خبریں

تبریز انصاری لنچنگ معاملہ: آئی آئی ایم بنگلور نے وزیر اعظم مودی سے دوبارہ جانچ کرانے کی اپیل کی

پی ایم مودی کو بھیجے ایک  ای میل میں 16 اساتذہ 85 طلبا اور انسٹی ٹیوٹ کے دیگر ملازمین نے دستخط کئےہیں۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی : انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ  بنگلور کے تقریباً 100 طالبعلموں ،اساتذہ اور ملازمین نے وزیر اعظم  نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ جھارکھنڈ میں مبینہ طور پر  ماب لنچنگ کا شکار ہوئے تبریز انصاری کی موت کی دوبارہ  جانچ کرائیں۔ حالیہ دنوں میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کسی ٹاپ انسٹی ٹیوٹ نے مبینہ ماب لنچنگ معاملے میں واضح طور پر اپنا رد عمل دیا ہے۔دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق،انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پی ایم مودی کو بھیجے گئے ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ ،’تبریز انصاری ماب لنچنگ معاملے میں جھارکھنڈ پولیس نے جس طرح سے جانچ کی ہے اس سے ہم سب حیران ہیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس معاملے میں پھر سے ریاستی حکومت کو جانچ کا حکم  دیں۔

ای میل میں کہا گیا ہے کہ،تمام  شہریوں  کی زندگی اور ان کی آزادی کی حفاظت کرنا ریاست کا آئینی حق ہے ۔پی  ایم کو بھیجے اس ای میل میں 16 اساتذہ ،85 طالب علموں اور انسٹی ٹیوٹ کے دیگر ملازمین کے دستخط ہیں۔غور طلب ہے کہ 12 ستمبر کو آئی آئی ایم کے ایک پروفیسر نے طلبا اور اسٹاف کے درمیان ایک ای میل بھیجا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایک اکیڈمک کمیونٹی کی حیثیت سے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اس نا انصافی کے خلاف کھڑے ہوں جس پر عمل نہیں کر کے ریاستی حکومت نے آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کی ہے۔

جھارکھنڈ پولیس نے 22 سالہ تبریز انصاری کی موت کے معاملے میں 11 ملزمین کے خلاف دائر فردجرم میں آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام کو ہٹا دیا ہے۔  پولیس نے پچھلے مہینے آئی پی سی کی دفعہ 304 (غیر-ارادتاًقتل)کے تحت فردجرم داخل کیا۔ فردجرم میں پولیس نے کہا کہ آخری پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ تبریز کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی۔ اس نے اس بات پر دھیان دلایا تھا کہ یہ پہلے سے منصوبہ بند قتل نہیں تھا۔اس سے پہلے پولیس نے تبریز کی بیوی کی شکایت پر قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔قابل ذکر ہے  کہ، گزشتہ  18 جون کو جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں  ضلع کے دھاتکیڈیہہ گاؤں میں تبریز انصاری کی بھیڑ نے چوری کے شک میں مبینہ طور پر پول  سے باندھ‌کر ڈنڈوں سے پٹائی کر دی تھی۔

ایک ویڈیو میں اس کو مبینہ طور پر ‘جئے شری رام ‘ اور ‘جئے ہنمان ‘کے نعرے لگانے کے لئے مجبور کیا جا رہا تھا۔ اس حملے کے بعد تبریز کو چوری کے الزام میں گرفتار کر کے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔اس کے چار دن بعد اس کو مقامی ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ 25 جون کو پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد صدر ہاسپٹل کے نائب سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بریال ماری نے بتایا تھا کہ پورا امکان ہے کہ تبریز کی موت کی وجہ سر میں لگی چوٹ سے خون بہہ جانے کی وجہ سے ہوئی۔

حالانکہ، اس دوران میڈیکل بورڈ نے فورینسک رپورٹ نہ آنے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم رپورٹ پر آخری فیصلے کو روک لیا تھا۔پولیس نے کہا کہ فردجرم کو استغاثہ محکمہ دیکھتا ہے۔ ایک پولیس افسر نے کہا، ‘ہمارا مقصد سزا دلانا تھا۔ شروعات میں ہم نے سوچا کہ دفعہ 302 اور دفعہ 304 دونوں لگا سکتے ہیں لیکن دونوں ساتھ نہیں لگائے جا سکے۔ میڈیکل رپورٹ میں بھی یہ بات صاف طور پر نہیں کہی گئی موت کی وجہ سر سے خون کا بہنا تھا۔ عدالت میں اس سے مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ ‘

غور طلب ہے کہ،یو ایس سی آئی آر ایف(United States Commission on International Religious Freedom) نے تبریز کےقتل کی سخت مذمت کی تھی اور حکومت سے اس طرح کے تشدد اور ڈر کے ماحول کو روکنے کے لئے ٹھوس  کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔