خبریں

گجرات: ہائی کورٹ نے گئوکشی کے مجرم کی سزا رد کی

گزشتہ  جون مہینے میں نچلی عدالت نے گئو کشی کے لئے گجرات مویشی تحفظ (ترمیم) ایکٹ 2017 کے تحت راجکوٹ ضلع‎ کے سلیم مکرانی کو دس سال کی سزا سنائی تھی۔ ہائی کورٹ نے اس کو رد کرتے ہوئے سلیم کی فوراً رہائی کا حکم دیا ہے۔

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ نے راجکوٹ ضلع کے دھوراجی میں مبینہ طور پر گئو کشی کے معاملے میں ضلع اور سیشن کورٹ کے ذریعے شخص کو سنائی گئی 10 سال کی سزا کو رد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ مجرم شخص مویشیوں کو مارنے سے جڑی کسی طرح کی اقتصادی سرگرمیوں میں شامل نہیں تھا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس آر پی دھولاریا کی سنگل بنچ نے بدھ کو حکم جاری کر کہا، ‘ ریکارڈ اور حقائق سے یہ پتہ چلا ہے کہ مجرم مبینہ طور پر مویشیوں سے جڑی کسی طرح کی اقتصادی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے اور اس نے اپنی بیٹی کی شادی  کی تقریب کے لئے بریانی تیار کرنے کے لئے بیف کا استعمال کیا تھا اس لئے عدالت سزا کو رد کرنے کے لئے اپنے عدالتی اختیارات  کا استعمال کرتا ہے اور قصوروار کی سزا ردکرتا ہے۔ ‘

ہائی کورٹ نے اس سال سات جون کو راجکوٹ کی ضلع اور سیشن کورٹ کی دھاروجی بنچ کے ذریعے دھاروجی کے شخص سلیم مکرانی کو سنائی گئی 10 سال کی سزا کو رد کرنے اور اس کی فوراً رہائی کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے مکرانی کو 10000 روپے کا نجی بانڈ اور یکساں رقم کا مچلکہ بھرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے سلیم مکرانی کو اپنا پاسپورٹ بھی نچلی عدالت کے سامنے جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔ اس سے پہلے مکرانی نے ضلع اور سیشن عدالت کے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔

اس سزا کو رد کرنے کی مانگ کرتے ہوئے مکرانی کے وکیل سمیر خان نے کہا تھا کہ ان کا موکل بے شک حالات کا شکار ہو گیا ہو، ان کے موکل کے خلاف لگائے گئے الزام بے شک سچ ثابت ہو سکتے ہیں لیکن پھر بھی یہ گئو کشی کا معاملہ نہیں ہے۔ ان کا موکل حالات کا شکار ہوا ہے کیونکہ وہ اپنی بیٹی کی شادی کا جشن منا رہا تھا اور شادی میں بریانی کے لئے اس نے بیف کا استعمال کیا۔ ان کا موکل مویشیوں کی کسی طرح کی خرید و فروخت میں ملوث نہیں ہے اور یہ واحد  واقعہ ہے۔

حالانکہ، ایڈیشنل پبلک پراسکیوٹر نے سزا رد کئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ گجرات مویشی  تحفظ ایکٹ میں حال ہی میں ہوئے اہتماموں میں گئو کشی کے لئے سخت سزا کی مانگ کی گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ گجرات کے راجکوٹ ضلع کی ایک عدالت نے گائے کے ایک بچھڑے کو مارنے کے قصوروار سلیم مکرانی کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی اور ساتھ میں ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔

یہ پہلا ایسا معاملہ تھا، جس میں عدالت نے گئوکشی کو لےکر 10 سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔ ایڈیشنل  ضلع اور سیشن جج ایچ کے دوے کی عدالت نے سلیم مکرانی کو گجرات مویشی تحفظ (ترمیم) ایکٹ 2017 کے تحت سزا سنائی تھی۔ اس بارے میں 29 جنوری 2019 کو ستار کولیا نامی  ایک شخص کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں انہوں نے اپنے پڑوسی سلیم پر بچھڑا چرانے اور اس کو مار‌کر اپنی بیٹی کی شادی  کی تقریب میں پروسنے کا الزام لگایا تھا۔ سلیم کو قصوروار ٹھہرائے جانے اور سزا سنانے سے پہلے نئے ترمیم شدہ قانون کے تحت گواہوں کی گواہی اور فارینسک رپورٹ پر غور کیا گیا تھا۔

ایکٹ میں گائے کے گوشت کی فروخت اور رکھ رکھاؤ کے لیے 7 سے 10 سال قید کی سزا کا اہتمام ہے۔ پہلے ایسے معاملوں میں زیادہ سے زیادہ 3 سال قید کی سزا کا اہتمام تھا۔ ترمیم شدہ ایکٹ کے مطابق؛گائے کا گوشت  لے جانے میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو مستقل طور پر ضبط کیا جا سکتا ہے۔

ملک میں گجرات ایسی پہلی ریاست ہے جس نے گئو کشی روکنے کے لیے اتنا سخت قانون بنایا ہے۔ اس قانون کے تحت گائے کی ہڈیاں یا گائے کے گوشت کے ساتھ پکڑے جانے والوں کے لیے بھی سزا کا اہتمام ہے۔