خبریں

بہار: ماب لنچنگ میں شامل لوگوں کو نہیں ملے گی سرکاری نوکری

ریاست میں گزشتہ تین مہینے سے بھی کم مدت میں لنچنگ کے 39 معاملے سامنے آئے ہیں ۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : نتیش کمار  کی قیادت والی حکومت نے کہا ہے کہ جو لوگ بھی لنچنگ معاملے میں ملزم ہیں وہ سرکاری نوکری کے اہل نہیں ہوں گے اور جو لوگ پہلے سے سرکاری نوکری میں ہیں ان کو ہٹا دیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ بہار میں بھیڑ کے ذریعے کیے جانے والے حملے اور لنچنگ کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں ۔ گزشتہ ڈھائی مہینے میں ہی 39 معاملے درج کیے گئے ہیں ۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ان حملوں میں جہاں 14 لوگ ہلاک ہوئے ہیں وہیں 45 لوگ شدید طو رپر زخمی ہوئے ہیں ۔ ان میں سے زیاد تر معاملے بچہ چوری کی افواہوں پر مبنی تھے ۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، چوں کہ ریاست کے پاس لنچنگ جیسے معاملات سے نپٹنے کے لیے کوئی مخصوص قانون نہیں ہے ، اس لیے نتیش کمار  کی قیادت والی حکومت نے کہا ہے کہ جو لوگ بھی لنچنگ معاملے میں ملزم ہیں وہ سرکاری نوکری کے اہل نہیں ہوں گے اور جو لوگ پہلے سے سرکاری نوکری میں  ہیں ان کو ہٹا دیا جائے گا۔

پولیس کے مطابق،لنچنگ میں شامل لوگوں کی شناخت کے لیے  ویڈیو فوٹیج کا استعمال کیا جائے گا۔واضح ہوکہ مختلف معاملوں میں 345 لوگ نامزدہیں جبکہ 278 لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اخبار کو ایڈیشنل ڈی جی پی ، سی آئی ڈی ونئے کمار نے  بتایا کہ ، ماب لنچنگ کے معاملوں میں ہم نامعلوم لوگوں کو حراست میں لیں اس کے بجائے ہم ویڈیو فوٹیج کی مدد سے بھیڑ میں شامل لوگوں کو پہچاننے کی کوشش کر رہے ہیں اس میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کی مدد بھی لے رہے ہیں ۔اس کا مقصد بس اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ لوگ قانون اپنے ہاتھوں میں نہ لیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ، حالیہ معاملوں میں 2000 سے زیادہ نامعلوم لوگوں کو بک کیا گیا ہے ، کئی بار وارننگ کے باوجودبے بنیاد افواہوں کی وجہ سے لوگ مسلسل قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں ۔  اس لیے حکومت نے نوکری اور  کانٹریکٹ کو مشروط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ یہ مسئلہ صرف بہار تک محدود نہیں ہے،حالاں کہ ریاست میں اس طرح کے معاملوں میں اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ Gujarat State Disaster Management Authority نے حال ہی میں لنچنگ کو اپنے اسکول کے سیفٹی پروگرام میں man-made disaster کے طور پر اس امید کے ساتھ شامل کیا ہے کہ اس کی وجہ سے طلبا اور ان کے والدین غیر مصدقہ  افواہوں کو وہاٹس ایپ پر شیئر کرنے سے گریز کریں گے ۔

دراصل ملک بھر سے ایسی کئی خبریں ہیں جس  میں کسی باہری فرد کو مقامی لوگوں نے نہیں پہچانا اور اس پر بچہ چور سمجھ کر حملہ کر دیا گیا جس کی وجہ سے اس کی موت  ہوگئی ۔