خبریں

سی جے آئی گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون کے خلاف درج کیس بند

سی جے آئی رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی سپریم کورٹ کی سابق اہلکار  پر ہریانہ کے ایک شخص نے دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کرایا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کےکلوزر رپورٹ دائر کرنے کے بعد معاملے کو بند کر دیا ہے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو : پی ٹی آئی)

چیف جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : دہلی کی ایک عدالت نے سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم پر لگے دھوکہ دھڑی کے معاملے کو بند کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ دہلی پولیس کے ذریعے معاملے کی کلوزر رپورٹ دائر کرنے کے بعد لیا گیا۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، معاملے کے شکایت گزار نے پولیس سے کہا تھا کہ وہ معاملے کو لےکر خاتون کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق اسٹاف نے  22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کئے ‘ قابل اعتراض سلوک’ کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔

خاتون پر دہلی پولیس کے ذریعے دھوکہ دھڑی کا ایک معاملہ بھی درج کیا گیا تھا، جس میں ہریانہ کے رہنے والے 31 سالہ نوین کمار نے ان پر الزام لگایا تھا کہ 2017 میں اس خاتون نے ان کو سپریم کورٹ میں نوکری دلانے کے عوض میں 50 ہزار روپے کی رشوت لی تھی، لیکن نوکری نہیں ملی۔

اپنے خلاف درج کرائی گئی دھوکہ دھڑی کی شکایت پر خاتون نے حلف نامہ داخل کر کہا تھا کہ ان کے خلاف درج کرایا گیا دھوکہ دھڑی کا معاملہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ سی جے آئی کے خلاف شکایت کرنے کی وجہ سے ان کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ دھوکہ دھڑی کی شکایت کرنے والے نوین کمار کے ہریانہ کے جھجر واقع ان کے گھر کے پتے پر نہ ہونے کی جانکاری چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (سی ایم ایم)منیش کھرانہ کی عدالت میں 19 جولائی کو تب ہوئی جب انھوں نے کمار کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہا تھا۔

عدالت کے حکم کے بعد نوین کمار 16 ستمبر کو معاملے کے جانچ افسر کے ساتھ مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ 16 ستمبر کے کورٹ کے حکم کے مطابق نوین کمار نے جج کے سامنے کہا کہ وہ اس معاملے میں ہوئی پولیس تفتیش سے مطمئن ہیں۔کورٹ کے حکم کے مطابق، ‘ نوین کمار نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے میں مخالفت میں کوئی  عرضی دائر نہیں کریں‌گے، اس لئے کلوزر رپورٹ کو قبول‌کر لیا جائے‌گا کیونکہ وہ اس معاملے کو آگے نہیں لے جانا چاہتے۔ اس معاملے میں شکایت گزار کا بیان درج کر لیا گیا ہے۔ ‘

حکم میں آگے عدالت نے کہا، ‘ اس معاملے میں حقائق، حالات اور شکایت گزار کے ذریعے دئے گئے بیانات اور پولیس کے ذریعے کی گئی تفتیش کو مدنظر رکھتے ہوئے درج کلوزر رپورٹ کو قبول کیا جاتا ہے۔’نوین کمار کے ذریعے رشوت لینے کے علاوہ اس خاتون پر دھمکانے اور مجرمانہ سازش کرنے کے الزام بھی لگائے  گئےتھے۔

اس فیصلے سے پہلے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے نوین نے کہا، ‘ یہ میرا نجی معاملہ اور نجی فیصلہ ہے۔ میں آگے اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں چاہتا اور میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ یہ میرا نجی فیصلہ ہے اور کسی کو میرے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ ‘معاملہ بند ہونے کے بعد خاتون سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا، لیکن انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ان کے شوہر نے کہا کہ ان کو اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔

غور طلب ہے  کہ اس معاملے کی جانچ‌کے دوران 10 مارچ کو خاتون کو گرفتار کر عدالتی حراست میں رکھا گیا تھا، جس کے دو دن بعد ان کو ضمانت مل گئی تھی۔خاتون کے ذریعے سی جے آئی پر لگائے گئے الزامات کو لےکر گزشتہ چھ مئی کو سپریم کورٹ کی انٹرنل جانچ کمیٹی کے ذریعے چیف جسٹس رنجن گگوئی کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ کمیٹی نے کہا کہ خاتون کے ذریعے لگائے گئے الزامات میں کوئی دم نہیں ہے۔اس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے شکایت گزار نے کہا تھا کہ ان کے ساتھ  ناانصافی ہوئی ہے اور ان کا سب سے بڑا ڈر سچ ہو گیا۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے انصاف کی ان کی امیدیں پوری طرح ختم ہو گئی ہیں۔