط میں پرمیلا جئے پال نے کہا کہ عالمی میڈیا اور آزاد مشاہدوں  کو فوراً جموں و کشمیر میں جانے کی اجازت ملنی چاہیے تاکہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جانچ‌کر پائیں۔ پرمیلا U.S. House of Representatives میں  واحد ہندوستانی امریکی رکن پارلیامان ہیں۔ جئےپال کے علاوہ رکن پارلیامان جیمپ پی میک گورن نے بھی یہ خط لکھا ہے۔

خط میں انتظامیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حکومت ہند پر کشمیر میں مواصلاتی پابندی کو فوراً ختم کرنے اور ‘احتیاط’کے طور پر حراست میں لئے گئے لوگوں کو چھوڑنے کی کارروائی  شروع کرنے کا دباؤ بنائے۔وہیں حکومت ہند ہاسپٹل میں زندگی بچانے والی دواؤں کی دستیابی کو یقینی بنائیں اور ایک جگہ جمع ہونے اور عبادت کرنے کے لئے کشمیری لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرے۔ دونوں رکن پارلیامان نے پومپیو سے کہا کہ وہ کشمیر میں انسانی اور انسانی حقوق کے ‘ بحران ‘ کو لےکر بےحد فکرمند ہیں۔

انہوں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ان کو صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی طرف سے قابل اعتماد رپورٹ بھی ملی ہے کہ حکومت ہند نے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور کرفیو لگا دیا ہے اور لوگوں کے انٹرنیٹ کنیکشن اور ٹیلی فون لائن کاٹ دئے گئے ہیں۔

رکن پارلیامان نے حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ وہ مذہبی آزادی برقرار رکھے۔ جئے پال نے اس خط کو ایک ٹوئٹ میں ٹیگ کیا ہے۔واضح ہو کہ، پچھلے ہفتہ امریکی وزارت خارجہ نے جموں و کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لینے اور مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگائے جانے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لینے پر اپنی تشویش  کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان سے انسانی حقوق کا احترام  کرنے کی اپیل کی تھی۔

امریکہ نے ہندوستانی افسروں سے ریاست کے مقامی رہنماؤں سے سیاسی بات چیت شروع کرنے اور جلد سے جلد انتخاب کرانے کو بھی کہا تھا۔غور طلب ہے کہ ، جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو پانچ اگست کو ختم کر دیا گیا تھا جس کے بعد سے وہاں پابندی لگی ہوئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)