خبریں

امریکہ میں ہند-امریکی تنظیموں  نے نریندر مودی اور ڈونالڈ ٹرمپ کی مخالفت میں کیا مظاہرہ

امریکہ کے ہیوسٹن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پروگرام کے دوران لوگوں نے مظاہرہ کر کے کشمیر میں جاری پابندی، ماب لنچنگ اور این آر سی جیسے مدعوں کو اٹھایا۔

22 ستمبر کو ٹیکساس کے ہیوسٹن میں ہاؤڈی مودی پروگرام کے دوران مظاہرین۔

22 ستمبر کو ٹیکساس کے ہیوسٹن میں ہاؤڈی مودی پروگرام کے دوران مظاہرین۔

نئی دہلی: امریکہ کے ہیوسٹن میں جہاں ایک طرف ہزاروں لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے لئے جشن منایا، وہیں کچھ گروپوں نے وہاں جمع  ہوکر ہندوستان میں ماب لنچنگ ، ہندوتو اور کشمیر میں لگاتار جاری پابندی کی مخالفت کی۔ہندوستانی امریکیوں کے ایک گروپ الائنس فار جسٹس اینڈ اکاؤنٹبلٹی (اے جے اے) نے مودی حکومت اور بی جے پی کی غیر جمہوری، عوام مخالف اور اقلیت مخالف ایجنڈے کی مخالفت کی۔

گروپ کی طرف سے کہا گیا،’اس گروپ (اے جے اے)میں تمام مذاہب کے ہندوستانی-امریکی کمیونٹی کے لوگ شامل تھے۔ اس میں ہندوز فار ہیومن رائٹس (ایچ ایچ آر)، دی انڈین امریکن مسلم کاؤنسل اور دی آرگنائزیشن فار مائنارٹیز آف انڈیا جیسی تنظیموں نے حصہ لیا۔ اس گروپ کا کسی بھی دوسرے ملک یا علیحدگی پسند گروپوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ‘

مظاہرہ میں شامل لوگ۔

مظاہرہ میں شامل لوگ۔

مظاہرہ میں شامل لوگوں نے ہندوستان میں ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات، جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات کو ختم کرنے، آسام میں لائے گئے این آر سی)، غیر-عدالتی قتل، مذہبی استحصال اور نسلی مدعوں کو سامنے رکھا۔ایک تختی میں آئی پی ایس افسر اور وہسل بلوور سنجیو بھٹ کو قصوروار ٹھہرائے جانے کا مدعا اٹھایا گیا جبکہ فلم اپولو-13 کی طرزپر تختی میں  لکھا تھا، ‘ ہیوسٹن ہمیں ایک مسئلہ  ہے اور وہ مسئلہ مودی ہیں۔ ‘

دی وائر سے بات کرتے ہوئے ایچ ایچ آر کی بانی سنیتا وشوناتھ نے کہا کہ دنیا کے دو شدت پسند اور جابر رہنماؤں کے خلاف مظاہرہ کے لئے اتنے الگ الگ کمیونٹی اور تنظیموں  کو اکٹھا کرنا بےحد ہی اطمینان کے لائق کام ہے۔

مظاہرہ کر رہے لوگوں نے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو رہا کرنے اور عدم اتفاق کے اظہار کی اجازت دینے کی مانگ کی۔

مظاہرہ کر رہے لوگوں نے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو رہا کرنے اور عدم اتفاق کے اظہار کی اجازت دینے کی مانگ کی۔

وشوناتھن نے کہا کہ اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم مودی نے ہندوستان میں ترقی کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا، ‘ہم جانتے ہیں کہ کشمیر میں گھیرابندی کرنے کے ساتھ مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگائی گئی ہے۔ مسلمانوں اور دلتوں کی باقاعدہ ماب لنچنگ ہو رہی ہے اور این آر سی نافذ کرکے مسلمانوں کی شہریت چھیننے کے لئے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کو حراست میں لے کر کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘یہ ریلی ٹرمپ اور مودی کے نظریاتی اتحاد کو دکھاتا ہے۔ دونوں نے بڑے ہی عجیب و غریب انداز اور گرم جوشی سے منچ شیئر کیا۔ مودی نے ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب جیتنے کی بھی حمایت کی۔ ‘

لوگوں نے مظاہرہ کے دوران ہندوستان میں جاری ماب لنچنگ کی بھی مخالفت کی۔

لوگوں نے مظاہرہ کے دوران ہندوستان میں جاری ماب لنچنگ کی بھی مخالفت کی۔

وشوناتھن نے ریلی میں ٹرمپ کے اس دعویٰ پر بھی شدید حملہ کیا کہ وہ ہندوستان کے 40 لاکھ قانوی تارکین وطن کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں، نہ کہ میکسکو کے غیر قانونی مہاجروں کے لئے۔انہوں نے کہا، ‘دنیا بھر میں نسل پرستی اور مہاجر مخالف حکومتوں کے بڑھنے کی وجہ سے امریکہ اور دیگر ممالک میں پناہ کی مانگ کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔ ‘

کشمیر میں دفعہ 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کرنے کا مدعا بھی لوگوں نے مظاہرہ کے دوران اٹھایا۔

کشمیر میں دفعہ 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کرنے کا مدعا بھی لوگوں نے مظاہرہ کے دوران اٹھایا۔

انہوں نے کہا،’امریکہ میں سرحد پار کرنے اور پناہ مانگنے والوں میں ہندوستانیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔یہ ہندوستانی اقلیت ہیں، جو ہندوستان میں مذہبی استحصال  اور دوسرے ظلم سے بھاگ رہے ہیں۔ این آر سی کاعمل دنیا کے پناہ گزین بحران میں لاکھوں لوگوں کو جوڑے‌گا۔ ‘انہوں نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ یہ مخالفت ٹرمپ کے بارے میں ہندوستانی-امریکی کمیونٹی کی سوچ کو بدلے‌گی۔

تمام فوٹو : الائنس فار جسٹس اینڈ اکاؤنٹبلٹی۔

تمام فوٹو : الائنس فار جسٹس اینڈ اکاؤنٹبلٹی۔