خبریں

اتر پردیش: 40 سال بعد اب سبھی وزراء اور وزیر اعلیٰ خود کریں گے اپنے انکم ٹیکس کی ادائیگی

اتر پردیش میں  وزراء کی تنخواہ اور بھتہ سے متعلق قانون  جب بنا تھا تب وشوناتھ پرتاپ سنگھ ریاست کے وزیراعلیٰ تھے۔ اس قانون نے اب تک 19 وزیراعلیٰ اور تقریباً 1000 وزراء کو فائدہ پہنچایا ہے۔

اترپردیش اسمبلی، فوٹو: پی ٹی آئی

اترپردیش اسمبلی، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:اتر پردیش کے وزیراعلیٰ اور سبھی وزراء اپنے انکم ٹیکس کی ادائیگی خود کریں گے ۔ ریاست کے وزیر خزانہ سریش کمار کھنہ نے بتایا کہ Uttar Pradesh Ministers’ Salaries, Allowances and Miscellaneous Act, 1981 کے تحت سبھی وزراء کے انکم ٹیکس کی ادائیگی ابھی تک ریاحکومت کے خزانے سے کیا جاتا رہا ہے ۔کھنہ نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ کی ہدایت کے مطابق یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اب سبھی وزراء اپنے انکم ٹیکس کی ادائیگی خود کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری خزانے سے اب وزراء کے انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی جائے گی ۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ میڈیا میں اس بارے میں خبر آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔اتر پردیش میں تقریباً چار دہائی پرانے ایک قانون کے تحت وزیراعلیٰ اور ان کے وزراء کے انکم ٹیکس کی ادائیگی سرکاری خزانے سے کی جاتی رہی ہے۔ ایسا اس لئے کیونکہ مانا جاتا رہا ہے کہ وہ ‘ غریب ‘ ہیں اور اپنی آمدنی سے انکم ٹیکس جمع نہیں کر سکتے ہیں۔ Uttar Pradesh Ministers’ Salaries, Allowances and Miscellaneous Act, 1981جب بنا تھا تب وشوناتھ پرتاپ سنگھ ریاست کے وزیراعلیٰ تھے۔ اس قانون نے اب تک 19 وزیراعلیٰ اور تقریباً 1000 وزراء کو فائدہ پہنچایا ہے، حالانکہ کچھ وزراء کا کہنا ہے کہ ان کو اس کی جانکاری نہیں ہے۔

جب سے قانون نافذ ہوا اس سے مختلف سیاسی جماعتوں کے وزیراعلیٰ جیسے-یوگی آدتیہ ناتھ، ملائم سنگھ یادو، مایاوتی، کلیان سنگھ، اکھلیش یادو، رام پرکاش گپتا، راجناتھ سنگھ، شری پتی مشر، ویر بہادر سنگھ اور نارائن دت تیواری کو اس کا فائدہ ملا۔ وشوناتھ پرتاپ سنگھ کے معاون رہے کانگریس کے ایک رہنما نے بتایا کہ قانون پاس ہوتے وقت اس وقت کے وزیراعلی وشوناتھ پرتاپ سنگھ نے اسمبلی میں دلیل دی تھی کہ ریاستی حکومت کو انکم ٹیکس کا بوجھ اٹھانا چاہیے کیونکہ زیادہ تر وزیر غریب پس منظر سے ہیں اور ان کی آمدنی کم ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ہی ریاست کی قیادت بی ایس پی سپریمو مایاوتی جیسے رہنماؤں کے ہاتھ میں رہی۔ راجیہ سبھا کے 2012 کے انتخاب کے وقت داخل حلف نامہ کے مطابق، جن کی جائیداد تقریباً 111 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ لوک سبھا کے حال کے انتخاب کے وقت داخل حلف نامہ کے مطابق، سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کی بھی ان کی بیوی ڈمپل کے ساتھ 37 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے۔

ریاستی قانون ساز کونسل کے 2017 کے انتخاب کے وقت داخل حلف نامہ کے مطابق، وزیراعلیٰ یوگی کی جائیداد 95 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔اس سے پہلے  کانگریس کے سینئر رہنما پی ایل پنیا نے کہا تھا کہ فیصلہ صحیح نہیں لگتا۔ اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تنخواہ کئی گنا زیادہ ہو چکی ہیں اس لئے اس رعایت کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔ اس قانون پر از سر نو غور کر کےاس کو ختم کیا جانا چاہیے۔

سابق وزیر خزانہ اور بی ایس پی رہنما لال جی ورما سمیت کئی رہنماؤں کو اس قانون کی جانکاری نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ان کو یاد ہے، وہ ٹیکس کی ادائیگی کرتے رہے ہیں۔ ایس پی کے ایک رہنما نے کہا کہ ان کو ایسی کسی سہولت کی جانکاری نہیں ہے۔ سینئر ایس پی رہنماؤں سے بات کرنے کے بعد ہی وہ اس بارے میں کچھ کہہ پائیں‌گے۔

ریاست کے وزیرقانون برجیش پاٹھک نے کہا تھاکہ افسروں سے اس کی تصدیق کرنے کے بعد ہی وہ اس مدعے پر کوئی بات کرنے کی حالت میں ہوں‌گے۔ سماجی کارکن انل کمار کہتے ہیں کہ عام آدمی کے لئے یہ حیرانی کی بات ہے، جو بھاری بھرکم رقم ٹیکس کے طور پر دیتا ہے لیکن سیاستدان ٹیکس کی ادائیگی نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرح رہنماؤں کو بھی انکم ٹیکس کی ادائیگی کرنی چاہیے۔

وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ یوگی اور ان کے کابینہ کے 86 لاکھ روپے کے ٹیکس کی ادائیگی ریاستی حکومت نے کی ہے۔ اتر پردیش کے چیف سکریٹری (فنانس) سنجیو متل نے ٹائمس آف انڈیا سے تصدیق کی ہے 1981 کے قانون کے تحت اتر پردیش کے وزیراعلیٰ اور ان کے وزراء کے انکم ٹیکس کی ادائیگی ریاستی حکومت کرتی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)